قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِن كَانَ مِنْ عِندِ اللَّهِ ثُمَّ كَفَرْتُم بِهِ مَنْ أَضَلُّ مِمَّنْ هُوَ فِي شِقَاقٍ بَعِيدٍ
آپ کہہ دیجئے! کہ بھلا یہ تو بتاؤ کہ اگر یہ قرآن اللہ کی طرف سے آیا ہوا ہو پھر تم نے اسے نہ مانا بس اس سے بڑھ کر بہکا ہوا کون ہوگا (١) جو مخالفت میں (حق سے) دور چلا جائے۔
فہم القرآن : ربط کلام : قیامت کے منکر دنیا کے فائدے کی خاطر قرآن مجید کی مخالفت کرتے ہیں۔ اس سے پہلے یہ ارشاد فرمایا ہے کہ ہم انسان پر جب انعام کرتے ہیں تو وہ شکر ادا کرنے کی بجائے ناشکری اور اعراض کا رویہ اختیار کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے انعامات میں سب سے بڑا انعام قرآن مجید کا نزول ہے جس میں انسان کی راہنمائی کا انتظام کیا گیا ہے اکثر انسان اس پر ایمان لانے کی بجائے کفر اختیار کرتے ہیں جو شخص قرآن کا انکار کرتا ہے اس سے بڑا کوئی گمراہ نہیں ہو سکتا۔ اے رسول (ﷺ) ! ان لوگوں سے استفسار فرمائیں کہ جس قرآن اور اس کی تعلیمات کا انکار کرتے ہو۔ اگر واقعی ہی یہ اللہ تعالیٰ کا نازل کردہ ہے اور تم نے اسے نہ مانا اور اس کی مخالفت میں دور نکل گئے تو بتاؤ! اس سے زیادہ کون گمراہ ہوگا۔ قرآن مجید کے سمجھانے کا یہ بھی ایک اسلوب ہے کہ وہ انسان کو توجہ دلاتا ہے کہ اے انسان! بار بار سوچ ! کہ جس قرآن کا تو انکار کرتا ہے۔ اگر وہ واقعی اللہ تعالیٰ کا نازل کردہ ہے۔ تو پھر قیامت کے دن تیرا کیا حال ہوگا؟ قرآن مجید کا انکار کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ نے کئی قسم کے دلائل کے ساتھ سمجھایا ہے کہ یہ قرآن اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا گیا ہے۔ اس میں جن و انس کا کوئی عمل دخل نہیں۔ یہ شیطان کی شیطنیت سے ہر اعتبار سے محفوظ ہے اور نہ ہی یہ شاعرانہ کلام ہے۔ اگر پھر بھی تمہیں یقین نہیں آتا تو سب کے سب جمع ہو کر قرآن کی کسی چھوٹی سے چھوٹی سورت جیسی کوئی سورت بنا لاؤ۔ لیکن تم ہرگز اس جیسا کلام نہیں بنا سکتے۔ جب تم ایسا کر نہیں سکتے تو پھر اس آگ سے بچو جس کا ایندھن لوگ اور پتھر ہیں یہ منکرین کے لیے تیار کی گئی ہے۔ (البقرۃ: 23، 24) اس انتباہ کے باوجود اگر تم انکار کیے جارہے ہو تو یاد رکھو ! جو قرآن کی مخالفت میں ہر قسم کی اخلاقی حدود پھلانگ جائے۔ کہ اس شخص سے بڑھ کر کوئی شخص گمراہ نہیں ہوسکتا۔ مسائل : 1۔ قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا نازل کردہ ہے۔ 2۔ قرآن کی مخالفت کرنے والا پرلے درجے کا گمراہ ہوتا ہے۔