وَيَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِيعًا ثُمَّ نَقُولُ لِلَّذِينَ أَشْرَكُوا مَكَانَكُمْ أَنتُمْ وَشُرَكَاؤُكُمْ ۚ فَزَيَّلْنَا بَيْنَهُمْ ۖ وَقَالَ شُرَكَاؤُهُم مَّا كُنتُمْ إِيَّانَا تَعْبُدُونَ
اور وہ دن بھی قابل ذکر ہے جس روز ہم ان سب کو جمع کریں گے (١) پھر مشرکین سے کہیں گے کہ تم اور تمہارے شریک اپنی جگہ ٹھہرو (٢) پھر ہم ان کی آپس میں پھوٹ ڈال دیں گے (٣) اور ان کے وہ شرکا کہیں گے کہ کیا تم ہماری عبادت نہیں کرتے تھے۔؟
میدان حشر میں سبھی موجود ہوں گے { مومن ، کافر ، نیک ، بد ، جن انسان ، سب میدان قیامت میں اللہ کے سامنے جمع ہونگے ۔ «وَحَشَرْنَاہُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْہُمْ أَحَدًا» ۱؎ (18-الکہف:47) ’ سب کا حشر ہو گا ، ایک بھی باقی نہ رہے گا ‘ ۔ «وَامْتَازُوا الْیَوْمَ أَیٰہَا الْمُجْرِمُونَ» (36-یس:59) ’ پھر مشرکوں اور ان کے شریکوں کو الگ کھڑا کر دیا جائے گا ‘ ۔ «وَیَوْمَ تَقُومُ السَّاعَۃُ یَوْمَئِذٍ یَتَفَرَّقُونَ» ۱؎ (30-الروم:14) ’ ان مجرموں کی جماعت مومنوں سے الگ ہو جائے گی ، سب جدا جدا گروہ میں بٹ جائیں گے ایک سے ایک الگ ہو جائے گا ‘ ۔ اللہ تبارک و تعالیٰ خود فیصلوں کے لیے تشریف لائے گا ۔ مومن سفارش کر کے اللہ کو لائیں گے کہ وہ فیصلے فرما دے } ۔ (صحیح بخاری:7516) { یہ امت ایک اونچے ٹیلے پر ہوگی } ۔ ۱؎ (صحیح مسلم:191) «سَیَکْفُرُونَ بِعِبَادَتِہِمْ وَیَکُونُونَ عَلَیْہِمْ ضِدًّا» ۱؎ (19-مریم:82) ’ مشرکین کے شرکا اپنے عابدوں سے بیزاری ظاہر کریں گے ‘ ، اور آیت میں ہے کہ «إِذْ تَبَرَّأَ الَّذِینَ اتٰبِعُوا مِنَ الَّذِینَ اتَّبَعُوا» ۱؎ (2-البقرہ:166) ’ اس دن [ کفر کے ] پیشوا اپنے پیرووں سے بیزاری ظاہر کریں گے ، اسی طرح خود مشرکین بھی ان سے انجان ہو جائیں گے ۔ سب ایک دوسرے انجان بن جائیں گے ‘ ۔ «وَمَنْ أَضَلٰ مِمَّن یَدْعُو مِن دُونِ اللہِ مَن لَّا یَسْتَجِیبُ لَہُ إِلَیٰ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ وَہُمْ عَن دُعَائِہِمْ غَافِلُونَ وَإِذَا حُشِرَ النَّاسُ کَانُوا لَہُمْ أَعْدَاءً وَکَانُوا بِعِبَادَتِہِمْ کَافِرِینَ» ۱؎ (46-الأحقاف:5-6) ’ اب بتلاؤ ان مشرکوں سے بھی زیادہ کوئی بہکا ہوا ہے کہ انہیں پکارتے رہے جو آج تک ان کی پکار سے بھی غافل رہے اور آج ان کے دشمن بن کر مقابلے پر آگئے ۔ صاف کہا کہ تم نے ہماری عبادت نہیں کی ۔ ہمیں کچھ خبر نہیں ہماری تمہاری عبادتوں سے بالکل غافل رہے ۔ اسے اللہ خوب جانتا ہے ، نہ ہم نے اپنی عبادت کو تم سے کہا تھا نہ ہم اس سے کبھی خوش رہے ۔ تم اندھی ، نہ سنتی ، بے کار چیزوں کو پوجتے رہے جو خود ہی بے خبر تھے نہ وہ اس سے خوش نہ ان کا یہ حکم ‘ ۔ بلکہ تمہاری پوری حاجت مندی کے وقت تمہارے شرک کے منکر ، تمہاری عبادتوں کے منکر بلکہ تمہارے دشمن تھے ۔ اس حی و قیوم ، سمیع و بصیر ، قادر و مالک ، وحدہ لاشریک کو تم نے چھوڑ دیا جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہ تھا ۔ «وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِی کُلِّ أُمَّۃٍ رَّسُولًا أَنِ اعْبُدُوا اللہَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ فَمِنْہُم مَّنْ ہَدَی اللہُ وَمِنْہُم مَّنْ حَقَّتْ عَلَیْہِ الضَّلَالَۃُ» ۱؎ (16-النحل:36) ’ جس نے رسول بھیج کر تمہیں توحید سکھائی اور سنائی تھی سب رسولوں کی زبانی کہلوایا تھا کہ میں ہی معبود ہوں میری ہی عبادت و اطاعت کرو ۔ سوائے میرے کوئی عبادت کے لائق نہیں ۔ ہر قسم کے شرک سے بچو ۔ کبھی کسی طرح بھی مشرک نہ بنو ‘ ۔ وہاں ہر شخص اپنے اعمال دیکھ لے گا ۔ اپنی بھلائی برائی معلوم کرلے گا ۔ نیک و بد سامنے آ جائے گا ۔ اسرار بے نقاب ہوں گے ، کھل پڑیں گے ، اگلے پچھلے چھوٹے بڑے کام سامنے ہوں گے ۔ نامہ اعمال کھلے ہوئے ہوں گے ، ترازو چڑھی ہوئی ہوگی ۔ آپ اپنا حساب کرلے گا ۔ «تَبْلُوا» کی دوسری قرآت «تَتْلُوْا» بھی ہے ۔ اپنے اپنے کرتوت کے پیچھے ہر شخص ہوگا ۔ حدیث میں ہے { ہر امت کو حکم ہو گا کہ اپنے اپنے معبودوں کے پیچھے چل کھڑی ہو جائے ۔ سورج پرست سب سورج کے پیچھے ہوں گے ، چاند پرست چاند کے پیچھے ، بت پرست بتوں کے پیچھے } ۔ ۱؎ (صحیح بخاری:7438) سارے کے سارے حق تعالیٰ مولائے برحق کی طرف لوٹائے جائیں گے تمام کاموں کے فیصلے اس کے ہاتھ ہوں گے ۔ اپنے فضل سے نیکوں کو جنت میں اور اپنے عدل سے بدوں کو جہنم میں لے جائے گا ۔ مشرکوں کی ساری افرا پردازیاں رکھی کی رکھی رہ جائیں گی ، بھرم کھل جائیں گے ، پردے اُٹھ جائیں گے ۔