وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَا فِي كُلِّ قَرْيَةٍ أَكَابِرَ مُجْرِمِيهَا لِيَمْكُرُوا فِيهَا ۖ وَمَا يَمْكُرُونَ إِلَّا بِأَنفُسِهِمْ وَمَا يَشْعُرُونَ
اور اسی طرح ہم نے ہر بستی میں وہاں کے رئیسوں ہی کو جرائم کا مرتکب بنایا تاکہ وہ لوگ وہاں فریب کریں (١) اور لوگ اپنے ہی ساتھ فریب کر رہے ہیں اور ان کو ذرا خبر نہیں (٢)۔
فہم القرآن : (آیت 123 سے 124) ربط کلام : جرائم پیشہ لوگ نور توحید کو مٹانے اور بجھانے کے لیے ہمیشہ سرگرم رہے ہیں۔ اس فرمان الٰہی میں نبی کریم (ﷺ) کو تسلی دینے کے ساتھ اطلاع دی گئی ہے کہ آپ کو گھبرانے اور ڈگمگانے کی ضرورت نہیں یہ تو ہمیشہ سے ہوتا آرہا ہے کہ معاشرے کے سماجی، سیاسی، معاشی اور نام نہاد مذہبی رہنما دعوت حق کی مخالفت اور انبیاء کی مخاصمت میں پیش پیش رہے ہیں۔ جو ملک و قوم کے مفاد کے نام پر مکر و فریب کے جال بنتے ہیں۔ جب انھیں اللہ تعالیٰ کے احکام کو ماننے اور اس کے ارشادات کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کے لیے کہا جاتا تو تکبر، رعونت میں آکر کہتے ہیں کہ ہم اس وقت تک ہرگز نہیں مانیں گے جب تک ہمارے پاس براہ راست یہ احکام نہیں آجاتے۔ اللہ تعالیٰ اس شخص سے ہم کلام ہوسکتا ہے تو ہمارے ساتھ کیوں کلام نہیں کرسکتا۔ بعض اس سے آگے بڑھ کر کہتے کہ اس شخص سے ہم نبوت کے زیادہ اہل اور حق دار ہیں۔ حالانکہ وہ جانتے تھے کہ ان کے کردار کی نبی اکرم (ﷺ) کے کردار سے کوئی نسبت نہیں ہو سکتی۔ اس کے باوجود اپنے مکرو فریب سے لوگوں کو دھوکہ دیتے تھے۔ عنقریب مکار اور مجرموں کو رب ذوالجلال کی طرف سے ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑئے گا اور یہ شدید ترین عذاب میں مبتلا ہونگے۔ مسائل : 1۔ نبوت، مال و دولت، جاہ و حشمت یاکسی بڑے پن کی وجہ سے نہیں ملتی۔ 2۔ نبوت سراسر اللہ تعالیٰ کی رحمت اور اس کا انتخاب ہوتا ہے اور جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے۔ 3۔ نبوت کا انکار اور رسول کی مخالفت کرنے والے دنیا میں ذلیل اور آخرت میں شدید ترین عذاب میں مبتلا ہوں گے۔ تفسیر بالقرآن : شدید عذاب کے مستحق مجرم : 1۔ اللہ تعالیٰ کفار کو شدید عذاب دے گا۔ (حم السجدۃ :27) 2۔ اللہ سے منہ موڑنے والوں کو شدید عذاب ہوگا۔ (المجادلۃ :15) 3۔ اے لوگو! اگر تم ناشکری کرو گے تو اللہ کا عذاب شدید ہے۔ (ابراہیم :7) 4۔ جان بوجھ کر بیوی کو نان و نفقہ نہ دینے والے کو شدید عذاب ہوگا۔ (الطلاق :10) 5۔ اللہ تعالیٰ کی آیات کو جھٹلانے والے شدید عذاب سے دوچار ہونگے۔ (آل عمراٰن :11) 6۔ مجرم لوگ ذلت اور سخت عذاب میں مبتلا ہو نگے۔ (الانعام :124) 7۔ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرنے والے کے لیے شدید ترین عذاب ہے۔ (الانفال :13) 8۔ کفار کے لیے دنیا میں تھوڑا سا فائدہ ہے پھر انکا ہماری طرف لوٹنا ہوگا پھر ہم انہیں سخت عذاب میں مبتلا کریں گے۔ (یونس :70) 9۔ وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ان کے لیے شدید عذاب ہے۔ (فاطر :7) 10۔ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بھٹکانے والوں کے لیے شدید عذاب ہے۔ (صٓ:26) 11۔ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھہرانے والوں کو شدید عذاب میں مبتلا کیا جا ئیگا۔ (قٓ:26) 12۔ کفار کو دنیا اور آخرت میں سخت عذاب سے دوچار کیا جائیگا۔ (آل عمراٰن :56)