وَتَرَى الْمَلَائِكَةَ حَافِّينَ مِنْ حَوْلِ الْعَرْشِ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ ۖ وَقُضِيَ بَيْنَهُم بِالْحَقِّ وَقِيلَ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ
اور تو فرشتوں کو اللہ کے عرش کے ارد گرد حلقہ باندھے ہوئے اپنے رب کی حمد و تسبیح کرتے ہوئے دیکھے گا (١) اور ان میں انصاف کا فیصلہ کیا جائے گا اور کہہ دیا جائے گا کہ ساری خوبی اللہ ہی کے لئے ہے جو تمام جہانوں کا پالنہار ہے (٢)۔
فہم القرآن: ربط کلام : جہنمیوں اور جنتیوں کے درمیان فیصلہ کرنے کے بعد عدالت کبریٰ کا اختتام۔ جب جہنمی جہنم میں چلے جائیں گے اور جنتی جنت میں داخل ہوجائیں گے تو عدالت کبریٰ برخاست ہوجائے گی۔ جہنمیوں کے انجام اور جنتیوں کے انعام کا ذکر کرنے کے بعد ارشاد ہوا اے رسول (ﷺ) ! آپ دیکھیں گے کہ ملائکہ اپنے رب کے عرش کے چاروں طرف کھڑے ہوئے اپنے رب کی حمد کر رہے ہوں گے اور لوگوں کے درمیان پورے انصاف کے ساتھ فیصلہ کردیا جائے گا اور ہر چیز پکار اٹھے گی کہ تمام تعریفیں اللہ رب العالمین کے لیے ہیں۔ اس فرمان سے معلوم ہوتا ہے کہ جونہی رب ذوالجلال عدالت کبریٰ قائم فرمائیں گے تو ملائکہ کی ایک جماعت اللہ تعالیٰ کے عرش کی چاروں طرف موجود ہوگی جو رب ذوالجلال کی جلالت و جبروت کی وجہ سے دل ہی دل میں اس کی حمد و ستائش کررہے ہوں گے۔ لیکن جونہی جہنمیوں اور جنتیوں کے درمیان فیصلہ سنایا جائے گا تو اللہ تعالیٰ کے عدل و انصاف اور اس کے رحم و کرم کو دیکھتے ہوئے ملائکہ بے ساختہ پکاراٹھیں گے کہ تمام تعریفات جہانوں کے رب کے لیے ہیں۔ کیونکہ اس نے عدل پر مبنی فیصلہ صادر فرمایا ہے۔ اس کے ساتھ ہی جنتی حضرات اپنے رب کی حمد وستائش میں مصروف ہوجائیں گے۔ اللہ تعالیٰ کے عدل و انصاف کی بنا پر یقین ہے کہ جہنمی بھی اپنے رب کے عدل و انصاف کی تعریف کریں گے۔ اس لیے سب کے لیے ” قِیْلَ“ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ ” عرشِ الٰہی کے حامل فرشتے اور جو ملائکہ عرش کے گردوپیش حاضر رہتے ہیں، سب اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کر رہے ہیں، وہ ” اللہ“ پر ایمان رکھتے ہیں اور ایمانداروں کے حق میں دعائے مغفرت کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں اے ہمارے رب تو اپنی رحمت اور اپنے علم کے ساتھ ہر چیز پر چھایا ہوا ہے جنہوں نے توبہ کی اور تیرے راستے کی اتباع کی انہیں جہنم کے عذاب سے محفوظ فرما۔“ (المومن :7)