فَلَعَلَّكَ تَارِكٌ بَعْضَ مَا يُوحَىٰ إِلَيْكَ وَضَائِقٌ بِهِ صَدْرُكَ أَن يَقُولُوا لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْهِ كَنزٌ أَوْ جَاءَ مَعَهُ مَلَكٌ ۚ إِنَّمَا أَنتَ نَذِيرٌ ۚ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ وَكِيلٌ
پس شاید کہ آپ اس وحی کے کسی حصے کو چھوڑ دینے والے ہیں جو آپ کی طرف نازل کی جاتی ہے اور اس سے آپ کا دل تنگ ہے، صرف ان کی اس بات پر کہ اس پر کوئی خزانہ کیوں نہیں اترا ؟ یا اس کے ساتھ فرشتہ ہی آتا، سن لیجئے! آپ تو صرف ڈرانے والے ہی ہیں (١) اور ہر چیز کا ذمہ دار اللہ تعالیٰ ہے۔
کافروں کی تنقید کی پراہ نہ کریں کافروں کی زبان پر جو آتا وہی طعنہ بازی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کرتے ہیں اس لیے اللہ تعالیٰ اپنے سچے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو دلاسا اور تسلی دیتا ہے کہ ’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ اس سے کام میں سستی کریں ، نہ تنگ دل ہوں یہ تو ان کا شیوہ ہے ‘ ۔ اور آیت میں ہے کہ « وَقَالُوا مَالِ ہٰذَا الرَّسُولِ یَأْکُلُ الطَّعَامَ وَیَمْشِی فِی الْأَسْوَاقِ لَوْلَا أُنزِلَ إِلَیْہِ مَلَکٌ فَیَکُونَ مَعَہُ نَذِیرًا أَوْ یُلْقَیٰ إِلَیْہِ کَنزٌ أَوْ تَکُونُ لَہُ جَنَّۃٌ یَأْکُلُ مِنْہَا وَقَالَ الظَّالِمُونَ إِن تَتَّبِعُونَ إِلَّا رَجُلًا مَّسْحُورًا» ۱؎ (25-الفرقان:7،8) ’ کبھی وہ کہتے ہیں اگر یہ رسول ہے تو کھانے پینے کا محتاج کیوں ہے ؟ بازاوں میں کیوں آتا جاتا ہے ؟ اس کی ہم نوائی میں کوئی فرشتہ کیوں نہیں اتر ؟ اسے کوئی خزانہ کیوں نہیں دیا گیا ؟ اس کے کھانے کو کوئی خاص باغ کیوں نہیں بنایا گیا ؟ مسلمانوں کو طعنہ دیتے ہیں کہ تم تو اس کے پیچھے چل رہے ہو ۔ جس پر جادو کر دیا گیا ہے ‘ ۔ پس اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ «وَلَقَدْ نَعْلَمُ أَنَّکَ یَضِیقُ صَدْرُکَ بِمَا یَقُولُونَ فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَکُن مِّنَ السَّاجِدِینَ وَاعْبُدْ رَبَّکَ حَتَّیٰ یَأْتِیَکَ الْیَقِینُ » ۱؎ (15-الحجر:97-99) ’ اے پیغمبر ! آپ ملول خاطر نہ ہوں ، آزردہ دل نہ ہوں ، اپنے کام سے نہ رکئے ، انہیں حق کی پکار سنانے میں کوتاہی نہ کیجئے ، دن رات اللہ کی طرف بلاتے رہیئے ۔ ہمیں معلوم ہے کہ ان کی تکلیف دہ باتیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بری لگتی ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم توجہ بھی نہ کیجئے ۔ ایسا نہ ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مایوس ہو جائیں یا تنگ دل ہو کر بیٹھ جائیں کہ یہ آوازے کستے ، پھبتیاں اڑاتے ہیں ۔ اپنے سے پہلے کے رسولوں کو دیکھئیے سب جھٹلائے گئے ستائے گئے اور صابر و ثابت قدم رہے یہاں تک اللہ کی مدد آپہنچی ‘ ۔ پھر قرآن کا معجزہ بیان فرمایا کہ ’ اس جیسا قرآن لانا تو کہاں ؟ اس جیسی دس سورتیں بلکہ ایک سورت بھی ساری دنیا مل کر بنا کر نہیں لا سکتی اس لیے کہ یہ اللہ کا کلام ہے ‘ ۔ جیسی اس کی ذات مثال سے پاک ، ویسے ہی اس کی صفتیں بھی بے مثال ۔ اس کے کلام جیسا مخلوق کا کلام ہو یہ ناممکن ہے ۔ اللہ کی ذات اس سے بلند بالا پاک اور منفرد ہے معبود اور رب صرف وہی ہے ۔ جب تم سے یہی نہیں ہو سکتا اور اب تک نہیں ہو سکا تو یقین کر لو کہ تم اس کے بنانے سے عاجز ہو اور دراصل یہ اللہ کا کلام ہے اور اسی کی طرف سے نازل ہوا ہے ۔ اس کا علم ، اس کے حکم احکام اور اس کی روک ٹوک اسی کلام میں ہیں اور ساتھ ہی مان لو کہ معبود برحق صرف وہی ہے بس آؤ اسلام کے جھنڈے تلے کھڑے ہو جاؤ ۔