وَمِنْ آيَاتِهِ أَنَّكَ تَرَى الْأَرْضَ خَاشِعَةً فَإِذَا أَنزَلْنَا عَلَيْهَا الْمَاءَ اهْتَزَّتْ وَرَبَتْ ۚ إِنَّ الَّذِي أَحْيَاهَا لَمُحْيِي الْمَوْتَىٰ ۚ إِنَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
اور اس اللہ کی نشانیوں میں سے (یہ بھی) ہے کہ تو زمین کو دبی دبائی دیکھتا ہے (١) پھر جب ہم اس پر مینہ برساتے ہیں تو وہی ترو تازہ ہو کر ابھرنے لگتی ہے (٢) جس نے اسے زندہ کیا وہی یقینی طور پر مردوں کو بھی زندہ کرنے والا ہے (٣)
فہم القرآن : ربط کلام : ” اللہ“ کی قدرت کی ایک اور نشانی۔ جس ذات کبریا نے سورج اور چاند پیدا کیے، رات اور دن بنائے۔ اس کی نشانیوں میں ایک نشانی بارش بھی ہے ہر کوئی دیکھتا ہے کہ زمین خشک اور ویران ہوچکی ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ اس پر بارش برساتا ہے اور جو بیج اس میں پڑے ہوتے ہیں وہ اگ آتے ہیں۔ جس سے زمین سبز لباس پہن لیتی ہے۔ جس زمین پر ویرانی کی وجہ سے نظر نہیں ٹکتی تھی آج ہریالی کی وجہ سے اس قدر پُر کشش ہوچکی ہے کہ نظر کو سکون اور دل کو قرار حاصل ہوتا اور نظر اس سے اٹھنے کے لیے تیار نہیں ہوتی۔ زمین سے نباتات کا اگنا اس بات کی دلیل ہے کہ جس ذات کبریا نے بارش سے مردہ زمین کو زندہ کیا اور اس میں مدت سے دبے ہوئے بیج اگائے ہیں۔ وہی ذات قیامت کے دن مردوں کو زندہ کرے گی۔ وہ دنیا کی ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے اور قیامت کے دن بھی وہی ہر چیز پر قادر ہوگا۔ (عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ (رض) قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (ﷺ) مَا بَیْنَ النَّفْخَتَیْنِ اَرْبَعُوْنَ قَالُوْ یَا اَبَا ھُرَیْرۃَ اَرْبَعُوْنَ یَوْمًا قَالَ اَبَیْتُ قَالُوْا اَرْبَعُوْنَ شَھْرًا قَالَ اَبَیْتُ قَالُوْا اَرْبَعُوْنَ سَنَۃً قَالَ اَبَیْتُ ثُمَّ یُنْزِلُ اللّٰہُ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَیُنْبَتُوْ نَ کَمَآ یَنْبُتُ الْبَقْلُ قَالَ وَلَیْسَ مِنَ الْاِنْسَانِ شَیْءٌ لَا یَبْلٰی اِلَّاعَظْمًا وَاحِدًا وَّھُوَ عَجْبُ الذَّنَبِ وَمِنْہُ یُرَکَّبُ الْخَلْقُ یَوْمَ الْقِیَا مَۃِ)[ متفق علیہ] وَفِیْ رِوَایَۃٍ لِمُسْلِمِ قَالَ کُلُّ اِبْنِ اٰدَمَ یَاکُلُہٗ التُّرَاب الاَّ عَجْبَ الذَّنَبِ مِنْہُ خُلِقَ وَفِیْہِ یُرَکَّبُ [ رواہ البخاری:کتاب تفسیر القرآن] ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول محترم (ﷺ) نے فرمایا دو صور پھونکنے کا عرصہ چالیس ہوگا۔ حضرت ابوہریرہ (رض) سے ان کے شاگردوں نے پوچھا کہ چالیس دن ؟ حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا کہ میں یہ نہیں کہتا انہوں نے استفسار کیا چالیس ماہ ہیں؟ حضرت ابوہریرہ (رض) نے جواباً فرمایا میں یہ نہیں کہتا انہوں نے پھر پوچھا چالیس سال ہیں؟ ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں میں یہ بھی نہیں کہتا۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ بارش نازل فرمائے گا۔ لوگ یوں اگیں گے جس طرح انگوری اگتی ہے آپ (ﷺ) نے فرمایا، انسان کی دمچی کے علاوہ ہر چیز ختم ہوجائے گی۔ قیامت کے دن انسان کی دمچی سے تمام اعضاء کو جوڑا جائے گا۔ (بخاری و مسلم) اور مسلم کی ایک روایت میں ہے۔ آپ (ﷺ) نے فرمایا انسان کے تمام اعضاء کو مٹی کھا جائے گی۔ لیکن دمچی کو نہیں کھائے گی انسان اسی سے پیدا اور جوڑا جائے گا۔“ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ بارش کے بعد مردہ زمین کو زندہ کرتا ہے۔ 2۔ جس طرح زمین سے بیج اگتا اور نکلتا ہے اسی طرح قیامت کے دن مردوں کو زندہ کر کے نکال لیاجائے گا۔ 3۔ اللہ تعالیٰ مردوں کو زندہ کرے گا کیونکہ وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ تفسیربالقرآن : اللہ تعالیٰ قیامت کے دن لوگوں کو زندہ کرے گا : 1۔ آپ فرما دیں کہ تم ضرور اٹھائے جاؤ گے۔ (التغابن : 7) 2۔ اللہ تعالیٰ لوگوں کو اٹھائے گا تاکہ ان کے درمیان فیصلہ صادر فرمائے۔ (الانعام : 60) 3۔ اللہ تعالیٰ تمام مردوں کو اٹھائے گا پھر اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے۔ (الانعام : 36) 4۔ قیامت کے دن اللہ سب کو اٹھائے گا پھر ان کے اعمال کی انھیں خبر دے گا۔ (المجادلۃ: 6 تا 18) 5۔ موت کے بعد تمھیں ضرور اٹھایا جائے گا۔ (ھود : 7) 6۔ یقیناً قیامت کے دن اللہ تمھیں جمع کرے گا جس میں کوئی شک نہیں۔ (الانعام : 12) 7۔ آپ فرما دیں تمھارے پہلے اور آخر والے سب کو ضرور اکٹھا کیا جائے گا۔ (الواقعۃ: 47 تا 50) 8۔ پھر ہم تمھیں تمھاری موت کے بعد اٹھائیں گے۔ (البقرۃ: 56) 9۔ جس دن تم سب کو جمع ہونے والے دن اللہ جمع کرے گا۔ (التغابن : 9) 10۔ جس دن اللہ رسولوں کو جمع کرے گا۔ (المائدۃ: 109) 11۔ یہ فیصلہ کا دن ہے ہم نے تمھیں اور پہلوں کو بھی جمع کردیا ہے۔ (المرسلات : 38)