سورة غافر - آیت 45

فَوَقَاهُ اللَّهُ سَيِّئَاتِ مَا مَكَرُوا ۖ وَحَاقَ بِآلِ فِرْعَوْنَ سُوءُ الْعَذَابِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

پس اسے اللہ نے تمام بدیوں سے محفوظ رکھ لیا جو انہوں نے سوچ رکھی تھیں (١) اور فرعوں والوں پر بری طرح کا عذاب الٹ پڑا (٢)

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت45سے46) ربط کلام : مرد حق نے اپنے خطاب میں فرعون اور قوم کے سامنے وہی باتیں کیں جو موسیٰ (علیہ السلام) نے فرعون اور اس کے ساتھیوں کے سامنے پیش کی تھیں۔ جن باتوں سے فرعون اور اس کی قوم کو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون (علیہ السلام) ڈرایا کرتے تھے وہی باتیں مرد حق نے آل فرعون کو سمجھائیں مگر وہ نہ سمجھے۔ جس کے نتیجے میں انہوں نے وہی پایا جس سے ان کو ڈرایا گیا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کو فرعون کی سازشوں سے محفوظ رکھا فرعون اور آل فرعون کو بدترین عذاب میں مبتلا کیا۔ عالم برزخ میں صبح و شام انہیں آگ کے سامنے پیش کیا جاتا ہے اور قیامت کے دن فرعون اور اس کے ساتھیوں کو حکم ہوگا کہ شدید ترین عذاب میں داخل ہوجاؤ۔ صبح و شام آگ کے سامنے پیش کرنے سے مراد ہر وقت جہنّم کی آگ میں جلنا ہے۔ عالم برزخ میں عذاب : ” سیدہ عائشہ (رض) کے پاس ایک یہودی عورت آئی اس نے قبر کے عذاب کا ذکر کیا اور کہنے لگی آپ کو اللہ عذاب قبر سے محفوظ فرمائے۔ سیدہ عائشہ (رض) نے آپ (ﷺ) سے عذاب قبر کے متعلق پوچھا آپ نے فرمایا ہاں عذاب قبر برحق ہے سیدہ عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ اس کے بعد میں نے رسول اللہ (ﷺ) کو کوئی ایسی نماز پڑھتے نہیں دیکھا جس میں آپ نے عذاب قبر سے پناہ نہ مانگی ہو۔“(رواہ البخاری:باب ماجاءفی عذاب القبر)