وَمَا كُنتُمْ تَسْتَتِرُونَ أَن يَشْهَدَ عَلَيْكُمْ سَمْعُكُمْ وَلَا أَبْصَارُكُمْ وَلَا جُلُودُكُمْ وَلَٰكِن ظَنَنتُمْ أَنَّ اللَّهَ لَا يَعْلَمُ كَثِيرًا مِّمَّا تَعْمَلُونَ
اور تم (اپنی بد اعمالیوں) اس وجہ سے پوشیدہ رکھتے ہی نہ تھے کہ تم پر تمہارے کان اور تمہاری آنکھیں اور تمہاری کھالیں گواہی دیں گی (١) ہاں تم یہ سمجھتے رہے کہ تم جو کچھ کر رہے ہو اس میں سے بہت سے اعمال سے اللہ بے خبر ہے۔ (٢)
فہم القرآن : ربط کلام : جہنمیوں کے اعضاء کی مزید گواہی۔ (آیت22سے24) جب جہنمیوں کے اعضاء اور ان کے وجود گواہی دے رہے ہوں گے تو اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا کہ کیا تم اپنا گھناؤنا کردار اس لیے چھپایا کرتے تھے کہ شاید تمہارے کان، تمہاری آنکھیں اور تمہاری چمڑیاں گواہی نہ دیں گی اور تم یہ بھی گمان رکھتے تھے کہ تمہارے بہت سے اعمال کا تمہارے رب کو علم نہیں ہوگا۔ اپنے رب کے بارے میں جو تم گمان رکھتے تھے۔ اسی نے تمہیں ہلاک کردیا اور تم نقصان پانے والوں میں شامل ہوگئے۔ اب صبر کرو یا واویلا کرو دونوں صورتوں میں تمہارا ٹھکانہ آگ ہے اور تمہاری توبہ قبول نہیں ہوگی۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو گناہوں سے بچانے کے لیے یہ سوچ اور عقیدہ دیا ہے کہ اسے ہر کوئی کام کرنے سے پہلے دو باتیں ذہن میں رکھنی چاہییں۔ پہلی بات یہ ہے کہ اسے کوئی دیکھے یا نہ دیکھے اللہ تعالیٰ اسے ہر حال میں دیکھ رہا ہوتا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ جن اعضاء کے ساتھ انسان حرکات و سکنات کرتا ہے یہ اعضاء اور انسان کا وجود اس کے حق یا اس کے خلاف گواہی دے گا۔ ” وہ غیب اور ظاہر کو جاننے والا، بہت بڑا اور نہایت بلندو بالا ہے۔ برابر ہے تم میں سے جو بات چھپا کر کرے یا اسے بلند آواز سے کرے اور جو رات کو چھپا ہوا ہے اور جو دن کو سرعام پھرنے والاہے۔ اس کے لیے اس کے آگے اور اس کے پیچھے یکے بعد دیگرے نگران لگے ہوئے ہیں، جو اللہ کے حکم سے اس کی حفاظت کرتے ہیں۔ بے شک اللہ نہیں بدلتا کسی قوم کو، یہاں تک کہ وہ اپنے آپ کو خود بدلے جو ان کے دلوں میں ہے اور جب اللہ کسی قوم پر مصیبت کا ارادہ کرلے تو اسے کوئی ہٹانے والا نہیں اور اللہ تعالیٰ کے سوا ان کا کوئی مددگار نہیں۔“ (الرعد : 9تا11) ” کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ آسمانوں کی اور زمین کی ہر چیز سے واقف ہے۔ تین آدمیوں کی سرگوشی نہیں ہوتی مگر اللہ ان کا چوتھا ہوتا ہے اور نہ پانچ کی مگر ان کا چھٹا ہوتا ہے اور نہ ہی اس سے کم اور نہ ہی زیادہ۔ مگر ” اللہ“ ساتھ ہی ہوتا ہے جہاں بھی وہ ہوں۔ قیامت کے دن وہ انہیں ان کے اعمال سے آگاہ کرے گا بیشک اللہ تعالیٰ ہر چیز سے واقف ہے۔“ (المجادلۃ:7) مسائل : 1۔ انسان اپنے رب سے کوئی بات چھپا نہیں سکتا۔ 2۔ قیامت کے دن انسان کے اعضاء اس کے حق یا اس کے خلاف گواہی دیں گے۔ 3۔ جہنمی آہ وزاریاں کریں گے لیکن ان کی توبہ قبول نہ ہوگی۔ تفسیر بالقرآن : جہنم میں کفار اور مشرکین کی آہ زاریاں : 1۔ اے ہمارے رب ہمیں تھوڑی دیر کے لیے مہلت دے ہم تیری دعوت کو قبول اور تیرے رسول کی بات کو تسلیم کریں گے۔ (ابراہیم : 44) 2۔ جہنمی کہیں گے اے اللہ ہم نے دیکھ لیا اور سن لیا اب ہم کو واپس لوٹا دے۔ (السجدۃ: 12) 3۔ اے ہمارے پروردگار ہمیں یہاں سے نکال لے ہم پہلے سے نیک عمل کریں گے۔ (فاطر : 37) 4۔ اے ہمارے رب! ہمیں یہاں سے نکال لے اگر دوبارہ ایسا کریں تو بڑے ظالم ہوں گے۔ (المومنون : 107)