سورة التوبہ - آیت 71

وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَيُطِيعُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۚ أُولَٰئِكَ سَيَرْحَمُهُمُ اللَّهُ ۗ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

مومن مرد و عورت آپس میں ایک دوسرے کے مددگار و معاون اور دوست ہیں (١) وہ بھلائی کا حکم دیتے ہیں اور برائیوں سے روکتے ہیں (٢) نمازوں کی پابندی بجا لاتے ہیں زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اللہ کی اور اس کے رسول کی بات مانتے ہیں (٣) یہی لوگ ہیں جن پر اللہ تعالیٰ بہت جلد رحم فرمائے گا بیشک اللہ غلبے والا حکمت والا ہے۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

مسلمان ایک دوسرے کے دست و بازو ہیں منافقوں کی بدخصلتیں بیان فرما کر مسلمانوں کی نیک صفتیں بیان فرما رہا ہے کہ یہ ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں ، ایک دوسرے کا دست و بازو بنے رہتے ہیں ، صحیح حدیث میں ہے کہ مومن مومن کے لیے مثل دیوار کے ہے جس کا ایک حصہ دوسرے حصے کو تقویت پہنچاتا اور مضبوط کرتا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرماتے ہوئے اپنے ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسری میں ڈال کردکھا بھی دیا ، ۱؎ (صحیح بخاری:481) اور صحیح حدیث میں ہے کہ مومن اپنی دوستیوں اور سلوکوں میں مثل ایک جسم کے ہیں کہ ایک حصے کو بھی اگر تکلیف ہو تو تمام جسم بیماری اور بے داری میں مبتلا ہو جاتا ہے ۔ ۱؎ (صحیح بخاری:6011) یہ پاک نفس لوگوں اوروں کی تربیت سے بھی غافل نہیں رہتے ، سب کو بھلائیاں سکھاتے ہیں اچھی باتیں بتلاتے ہیں برے کاموں سے بری باتوں سے امکان بھر روکتے ہیں ۔ حکم الٰہی بھی یہی ہے ، فرماتا ہے تم میں ایک جماعت ضرور ایسی ہونی چاہیئے جو بھلائیوں کا حکم کرے برائیوں سے منع کرے ، یہ نمازی ہوتے ہیں ، ساتھ ہی زکوٰۃ بھی دیتے ہیں تاکہ ایک طرف اللہ کی عبادت ہو دوسری جانب مخلوق کی دلجوئی ہو ، اللہ تعالیٰ و رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت ہی ان کا دلچسپ مشغلہ ہے جو حکم ملا بجا لائے جس سے روکا رک گئے ، یہی لوگ ہیں جو رحم الٰہی کے مستحق ہیں ، یہی صفتیں ہیں جن سے اللہ تعالیٰ کی رحمت ان کی طرف لپکتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ عزیز ہے وہ اپنے فرماں برداروں کی خود بھی عزت کرتا ہے اور انہیں ذی عزت بنا دیتا ہے ۔ دراصل عزت اللہ ہی کے لیے ہے اور اس نے اپنے رسولوں اور اپنے ایمانداروں اور غلاموں کو بھی عزت دے رکھی ہے ۔ اس کی حکمت ہے کہ ان میں یہ صفتیں رکھیں اور منافقوں میں وہ خصلتیں رکھیں ۔ اس کی حکمت کی تہہ کو کون پہنچ سکتا ہے ؟ جو چاہے کرے ، وہ برکتوں اور بلندیوں والا ہے ۔