وَالْمَلَكُ عَلَىٰ أَرْجَائِهَا ۚ وَيَحْمِلُ عَرْشَ رَبِّكَ فَوْقَهُمْ يَوْمَئِذٍ ثَمَانِيَةٌ
اس کے کناروں پر فرشتے ہونگے اور تیرے پروردگار کا عرش اس دن آٹھ (فرشتے) اپنے اوپر اٹھائے ہوئے ہونگے (١)
فہم القرآن: (آیت 17 سے 24) ربط کلام : قیامت کے دن آسمان پھٹ جائے گا اور رب ذوالجلال کے عرش کو آٹھ ملائکہ اٹھائے ہوئے ہوں گے۔ اسرافیل کے پہلی مرتبہ صور پھونکنے کے بعد زمین و آسمانوں کی موجودہ حالت ختم ہوجائے گی۔ اللہ تعالیٰ زمین و آسمانوں کو نئی صورت میں بنائیں گے جن کے بارے میں ارشاد فرمایا: ” اس دن اس زمین کو دوسری زمین کے ساتھ بدل دیا جائے گا اور آسمان بھی بدل دیا جائے گا اور لوگ اللہ کے سامنے پیش ہوں گے، جو اکیلا اور بڑا زبر دست ہے۔“ (ابراہیم :48) اللہ تعالیٰ کے عرش کو اس دن آٹھ فرشتے اٹھائے ہوئے ہوں گے۔ اس حالت میں رب ذوالجلال زمین پر جلوہ افروز ہوں گے جس طرح اس کی ذات کے لائق ہے۔ ہمیں یہ بات سوچنے سے اللہ کی پناہ مانگنی چاہیے کہ اللہ کا عرش کتنا بڑا ہوگا، ذات کبریاء کس طرح اس پر جلوہ افروز ہوگی، ملائکہ عرش کو کس طرح اٹھائیں گے اور اللہ تعالیٰ کس طرح نزول فرمائے گا۔ یہ انسان کے سوچنے کی باتیں نہیں ہمارا کام اپنے رب کے فرمان پر یقین کرنا اور قیامت کے دن کی تیاری کرنا ہے۔ اس بارے میں جس شخص کی سوچ آگے بڑھنے کی کوشش کرے اسے ” اعوذ باللہ“ اور ” لاحول ولاقوۃ الاباللہ“ پڑھنا چاہیے۔ رب ذوالجلال کے نزول سے پہلے سب لوگ محشر کے میدان میں جمع ہوچکے ہوں گے اور تمام ملائکہ جن میں جبرائیل امین بھی شامل ہوں گے صف بستہ حاضر ہوں اجازت کے بغیر کوئی بات نہیں کرسکے گا۔ ( النبا :38) اس موقع پر کچھ اور امور بھی طے کیے جائیں گے جن کا تذکرہ قرآن مجید میں تفصیل کے ساتھ موجود ہے۔ بالآخر وہ مرحلہ آجائے گا جب لوگوں کو ان کے اعمال نامے ان کے ہاتھوں میں تھمادیئے جائیں گے اس وقت کوئی شخص کوئی بات چھپا نہیں سکے گا۔ جس کو اس کا اعمال نامہ اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا اعمال نامہ ملنے کے ساتھ ہی اس کا چہرہ چمک اٹھے گا وہ ہشاش بشاش اور مسکراتے چہرے کے ساتھ اپنے دائیں بائیں والوں کو کہے گا کہ یہ میرا اعمال نامہ ہے۔ آؤ ! اسے پڑھو! مجھے پہلے سے یقین تھا کہ میرا حساب مجھے ملنے والا ہے اس کے ساتھ ہی اسے معلوم ہوجائے گا کہ مجھے جنت میں داخلہ ملنے والا ہے چنانچہ اسے عالی مقام جنت میں داخلہ دیا جائے گا جس کے پھلوں کے گچھے جھکے ہوئے ہوں گے۔ گویا کہ وہ زبان حال سے جنتیوں کو اپنی طرف بلارہے ہوں گے، اعلان کرنے والا اعلان کرے گا کہ یہ تمہارے گزرے ہوئے ایام میں تمہارے صالح اعمال کا صلہ ہے اب تم جنت میں ہمیشہ ہمیش عیش کے ساتھ رہو اور مزے سے کھاتے پیتے رہو۔ مسائل: 1۔ قیامت کے دن کوئی شخص کوئی بات بھی اپنے رب سے چھپا نہیں سکے گا۔ 2۔ جس شخص کو اس کا اعمال نامہ دائیں ہاتھ میں دیا گیا وہ اپنے دائیں بائیں والوں سے کہے گا کہ آؤ میرا اعمال نامہ پڑھو! 3۔ جسے اس کا اعمال نامہ دائیں ہاتھ میں دے دیا گیا وہ عالی شان جنت میں بڑی عیش کے ساتھ رہے گا۔ 4۔ جنت کے پھل جھکے ہوئے ہوں گے جنتی انہیں مزے لے لے کر کھائیں گے۔ تفسیر بالقرآن: جنت کے پھلوں کی ایک جھلک : 1۔ ہم نے اس میں کھجوروں، انگوروں کے باغ بنائے ہیں اور ان میں چشمے جاری کیے ہیں۔ (یٰس :34) 2۔ یقیناً متقین باغات اور چشموں میں ہوں گے۔ (الذاریات :15) 3۔ یقیناً متقی نعمتوں والی جنت میں ہوں گے۔ (الطور :17) 4۔ جنتیوں کو شراب طہور دی جائے گی۔ (الدھر :21) 5۔ جنت میں تمام پھل دو، دو قسم کے ہوں گے۔ (الرحمن :52)