بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
شروع کرتا ہوں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ المرسلات۔ سورۃ نمبر ٧٧۔ تعداد آیات ٥٠)
بسم اللہ الرحمن الرحیم سورۃ المرسلات کا تعارف : اس سورت کا پہلا لفظ ہی اس کا نام قرار پایا ہے اس کی پچاس آیات ہیں جو دو رکوع پر مشتمل ہیں، یہ سورت مکہ معظمہ میں نازل ہوئی اللہ تعالیٰ نے اس کی ابتداء میں ہوا کے متعلق پانچ قسمیں اٹھا کر فرمایا ہے کہ جس قیامت کا تمہیں وعدہ دیا جاتا ہے وہ ہر صورت برپا ہو کر رہے گی۔ اس کی ابتداء اس طرح ہوگی کہ ستارے بے نور ہوجائیں گے، آسمان پھاڑ دیا جائے گا، پہاڑ دھنی ہوئی روئی کی طرح اڑنے لگیں گے۔ انبیاء کو حاضری کا وقت دیا جائے گا اور اس دن فیصلے کیے جائیں گے۔ جھٹلانے والوں کے لیے یہ دن بڑا سخت ہوگا جو لوگ قیامت کو اس لیے جھٹلاتے ہیں کہ ان کے خیال میں انسان کو دوبارہ پیدا کرنا مشکل ہے کیا یہ غور نہیں کرتے کہ ہم نے انسان کو ایک حقیر پانی سے پیدا کیا ہے اور اسے ایک مقررہ مدّت تک ایک محفوظ مقام پر ٹھرائے رکھا۔ ہم نے زمین کو پیدا کیا اور پھر اس پر بلند و بالا پہاڑ گاڑ دئیے اور تمہارے لیے میٹھے پانی کا بندوبست کیا لیکن پھر بھی لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ ہم انہیں پیدا نہیں کرسکتے اور نہ ہی قیامت برپا ہوگی۔ جو لوگ قیامت کا انکار کرتے ہیں انہیں یاد ہونا چاہیے کہ ایک وقت ایسا آئے گا کہ جب انہیں حکم ہوگا کہ چلو اس کی طرف جیسے تم جھٹلایا کرتے تھے اور چلو اس سائے کی طرف جو تین شاخوں والا ہے اس میں ذرہ برابر ٹھنڈک ہے اور نہ یہ آگ کی شدت سے بچانے والا ہے۔ اس دن مجرم اپنے رب کے حضور معذرت کریں گے لیکن انہیں حکم ہوگا کہ آج کوئی معذرت قبول نہیں ہوگی۔ اس دن کو جھٹلانے والوں کے لیے بڑی ہلاکت ہوگی۔ انہیں بتلایا جائے گا کہ یہ وہی دن ہے جس دن جمع ہونے کا تم انکار کرتے تھے۔ ان کے مقابلے میں جو لوگ قیامت پر یقین رکھتے ہیں اور ” اللہ“ اور اس کے رسول کی نافرمانی سے بچ کر زندگی بسر کرتے ہیں یہ گھنے سائے اور جنت کے چشموں میں ہوں گے جو چاہیں گے وہی پھل پائیں گے اور انہیں حکم ہوگا کھاؤ اور مزے کرو کیونکہ ہم نیکی کرنے والوں کو اس طرح جزا دیتے ہیں۔