سورة المآئدہ - آیت 78

لُعِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِن بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَىٰ لِسَانِ دَاوُودَ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ ۚ ذَٰلِكَ بِمَا عَصَوا وَّكَانُوا يَعْتَدُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

بنی اسرائیل کے کافروں پر حضرت داؤد (علیہ السلام) اور حضرت عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) کی زبانی لعنت کی گئی (١) اس وجہ سے کہ وہ نافرمانیاں کرتے تھے اور حد سے آگے بڑھ جاتے تھے (٢)۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن : (آیت 78 سے 80) ربط کلام : دین میں غلو کرنے، خود گمراہ اور لوگوں کو گمراہ کرنے کا سبب بننے کی وجہ سے اہل کتاب لعنت کے سزاوار ٹھہرے۔ امام رازی (رح) نے مفسر قرآن حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کے حوالے سے نقل فرمایا ہے کہ اہل کتاب پر موسیٰ (علیہ السلام) سے لے کر حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) تک تمام انبیاء ( علیہ السلام) نے لعنت کی یہاں تک کہ قرآن مجید نے بھی انہیں مغضوب، گمراہ اور لعنت کا مستحق قرار دیا ہے اس مقام پر حضرت داوٗد (علیہ السلام) اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا خصوصی ذکر کرنے کا مفہوم یہ سمجھ میں آتا ہے کہ عیسائی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی محبت کا دم بھرتے ہیں اور یہودی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے بعد حضرت داوٗد (علیہ السلام) کو سب سے محبوب سمجھتے ہیں یہاں دونوں فریقوں کی نام نہاد محبت و عقیدت کا پردہ چاک کرنے کے لیے خصوصی طور پر حضرت داوٗد (علیہ السلام) اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے حوالے سے اہل کتاب پر پھٹکار کا ذکر کیا گیا ہے۔ لعنت کا معنی ہے نیکی کرنے کی توفیق سے محروم ہونا اور اللہ تعالیٰ کے عذاب کا سزاوار ٹھہرنا۔ اس کی ایک بنیادی وجہ یہ بھی ہے کہ اہل کتاب خود بھی بد عمل تھے اور ہیں۔ لوگوں کے لیے برائی کا سبب بنے اور یہ اسی روش پر آج تک قائم ہیں جس کا نتیجہ یہ ہے کہ ان کی اکثریت مسلمانوں سے محبت کرنے کی بجائے کفار کے ساتھ محبت کرتی ہے حالانکہ عیسائی اور یہودی اللہ تعالیٰ کی توحید پر ایمان لانے کے دعوے دار اور انبیاء کے قائل ہیں۔ اگر یہ لوگ اپنے دعویٰ میں سچے ہوتے تو اس کا نتیجہ یہ ہونا چاہیے تھا کہ یہ کفار کی بجائے مسلمانوں سے محبت کرتے لیکن انھوں نے ہمیشہ مسلمانوں پر کفار کو ترجیح دی ہے۔ جس کا واضح ثبوت امریکہ اور یورپ کا عربوں کی بجائے اسرائیل کے ساتھ اور پاکستان کے مقابلہ میں ہندوستان کو ترجیح دینا ہے۔ اسی وجہ سے دنیا میں ان پر اللہ تعالیٰ کا غضب نازل ہوا اور آخرت میں ہمیشہ کے لیے جہنم میں دھکیلے جائیں گے۔ بنی اسرائیل کے بارے میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے ارشادات : ” اے ریا کار فقیہو اور فریسیو، تم پر افسوس ! تم بیواؤں کے گھروں کو دبا بیٹھے ہو اور دکھاوے کے لیے نماز کو طول دیتے ہو کہ ایک مرید کرنے کے لیے تری اور خشکی کا دورہ کرتے ہو اور جب وہ مرید ہو چکتا ہے تو اپنے سے دونا جہنم کا فرزندبنا دیتے ہو۔ اے اندھے راہ بتانے والو، تم پر افسوس ! جو کہتے ہو کہ اگر کوئی مقدس کی قسم کھائے تو کچھ بات نہیں لیکن اگر مقدس کے سونے کی قسم کھائے تو اس کا پابند ہوگا۔ اے احمقو اور اندھو، کون سابڑا ہے، سونا یا مقدس جس نے سونے کو مقدس کیا اور پھر کہتے ہو کہ اگر کوئی قربان گاہ کی قسم کھائے تو کچھ بات نہیں لیکن جو نذر اس پر چڑھی ہو اگر اس کی قسم کھائے تو اس کا پابند ہوگا۔ اے اندھو، کون سی بڑی ہے نذر یا قربان گاہ جو نذر کو مقدس کرتی ہے۔ اے ریا کارفقیہو اور فریسیو، تم پر افسوس ! کہ تم سفیدی پھری ہوئی قبروں کے مانند ہو جو اوپر سے تو خوب صورت دکھائی دیتی ہیں مگر اندر مردوں کی ہڈیوں اور ہر طرح کی نجاست سے بھری ہوئی ہیں۔ اسی طرح تم بھی ظاہر میں تو لوگوں کو راست باز دکھائی دیتے ہو مگر باطن میں ریاکاری اور بےدینی سے بھرے ہو۔ ارے ریا کار فقیہو اور فریسیو، تم پر افسوس ! کہ نبیوں کی قبریں بناتے اور راست بازوں کے مقبرے آراستہ کرتے ہو اور کہتے ہو کہ اگر ہم اپنے باپ دادا کے زمانے میں ہوتے تو نبیوں کے خون میں ان کے شریک نہ ہوتے۔ اس طرح تم اپنی نسبت گواہی دیتے ہو کہ تم نبیوں کے قاتلوں کے فرزند ہو۔ غرض اپنے باپ دادا کا پیمانہ بھر دو۔ ارے سانپوں کے بچو ! تم جہنم کی سزا سے کیوں کر بچو گے ؟ اس لیے دیکھو میں نبیوں اور داناؤں اور فقیہوں کو تمہارے پاس بھیجتا ہوں، ان میں سے تم بعض کو قتل کرو گے اور صلیب پر چڑھاؤ گے اور بعض کو اپنے عبادت خانوں میں کوڑے مارو گے اور شہر بہ شہر ستاتے پھرو گے تاکہ سب راست بازوں کا خون جو زمین پر بہایا گیا تم پر آئے۔ راست باز ہابیل کے خون سے لے کر برکیاہ کے بیٹے زکریا کے خون تک جسے تم نے مقدس اور قربان گاہ کے درمیان قتل کیا۔ میں سچ کہتا ہوں کہ یہ سب کچھ اس زمانہ کے لوگوں پر آئے گا۔“ [ متّٰی :23: 14۔39] (بحوالہ : تدبر قرآن ) مسائل : 1۔ برائی سے منع نہ کرنے والے اللہ تعالیٰ کے عذاب کی لپیٹ میں آجاتے ہیں۔ 2۔ برائی سے منع نہ کرنا بڑا گناہ ہے۔ 3۔ بنی اسرائیل نے ایک دوسرے کو برائی سے منع کرنا چھوڑ دیا تھا۔ 4۔ بنی اسرائیل کی اکثریت کفار سے دوستی کرتی ہے۔ 5۔ برے اعمال کرنے والوں پر اللہ تعالیٰ ناراض ہوتا ہے۔ تفسیر بالقرآن : لعنت زدہ لوگ : 1۔ شیطان لعنتی ہے۔ (النساء :118) 2۔ کافر لعنتی ہیں۔ (الاحزاب :64) 3۔ اصحاب السبت لعنتی ہیں۔ (النساء :47) 4۔ یہودی لعنتی ہیں۔ (المائدۃ:64) 5۔ جھوٹے لعنتی ہیں۔ (آل عمران :61) 6۔ ظالم پر لعنت برستی ہے،(ھود :18) 7۔ حق چھپانے والے لعنتی ہیں۔ (البقرۃ:159) 8۔ اللہ اور رسول کو تکلیف دینے والے لعنتی ہیں۔ (الاحزاب :57)