سورة الأعلى - آیت 1

سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اپنے بہت ہی بلند اللہ کے نام کی پاکیزگی بیان کر (١)

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: ربط سورت : الطارق میں انسان کو اس کی تخلیق کے حوالے سے قیامت کا ثبوت دیا ہے اور سورۃ الاعلیٰ میں ہر جاندار کی تخلیق کے حوالے سے قیامت کا ثبوت دیا گیا ہے کہ وہی ذات انسان کو دوبارہ زندہ کرے گی جس نے ہر چیز کو پیدا کیا اور پھر اسی نے اس کی رہنمائی کا بندوبست فرمایا ہے۔ لہٰذا ہر دم اسے یاد رکھنا چاہیے۔ یہ سورت مسبّحات میں سے چھٹی سورت ہے جس کی ابتدا باب ” سَبَّحَ یُسَبِّحُ“ کے صیغہ امر ” سَبِّحْ“ سے ہورہی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی تسبیح پڑھنے میں یہ بات لازم ہے کہ اس کی ذات کے لیے وہی الفاظ استعمال کیے جائیں اور ایسا طریقہ اور انداز اختیار کیا جائے جس کا ثبوت قرآن اور حدیث میں پایا جاتا ہے۔ اگر کوئی شخص اپنی مادری زبان میں ” اللہ“ کی تسبیح اور پاکی بیان کرتا ہے تو اس کے لیے یہ شرط ہے کہ اس کے الفاظ، انداز اور مفہوم قرآن و سنت کے مطابق ہونے ہیں۔ البتہ نماز میں وہی الفاظ بولنے چاہیں جن کی قرآن اور حدیث میں پائے جاتے ہیں کیونکہ نماز اللہ تعالیٰ کی تسبیح اور پاکی بیان کرنے کا افضل اور مقبول ترین ذریعہ ہے۔ اس لیے لازم ہے کہ نماز قرآن وسنت کے مطابق ہونی چاہیے۔” سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلَی“ کے جواب میں نبی (ﷺ) نے رکوع اور سجدے میں یہ الفاظ پڑھنے کا حکم دیا ہے۔ ” عقبہ بن عامر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (ﷺ) جب رکوع کرتے تو تین مرتبہ یہ کلمات (سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمِ) پڑھتے اور جب سجدہ کرتے تو تین مرتبہ یہ کلمات (سُبْحَانَ رَبِّیَ الأَعْلَی) پڑھتے۔ (رواہ مسلم : باب استحباب تطویل القراء ۃ) ” حضرت عائشہ (رض) بیان کرتیں ہیں کہ نبی اکرم (ﷺ) رکوع وسجود میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے۔ (سبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلاَئِکَۃِ وَالرُّوح) “ (رواہ مسلم : باب ما یقال فی الرکوع والسجود) مسائل: 1۔ ہر انسان کو اپنے رب کی تسبیح کرنی چاہیے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ سب سے اعلیٰ اور عظیم الشان ہے۔