سورة الزمر - آیت 59

بَلَىٰ قَدْ جَاءَتْكَ آيَاتِي فَكَذَّبْتَ بِهَا وَاسْتَكْبَرْتَ وَكُنتَ مِنَ الْكَافِرِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ہاں (ہاں) بیشک تیرے پاس میری آیتیں پہنچ چکی تھیں جنہیں تو نے جھٹلایا اور غرور تکبر کیا اور تو تھا ہی کافروں میں (١)

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت59سے61) ربط کلام : کفر و شرک اور بڑے گناہوں سے توبہ نہ کرنے کا نقصان۔ ” اللہ“ کے نافرمان عذاب اور موت کی سختیوں میں مبتلا ہوتے ہیں تو پھر زبان سے یا دل ہی دل میں ان حسرتوں کا اظہار کرتے ہیں جن کا ذکر اس سے پہلی آیات میں ہوا ہے۔ اس وقت ملائکہ اپنے رب کی طرف سے جواب دیتے ہیں کہ تیرے پاس تیرے رب کے احکام اور ارشادات پہنچے لیکن تو نے انہیں جھٹلایا اور تکبر کیا اور تو انکار کرنے والوں میں شامل رہا۔ اے نبی (ﷺ) آپ دیکھیں گے کہ جن لوگوں نے اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولا۔ ان کے چہرے کا لے ہوں گے اور ان کا ٹھکانہ جہنم ہوگا۔ ان کے مقابلے میں جو لوگ کفر و شرک اور نافرمانیوں سے بچے رہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں جنت میں داخل فرمائے گا۔ وہاں انہیں معمولی تکلیف بھی نہیں ہوگی اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے۔ کچھ اہل علم نے ” بِمَفَازَتِہِمْ“ میں ” ب“ ظرفیہ اور ” مَفَاذَۃٌ“ کا معنٰی ” مَامَنْ“ کیا ہے۔ جس سے مراد جنت ہے۔ (اَلْکِبْرُ بَطَرُ الْحَقِّ وَغَمْطُ النَّاسِ) [ رواہ مسلم : کتاب الایمان، باب تحریم الکبر وبیانہ] ” تکبر حق بات کو چھپانا اور لوگوں کو حقیر جاننے کا نام ہے۔“ مسائل: 1۔ اللہ کی آیات کو جھٹلانے والوں کے منہ کالے ہوں گے اور ان کاٹھکانہ جہنم ہوگا۔ 2۔ متقی جنت میں ہوں گے وہاں انہیں کوئی تکلیف اور غم نہیں ہوگا۔ تفسیربالقرآن: جنتیوں اور جہنمیوں میں فرق : 1۔ ہم نے جنت میں کھجوروں، انگوروں کے باغ بنائے ہیں اور ان میں چشمے جاری کیے ہیں۔ (یٰس :34) 2۔ یقیناً متقین باغات اور چشموں میں ہوں گے۔ (الذاریات :15) 3۔ یقیناً متقی نعمتوں والی جنت میں ہوں گے۔ (الطور :17) 4۔ جنت میں انہیں سونے اور لولو کے زیور پہنائے جائیں گے۔ (فاطر :33) 5۔ جنت میں تمام پھل دو، دو قسم کے ہوں گے۔ (الرحمن :52) 6۔ جنتی سبز قالینوں اور مسندوں پر تکیہ لگا کر بیٹھے ہوں گے۔ (الرحمٰن :76) 7۔ جنتیوں کو شراب طہور دی جائے گی۔ (الدھر :21) 8۔ جنتیوں کے چہرے روشن ہوں گے۔ (عبس :38) 9۔ جہنمیوں کے چہرے کالے ہوں گے۔ (عبس :41) 10۔ اس دن ہم ان کا مال جہنم کی آگ میں گرم کریں گے اس کے ساتھ ان کی پیشانیوں، کروٹوں اور پیٹھوں کو داغا جائے گا۔ (التوبہ :35) 11۔ ان کا ٹھکانہ جہنم ہے جب وہ ہلکی ہونے لگے گی تو ہم اسے مذید بھڑکا دیں گے۔ (بنی اسرائیل :97) 12۔ تھور کا درخت گنہگاروں کا کھانا ہوگا۔ (الدخان :44) 13۔ اس میں وہ کھولتا ہوا پانی پیئیں گے اور اس طرح پیئیں گے جس طرح پیا سا اونٹ پانی پیتا ہے۔ (الواقعہ : 54تا55) 14۔ ہم نے ظالموں کے لیے آگ تیار کی ہے جو انہیں گھیرے ہوئے ہوگی اور انہیں پانی کی جگہ پگھلا ہو اتانبا دیا جائے گا جو ان کے چہروں کو جلا دے گا۔ (الکہف :29) 15۔ جہنمیوں کے جسم بار بار بدلے جائیں گے تاکہ انہیں پوری پوری سزامل سکے۔ (النساء :56) 16۔پھر ان کے لیے کھولتا ہوا پانی ہوگا۔(الصّٰفّٰت:66)