بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ ق۔ سورۃ نمبر ٥٠۔ تعداد آیات ٤٥)
بسم اللہ الرحمن الرحیم سورۃ قٓ کا تعارف : اس سورت کا نام اس کے پہلے حرف پر رکھا گیا ہے اس کے تین رکوع اور پینتالیس (45) آیات ہیں اور مکہ میں نازل ہوئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کی قسم اٹھا کر کفار کے اس نظریہ کی تردید کی ہے کہ یہ لوگ اس بات پر تعجب کا اظہار کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے انہی میں سے ایک شخص کو رسول منتخب فرمایا جو انہیں ان کے عقائد اور کردار کے برے انجام سے ڈراتا ہے، اور اس بات پر بھی قسم اٹھائی گئی ہے کہ یہ کہتے ہیں کہ جب ہم مٹی بن جائیں گئے تو پھر ہمیں کسی طرح دوبارہ زندہ کیا جائے گا۔ انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ جو کچھ زمین میں موجود ہے وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں لوح محفوظ پر لکھا ہوا ہے جو لوگ دوبارہ جی اٹھنے پر تعجب کا اظہار کرتے ہیں کیا وہ ان باتوں پر غور نہیں کرتے : 1۔ اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کو کس طرح بے نقص پیدا فرمایا اور اسے ستاروں سے مزین کردیا ہے۔ 2۔ اس نے کس طرح زمین کو بچھایا اور پھر اس پر پہاڑ گارڈ دئیے اور زمین کس طرح اپنے پیٹ سے ہر چیز کا جوڑا جوڑا پیدا کرتی ہے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ ہی آسمان سے بابرکت پانی نازل کرنے والا ہے اور وہی باغات کو اگانے والا ہے۔ جس طرح زمین سے اپنے بندوں کے لیے رزق پیدا کرتا ہے اسی طرح ہی وہ قیامت کے دن لوگوں کو زمین سے نکال لے گا اور انسان اپنے دل میں جو کچھ بھی سوچتا ہے اللہ تعالیٰ اسے جانتا ہے کیونکہ وہی انسان کو پیدا کرنے والا ہے اور وہ ہر وقت انسان کی شہ رگ کے قریب رہتا ہے جو لوگ قیامت کا انکار کرتے ہیں انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ اسرافیل کے صور پھونکنے سے ہی لوگ کھڑے ہوجائیں گے اور ہر انسان اپنے اعمال کے ساتھ اللہ کے حضور پیش کیا جائے گا۔ اس دن مجرموں کی آنکھیں کھل جائیں گی اور وہ کھلی آنکھوں کے ساتھ جہنم کو دیکھ رہے ہوں گے، مجرموں کو جہنم میں پھینک دیا جائے گا جس کی اشتہا اور تپش کبھی کم نہیں ہوگی۔ ہاں ان کے مقابلے میں جو شخص قیامت کے دن پر ایمان لاکر اپنے رب سے ڈرتا رہا۔ اسے جنت میں داخل کیا جائے گا جنتی جو کچھ چاہیں گے وہی کچھ جنت میں پائیں گے یہ نصیحت بس اس شخص کے لیے ہے جو دل کی توجہ اور حقیقت کو کان کھول کر سننے والا ہے۔ لوگوں کو زندہ کرنا اور مارنا اللہ تعالیٰ کے لیے کوئی مشکل نہیں اور قیامت کے دن لوگوں کو اکٹھا کرنا اس نے اپنے ذمے کر رکھا ہے۔ جو شخص حقائق جاننے کے باوجود حق قبول نہیں کرتا اس سے جھگڑنے کی بجائے صبر اور حوصلے سے کام لینا چاہیے اور لوگوں کو قرآن مجید کے ساتھ نصیحت کرتے رہنا چاہیے کیونکہ قرآن مجید کی نصیحت لوگوں کے لیے مفید ثابت ہوتی ہے۔