سورة الجمعة - آیت 0

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الجمعۃ۔ سورۃ نمبر ٦٢۔ تعداد آیات ١١)

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

بسم اللہ الرحمن الرحیم سورۃ الجمعہ کا تعارف : سورت الجمعہ ہجرت مدینہ کے ساتویں سال نازل ہوئی گیارہ آیات اور دو رکوع پر مشتمل ہے۔ یہ سورۃ اس بات کی اطلاع دیتی ہے کہ زمین و آسمانوں کی ہر چیز اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتی ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ پوری کائنات کا بادشاہ، بڑا پاک اور ہر اعتبار سے غالب ہے، اس کے ہر حکم اور کام میں حکمت پائی جاتی ہے یہ اس کی حکمت کا تقاضا ہے کہ اس نے ان پڑھ قوم میں ایسا رسول بھیجا جو ان کے سامنے اس کی آیات کی تلاوت کرتا ہے، ان کے فکرو عمل کو پاکیزہ بناتا ہے، انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے۔ رسول (ﷺ) کی تشریف آوری سے پہلے لوگ کھلی گمراہی میں مبتلا تھے۔ آپ (ﷺ) ان لوگوں کے لیے بھی رسول ہیں جو ابھی تک مسلمان نہیں ہوئے یا جو بعد میں آنے والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ جس پر چاہتا ہے اپنا فضل نازل فرماتا ہے اور وہ بڑا ہی فضل فرمانے والا ہے۔ یہاں فضل کا پہلا معنٰی نبوت ہے یہودیوں کا یہ عقیدہ ہے کہ ہماری نسل سے باہر کوئی رسول نہیں ہوسکتا اس لیے وہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور نبی آخرالزماں (ﷺ) کی نبوت کا انکار کرتے ہیں اور اس کے لیے تورات سے من گھڑت دلائل پیش کرتے ہیں حالانکہ تورات میں نبی (ﷺ) کی تشریف آوری کی شہادت موجود ہے۔ لیکن یہودیوں نے تعصب میں آ کر اصل تورات کو فراموش کر رکھا ہے اس لیے ان کے بارے میں ارشاد ہوا کہ جن لوگوں کو تورات دی گئی ہے ان کی مثال گدھے جیسی ہے جس پر کتابیں رکھ دی گئی ہوں۔ گدھے کو کیا خبر کہ مجھ پر کتنی مفید اور مقدس چیز رکھی گئی ہے۔ یہودیوں کا یہ دعوٰی بھی جھوٹا ہے کہ وہ اللہ کے چہیتے اور مقرب ہیں جس وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے جنت واجب کردی ہے۔ انہیں چیلنج دیا گیا ہے کہ اگر تم واقعی ہی اللہ کے محب اور محبوب ہو تو پھر تمھیں موت کی تمنا کرنی چاہیے لیکن یہودی ایسی قوم ہے جو سب سے زیادہ موت سے ڈرنے والی ہے یہی وجہ ہے کہ نبی (ﷺ) کے دور اور اس کے بعد شاید ہی کوئی موقعہ ہو کہ یہودی کسی جنگ میں ہر اول دستے کے طور پر لڑے ہوں۔ یہودی ہر قسم کی ذلّت قبول کرلیتے ہیں مگر براہ راست جنگ کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے کہ یہ لوگ کبھی بھی موت کی تمنا نہیں کرسکتے حالانکہ موت ایسی حقیقت ہے کہ اس سے کوئی شخص چھٹکارا نہیں پا سکتا۔ اس لیے نبی (ﷺ) سے یہ بات کہلوائی گئی کہ یہودیوں سے فرمائیں کہ جس موت سے تم بھاگتے ہو وہ ہر صورت میں تمہیں اور کسی کو آلے گی پھر تم اس ذات کے سامنے کھڑے کیے جاؤ گے جو ہر قسم کے غائب اور ظاہر کو جانتا ہے وہ تمہیں بتلائے گا کہ تم دنیا میں رہ کر کیا کرتے تھے۔ سورت کے آخر میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ یہودیوں کو عبادت کے لیے ہفتہ کا دن دیا گیا تھا مگر انہوں نے اس کی پروا نہیں کی اے مسلمانوں تمہیں جمعہ کے دن کے بارے میں کسی قسم کی غفلت کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔ رزق دینے والا ” اللہ“ ہے اور وہ بہترین رزق دینے والا ہے اس کی تفصیل آیت نمبر 9میں بیان کردی گئی ہے۔