سورة الحديد - آیت 12

يَوْمَ تَرَى الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ يَسْعَىٰ نُورُهُم بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَبِأَيْمَانِهِم بُشْرَاكُمُ الْيَوْمَ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

(قیامت کے) دن تو دیکھے گا کہ ایماندار مردوں اور عورتوں کا نور انکے آگے آگے اور ان کے دائیں دوڑ رہا ہوگا (١) آج تمہیں ان جنتوں کی خوشخبری ہے جنکے نیچے نہریں جاری ہیں جن میں ہمیشہ کی رہائش ہے۔ یہ ہے بڑی کامیابی (٢)

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: ربط کلام : اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانے، انفاق فی سبیل اللہ کرنے اور قتال فی سبیل اللہ میں شامل ہونے والوں کے لیے روشن مستقبل کی نوید۔ قیامت کے دن جب جنتیوں اور جہنمیوں کے درمیان فیصلہ ہوجائے گا تو اللہ تعالیٰ جنتیوں کو جنت میں داخل ہونے کی اجازت عطا فرمائیں گے۔ جب مومن اور مومنات جنت میں جانے لگیں گے تو اس سے پہلے ایک ایسامرحلہ آئے گا جس وقت کوئی چیز دکھائی اور سجھائی نہیں دے گی۔ جنتی جونہی جنت کی طرف رواں دواں ہوں گے تو اللہ تعالیٰ ان کے سامنے اور دائیں طرف ہر چیز روشن فرمادیں گے ہر جنتی اپنے اعمال کے مطابق جنت کے راستہ کو منور پائے گا، جونہی جنتی جنت کے دروازوں کے قریب جائیں گے تو ملائکہ انہیں سلام کرتے ہوئے خوش آمدید کہیں گے۔ اس کے ساتھ ہی ان کے لیے جنت کے دروازے کھول دیئے جائیں گے اور ہر جنتی اپنے مقام اور اعمال کے مطابق جنت کے مخصوص دروازے سے داخل ہو کر اپنے مقام پر پہنچ جائے گا، جنت میں نہریں اور آبشاریں جاری ہوں گی اس جنت میں جنتی ہمیشہ رہیں گے اور یہ سب سے بڑی کامیابی ہوگی۔ ” اے ایمان والو! اللہ سے توبہ کرو، خالص توبہ، ہوسکتا ہے کہ اللہ تمہاری برائیاں دور کر دے اور تمہیں ایسی جنت میں داخل فرما دے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی یہ وہ دن ہوگا جب اللہ اپنے نبی کو اور ان لوگوں کو جو اس پر ایمان لائے ہیں ذلیل نہیں کرے گا۔ ان کا نور ان کے آگے آگے اور ان کے دائیں جانب دوڑ رہا ہوگا اور وہ کہیں گے کہ اے ہمارے رب ہمارا نور ہمارے لیے مکمل کر دے اور ہماری بخشش فرما تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔“ (التحریم :8) (عَنْ نُعَیْمٍ الْمُجْمِرِ قَالَ رَقِیتُ مَعَ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَلَی ظَہْرِ الْمَسْجِدِ، فَتَوَضَّأَ فَقَالَ إِنِّی سَمِعْتُ النَّبِیَّ () یَقُولُ إِنَّ أُمَّتِی یُدْعَوْنَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ غُرًّا مُحَجَّلِینَ مِنْ آثَارِ الْوُضُوءِ، فَمَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُمْ أَنْ یُطِیلَ غُرَّتَہُ فَلْیَفْعَلْ) (رواہ البخاری : باب فَضْلِ الْوُضُوءِ) ” حضرت نعیم مجمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں ابوہریرہ (رض) کے ساتھ مسجدکی چھت پر چڑھا۔ حضرت ابوہریرہ (رض) نے وضو کیا پھر فرمایا کہ میں نے رسول اللہ (ﷺ) کو فرماتے ہوئے سنا کہ میری امت کو قیامت کے دن جب بلایا جائے گا تو وضو کرنے کی وجہ سے ان کے پانچ کلیان یعنی ہاتھ پاؤں اور چہرے چمکتے ہوں گے۔ پھر حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا کہ تم سے جو اپنی چمک کو زیادہ کرنے کی طاقت رکھتا اسے ایسا کرنا چاہیے۔“ (اللّٰہُمَّ اجْعَلْ فِی قَلْبِی نُورًا وَفِی بَصَرِی نُورًا وَفِی سَمْعِی نُورًا وَعَنْ یَمِینِی نُورًا وَعَنْ یَسَارِی نُورًا وَفَوْقِی نُورًا وَتَحْتِی نُورًا وَأَمَامِی نُورًا وَخَلْفِی نُورًا وَاجْعَلْ لِیّ نُورًا) (رواہ البخاری، کتاب الدعوات، باب الدعا اذا انتبدہ بالیل) ” اے اللہ میرے دل میں نور پیدا فرمادے میری نگاہ میں بھی نور، میرے کا نوں میں بھی نور، میرے دائیں بھی نور، میرے بائیں بھی نور، میرے اوپر بھی نور، میرے نیچے بھی نور، میرے آگے بھی نور، میرے پیچھے بھی نور، اور میرے لیے نور ہی نور فرما دے۔“ مسائل: 1۔ قیامت کے دن ہر ایماندار مومن اور مومنہ اپنے ایمان کے مطابق روشنی پائیں گے۔ 2۔ جس کو جنت میں داخلہ نصیب ہوا وہ کامیاب ٹھہرے گا۔ تفسیر بالقرآن: بڑی کامیابی پانے والے لوگ : 1۔ اللہ تعالیٰ نے مومنوں، مومنات سے ہمیشہ کی جنت اور اپنی رضا مندی کا وعدہ فرمایا ہے یہ بڑی کامیابی ہے۔ (التوبہ : 72، 89، 100) 2۔ اللہ تعالیٰ نے مومنین سے جنت کے بدلے ان کے مال و جان خرید لیے ہیں، یہ بڑی کامیابی ہے۔ (التوبہ :111) 3۔ اے اللہ نیک لوگوں کو برائی سے بچا جو برائی سے بچ گیا اس پر تیرا رحم ہوا یہ بڑی کامیابی ہے۔ (المومن :9) 4۔ مومنوں کا جہنم کے عذاب سے بچنا اللہ کے فضل سے ہوگا اور یہی کامیابی ہے۔ (الدخان :57) 5۔ اللہ تعالیٰ نیک لوگوں کو اپنی رحمت میں داخل کرے گا، یہ کھلی کامیابی ہے۔ (الجاثیہ :30) 6۔ مومنوں کے لیے ہمیشہ کی جنت ہے جس میں پاک صاف مکان ہوں گے، یہ بڑی کامیابی ہے۔ (الصف :12)