وَالَّذِينَ كَسَبُوا السَّيِّئَاتِ جَزَاءُ سَيِّئَةٍ بِمِثْلِهَا وَتَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌ ۖ مَّا لَهُم مِّنَ اللَّهِ مِنْ عَاصِمٍ ۖ كَأَنَّمَا أُغْشِيَتْ وُجُوهُهُمْ قِطَعًا مِّنَ اللَّيْلِ مُظْلِمًا ۚ أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
اور جن لوگوں نے بد کام کئے ان کی بدی کی سزا اس کے برابر ملے گی (١) اور ان کی ذلت چھائے گی، ان کو اللہ تعالیٰ سے کوئی نہ بچا سکے گا (٢) گویا ان کے چہروں پر اندھیری رات کے پرت کے پرت لپیٹ دیئے گئے ہیں (٣) یہ لوگ دوزخ میں رہنے والے ہیں، اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
ایک تقابلی جائزہ نیکوں کا حال بیان فرما کر اب بدوں کا حال بیان ہو رہا ہے ۔ ان کی نیکیاں بڑھا کر ان کی برائیاں برابر ہی رکھی جائیں گی ۔ نیکی کم مگر بدکاریاں ان کے چہروں پر سیاہیاں بن کر چڑھ جائیں گی ذلت و پستی سے ان کے منہ کالے پڑ جائیں گے ۔ یہ اپنے مظالم سے اللہ کو بیخبر سمجھتے رہے حالانکہ انہیں اس دن تک کی ڈھیل ملی تھی ۔ آج آنکھیں چڑھ جائیں گی شکلیں بگڑ جائیں گی ، کوئی نہ ہو گا جو کام آئے اور عذاب سے بچائے ، کوئی بھاگنے کی جگہ نہ نظر آئے گی ۔ اللہ کے سامنے کھڑے ہوں گے ۔ کافروں کے چہرے ان کے کفر کی وجہ سے سیاہ ہوں گے ، اب کفر کا مزہ اٹھاؤ ۔ مومنوں کے منہ نورانی اور چمکیلے ، گورے اور صاف ہوں گے ، کافروں کے چہرے ذلیل اور پست ہوں گے ۔