سورة الواقعة - آیت 52

لَآكِلُونَ مِن شَجَرٍ مِّن زَقُّومٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

البتہ کھانے والے ہو تھوہر کا درخت۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت 52 سے 56) ربط کلام : لوگوں کے حقوق غصب کرنے، بڑے بڑے گناہوں پر اصرار کرنے اور قیامت کا انکار کرنے والوں کی مزید سزا۔ جو لگ حق داروں کو ان کے حق سے محروم رکھتے ہیں اور اپنے گناہوں پر اصرار کرتے ہیں انہیں جہنم میں جھونکا جائے گا۔ ان کے لیے تھور کا کھانا ہوگا اور پینے کے لیے کھولتا ہوا پانی دیا جائے گا۔ وہ اس طرح گھونٹ بھریں گے جس طرح پیاسا اونٹ گھونٹ بھرتا ہے۔ ملائکہ انہیں جھڑکتے ہوئے کہیں گے آج کے دن تمہاری یہی مہمان نوازی ہے۔ زقوم کا درخت جہنم کی تہہ سے پیدا ہوگا۔ (الصّٰفٰت :64) ” شدید آگ میں جھلس رہے ہوں گے۔ انہیں پینے کو کھولتے ہوئے چشمے کا پانی دیا جائے گا۔ خاردار سوکھی گھاس کے سوا کوئی کھانا نہیں ہوگا۔ جو نہ موٹا کرے نہ ان کی بھوک مٹائے گا۔“ (الغاشیہ : 4تا7) مسائل: 1۔ جہنمی کو کھانے کے لیے زقوم دیا جائے گا۔ 2۔ جہنمی کو پینے کے لیے انتہائی ابلتا ہوا پانی دیا جائے گا جسے وہ پیاسے اونٹ کی طرح پینے کی کوشش کریں گے۔ 3۔ ملائکہ جہنمی کو جھڑکیاں دیتے ہوئے کہیں گے کہ آج تمہاری یہی مہمان نوازی ہے۔ تفسیر بالقرآن: جہنمی کی جہنم میں خوراک : (الغاشیہ :6) (الحج : 21، 22) (المزمل :13) (الانعام :70) (النبا :25) (الحج :19) (الواقعہ : 54تا55) (الواقعہ :42)