سورة الدخان - آیت 43

إِنَّ شَجَرَتَ الزَّقُّومِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

بیشک زقوم (تھوہر) کا درخت۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت 43 سے 50) ربط کلام : جو لوگ کائنات کو کھیل تماشا سمجھتے ہیں اور آخرت کا انکار کرتے ہیں انہیں جہنّم میں داخل کیا جائے گا جس میں انہیں یہ سزائیں دی جائیں گی۔ جہنمی جہنّم میں اس لیے جائیں گے کہ انہوں نے اپنے رب کی نافرمانی کی انتہا کی ہوگی۔ ایسے نافرمانوں کو کھانے کے لیے تھوہر کادرخت دیا جائے گا وہ اسے کھانے کی کوشش کریں گے لیکن ان کے حلق میں اٹک جائے گا۔ اسے حلق سے اتارنے کے لیے پانی طلب کریں گے انہیں پینے کے لیے کھولتا ہوا پانی اور جہنمیوں کی پیپ دی جائے گی۔ جونہی تھوہر کا درخت ان کے حلق سے نیچے اترے گا تو وہ اس طرح ان کے پیٹوں میں ہول پیدا کرے گا جس طرح پگھلا ہوا تانبا زمین پر انڈیلا جائے تو زمین ابل پڑتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی جہنمیوں کے سروں پربے انتہا گرم پانی ڈالا جائے گا۔ جہنمی چیخ وپکار اور آہ و زاریاں کرے گا تو فرشتے اسے مزید سزا دیتے ہوئے کہیں گے اپنے اعمال کا مزہ چکھ ! کیونکہ تو دنیا میں اپنے آپ کو بڑا اور عزت والا سمجھتا تھا۔ یہ وہی دن ہے جس کے بارے میں تو شک کیا کرتا تھا۔ جہنم کے عذاب کے بارے میں دوسرے مقام پر بتلایا گیا ہے کہ اس میں صرف ایک ہی قسم کا عذاب نہیں ہوگا بلکہ جہنمیوں کو مختلف قسم کے عذاب دیئے جائیں گے۔ (ص :57) قرآن مجید نے یہ بات کئی مرتبہ ارشاد فرمائی ہے کہ شیطان لوگوں کے لیے ان کے گناہوں کو خوبصورت بنا دیتا ہے۔ جسے لوگ فیشن کے طور پر اختیار کرتے ہیں۔ ظاہر بات ہے کہ فیشن انسان اپنی عزت اور خوبصورتی کے لیے کرتا ہے۔ ایسے لوگوں کو گناہ سے روکا جائے تو وہ اپنی بے عزتی سمجھتے ہیں۔ ان کی یہ سزا ہوگی کہ ملائکہ ان کے سروں پر شدید ترین ابلتا ہوا پانی انڈلیتے ہوئے کہیں گے کہ یہ تیرے کیے کی سزا ہے کیونکہ دنیا میں تو اپنے آپ کو بڑا اور عزت والا سمجھتا تھا۔ مسائل: 1۔ جہنمیوں کو کھانے کے لیے تھوہر کادرخت دیا جائے گا۔ 2۔ جہنمیوں کے پیٹوں میں تھوہر طوفان برپا کردے گا۔ 3۔ ملائکہ جہنمیوں کے سروں پرشدید ترین کھولتا ہوا پانی انڈیلتے ہوئے کہیں گے کہ اپنے کیے کی سزا پاؤ کہ تم دنیا میں اپنے آپ کو بڑا اور عزت والا سمجھتے تھے۔ 4۔ جہنمیوں کو اس لیے سزا دی جائے گی کہ وہ قیامت کے بارے میں شک کیا کرتے تھے۔ تفسیربالقرآن : جہنّم میں جہنمیوں کی مختلف سزائیں : 1۔ اس دن ہم ان کا مال جہنم کی آگ میں گرم کریں گے اس کے ساتھ ان کی پیشانیوں، کروٹوں اور پیٹھوں کو داغاجائے گا۔ (التوبہ :35) 2۔ ان کا ٹھکانہ جہنم ہے جب آگ ہلکی ہونے لگے گی تو ہم اسے مزید بھڑکا دیں گے۔ (بنی اسرائیل :97) 3۔ اس میں وہ کھولتا ہوا پانی پیئیں گے اور اس طرح پیئیں گے جس طرح پیا سا اونٹ پیتا ہے۔ (الواقعہ : 54تا55) 4۔ ہم نے ظالموں کے لیے آگ تیار کی ہے جو انہیں گھیرے ہوئے ہوگی اور انہیں پانی کی جگہ پگھلا ہو اتانبا دیا جائے گا جو ان کے چہروں کو جلا دے گا۔ (الکہف :29) 5۔ ان کے پینے کے لیے کھولتا ہوا پانی اور درد ناک عذاب ہوگا۔ (الانعام :70) 6۔ تھور کا درخت گنہگاروں کا کھانا ہوگا۔ (الدخان : 43، 44) 7۔ جہنمیوں کو پیپ اور لہو پلایا جائے گا۔ (ابراہیم :16) 8۔ ان کے لیے کھانے کی کوئی چیز نہیں ہوگی مگر ضریع ہے۔ جونہ موٹا کرے گا اور نہ بھوک ختم کرے گا۔ (الغاشیۃ: 6۔7) 9۔ جہنمیوں کے جسم بار، بار بدلے جائیں گے تاکہ انہیں پوری، پوری سزا دی جائے۔ (النساء :56)