سورة الإنفطار - آیت 13

إِنَّ الْأَبْرَارَ لَفِي نَعِيمٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

یقیناً نیک لوگ (جنت کے عیش آرام اور) نعمتوں میں ہونگے۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت 13 سے 19) ربط کلام : انسان جو کچھ کرتا ہے فرشتے اسے اس کے اعمال نامے میں درج کرتے ہیں۔ خوش قسمت انسان اپنے اعمال کی بنیاد پر جنت کی نعمتوں سے لطف اندوز ہوں گے اور بدقسمت لوگ اپنے برے اعمال کرنے کی وجہ سے جہنم میں سزا پائیں گے۔ پچھلی آیات میں ذکر ہوا کہ انسان جو کچھ کرتا ہے کراماً کاتبین اسے لکھتے جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے کراماً کاتبین کو یہ صلاحیت عطا فرمائی کہ وہ نہ صرف انسان کا دن رات میں کیا ہوا ہر عمل ضبط تحریر میں لاتے ہیں بلکہ انسان جو عمل جس نیت کے ساتھ کرتا ہے اسے بھی اس کے عمل کے ساتھ درج کرلیتے ہیں۔ جس کا عقیدہ اور عمل ٹھیک ہوگا اسے جنت نعیم میں داخل کیا جائے گا اور جن کا عقیدہ اور عمل برے ہونگے انہیں جہنم میں جھونک دیا جائے گا۔ قیامت کے دن سب نے اپنے رب کے حضور اکٹھا ہونا ہے اور کوئی بھی اس سے اپنا کوئی عمل چھپا نہیں سکے گا، یہ جزا کا دن ہوگا۔ جس دن نیکیوں کا کئی گنا اضافہ کے ساتھ بدلہ دیا جائے گا اور برے لوگوں کو ان کی برائی کے برابر ہی سزا ہوگی۔ آپ کو کیا معلوم کہ یہ دن کیسا ہوگا؟ اس دن کوئی شخص کسی دوسرے کا بوجھ اٹھانے کے لیے تیار نہیں ہوگا اور صرف اللہ تعالیٰ کا حکم ہی نافذ العمل ہوگا۔ آیت 16کا دوسرا مفہوم یہ ہے کہ کوئی مجرم جہنم سے بھاگ کر غائب نہیں ہو سکے گا۔ (عَنْ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ (رض) قَالَ قَالَ رَسُول اللَّہِ () یَطْوِی اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ السَّمَوَاتِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ثُمَّ یَأْخُذُہُنَّ بِیَدِہِ الْیُمْنَی ثُمَّ یَقُولُ أَنَا الْمَلِکُ أَیْنَ الْجَبَّارُونَ أَیْنَ الْمُتَکَبِّرُونَ ثُمَّ یَطْوِی الأَرَضِینَ بِشِمَالِہِ ثُمَّ یَقُولُ أَنَا الْمَلِکُ أَیْنَ الْجَبَّارُونَ أَیْنَ الْمُتَکَبِّرُونَ) (رواہ مسلم : کتاب صفۃ القیامۃ والجنۃ والنار ) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول محترم (ﷺ) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ زمینوں اور آسمانوں کو یکجا کرکے اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے فرمائیں گے کہ میں ہی بادشاہ ہوں۔ ظالم وسفاک اور نخوت وغرور رکھنے والے آج کہاں ہیں ؟ یَقُوْلُ اَنَا الْمَلِکُ اَیْنَ الْجَبَّارُوْنَ أَیْنَ الْمُتَکَبِّرُوْنَ۔ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ نے ہر انسان پر کراماً کاتبین مقرر کردیئے ہیں۔ 2۔ انسان جو بھی عمل کرتا ہے کراماً کاتبین اسے من وعن لکھ لیتے ہیں۔ 3۔ قیامت کا دن بڑا بھاری ہوگا۔ 4۔ قیامت کے دن کوئی شخص بھی اپنا کوئی عمل چھپا نہیں سکے گا۔ 5۔ قیامت کے دن کوئی کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا اور اللہ کا حکم ہی نافذ العمل ہوگا۔ 6۔ نیک لوگ نعمتوں والی جنت میں داخل ہوں گے اور برے لوگوں کو جہنم میں جھونک دیا جائے گا۔ تفسیر بالقرآن : جنت کی نعمتوں کی ایک جھلک اور جہنم کی ہولناکیوں کا ایک منظر : 1۔ ہم ان کے دلوں سے کینہ نکال دیں گے اور سب ایک دوسرے کے سامنے تکیوں پر بیٹھے ہوں گے۔ انہیں کوئی تکلیف نہیں پہنچے گی اور نہ وہ اس سے نکالے جائیں گے۔ (الحجر : 47، 48) 2۔ جس جنت کا مومنوں کے ساتھ وعدہ کیا گیا ہے۔ اس کے نیچے سے نہریں جاری ہیں اور اس کے پھل اور سائے ہمیشہ کے لیے ہوں گے۔ (الرعد :35) 3۔ مجرم جہنم کے گرجنے برسنے کی آوازیں سنیں گے۔ (الفرقان :12) 4۔ جنت میں بے خار بیریاں، تہہ بہ تہہ کیلے، لمبا سایہ، چلتا ہوا پانی، اور کثرت سے میوے ہوں گے۔ (الواقعہ : 28تا30) 5۔ جنت کے میوے ٹپک رہے ہوں گے۔ (الحاقہ :23) 6۔ جہنم کا ایندھن لوگ اور پتھر ہوں گے۔ (البقرۃ:24) 7۔ جنت میں وہ سب کچھ ہوگا جس کی جنتی خواہش کرے گا۔ (حٰم السجدۃ:31) 8۔ جہنم کی آگ بہت زیادہ تیز ہوگی۔ (التوبہ :81) 9۔ جہنم بھرنے کا نام نہیں لے گی۔ (ق :30)