خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ ثُمَّ جَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَأَنزَلَ لَكُم مِّنَ الْأَنْعَامِ ثَمَانِيَةَ أَزْوَاجٍ ۚ يَخْلُقُكُمْ فِي بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ خَلْقًا مِّن بَعْدِ خَلْقٍ فِي ظُلُمَاتٍ ثَلَاثٍ ۚ ذَٰلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمْ لَهُ الْمُلْكُ ۖ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ فَأَنَّىٰ تُصْرَفُونَ
اس نے تم سب کو ایک ہی جان سے پیدا کیا ہے (١) پھر اسی سے اس کا جوڑا پیدا کیا (٢) اور تمہارے لئے چوپایوں میں سے (آٹھ نر و مادہ) اتارے (٣) وہ تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹوں میں ایک بناوٹ کے بعد دوسری بناوٹ پر بناتا (٤) ہے تین تین اندھیروں (٥) میں، یہی اللہ تعالیٰ تمہارا رب ہے اس کے لئے بادشاہت ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، پھر تم کہاں بہک رہے ہو۔
فہم القرآن: ربط کلام : تخلیق کا ئنات کے ذکر کے بعد انسان اور چوپاؤں کی تخلیق کا بیان۔ اے لوگو! جس ” اللہ“ نے زمین و آسمانوں کو پیدا کیا، لیل و نہار کا نظام ترتیب دیا اور سورج، چاند کو تمہاری خدمت پر لگایا۔ اسی نے تمہیں آدم (علیہ السلام) سے پیدا فرمایا اور آدم (علیہ السلام) سے اس کی بیوی حوا کو پیدا کیا۔ پھر تمہیں تمہاری ماؤں کے بطنوں میں تین اندھیروں میں پیدا کرتا ہے۔ یہ ہے تمہارا ” اللہ“ جس نے تمہیں پیدا کیا اور وہی تمہاری ہر قسم کی ضرورتوں کو پورا کرتا ہے۔ اسی کی بادشاہی ہے اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔ اسے چھوڑ کر تم کہاں بھٹک رہے ہو۔ اسی نے تمہارے لیے آٹھ قسم کے چوپائے پیدا فرمائے۔ کچھ کو تم بار برداری اور سواری کے لیے استعمال کرتے ہو، کچھ کا دودھ پیتے اور گوشت کھاتے ہو، ان سے اور بھی فوائد حاصل کرتے ہو۔ چوپاؤں کے لیے ” اَنْزَلَ“ کا لفظ استعمال فرمایا ہے جس کے مفسرین نے تین معانی سمجھے ہیں۔ 1۔” اَنْزَلَ“ بمعنٰی پیدا کرنا ۔2۔ اللہ تعالیٰ نے ابتدا میں چوپاؤں کو جنت میں پیدا فرمایا پھر ان کی نسل کو زمین پر اتار دیا۔3 ۔انسان اور ہر جاندار چیز کا رزق زمین سے وابستہ ہے جسے پیدا کرنے کے لیے پانی کی ضرورت ہے اور پانی کا بنیادی تعلق آسمان یعنی بارش کے ساتھ ہے اس لیے مجازاً چوپاؤں کے لیے ” اَنْزَلَ“ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ آٹھ چوپائے : بھیڑ اور بکری، گائے اور اونٹ، جو جنس کے اعتبار سے جوڑا، جوڑا ہیں اور ان کی تعداد آٹھ بنتی ہے۔ تخلیق انسان کے مختلف مراحل اور مقام : ” پھر ہم نے اسے ایک محفوظ جگہ ٹپکی ہوئی بوند میں تبدیل کیا۔ پھر اس بوند کو لوتھڑے کی شکل دی پھر لوتھڑے کو بوٹی بنایا۔ پھر بوٹی سے ہڈیاں بنائیں پھر ہڈیوں پر گوشت چڑھایا پھر اسے ایک دوسری شکل میں بناکھڑا کیا۔ بڑا ہی بابرکت ہے اللہ سب کاریگروں سے بہترین۔“ [ المؤمنون : 13۔14] (عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ حَدَّثَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ (ﷺ) وَھُوَ الصَّادِقُ الْمَصْدُوْقُ قَالَ إِنَّ أَحَدَکُمْ یُجْمَعُ خَلْقُہٗ فِیْ بَطْنِ أُمِّہٖ أَرْبَعِیْنَ یَوْمًانُطْفَۃً ثُمَّ یَکُوْنُ عَلَقَۃً مِثْلَ ذٰلِکَ ثُمَّ یَکُوْنُ مُضْغَۃً مِثْلَ ذٰلِکَ ثُمَّ یَبْعَثُ اللّٰہُ مَلَکًا فَیُؤْمَرُ بِأَرْبَعِ کَلِمَاتٍ وَیُقَالُ لَہٗ أُکْتُبْ عَمَلَہٗ وَرِزْقَہٗ وَأَجَلَہٗ وَشَقِیٌّ أَوْ سَعِیْدٌ ثُمَّ یُنْفَخُ فِیْہِ الرُّوْحُ ) [ رواہ البخاری : کتاب بدء الخلق، باب ذکر الملائکۃ] ” حضرت عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں صادق و مصدوق رسول مکرم (ﷺ) نے بیان فرمایا کہ تم میں سے ہر کوئی اپنی ماں کے پیٹ میں چالیس دن ٹھہرتا ہے اور جما ہوا خون بن جاتا ہے پھر چالیس دن بعد گوشت کا لوتھڑا بن جاتا ہے اس کے بعد اللہ تعالیٰ فرشتہ بھیجتے ہیں اس اس کا عمل، رزق، موت، نیک یا بد ہونا لکھنے کا حکم ہوتا ہے پھر اس میں روح پھونک دی جاتی ہے۔“ تین اندھیرے : 1 ۔ماں کے پیٹ کا اندھیرا 2 ۔پیٹ میں رحم کا اندھیرا 3 ۔رحم میں اس جھلی کا اندھیرا جس میں بچہ لپٹا ہوا ہوتا ہے۔ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ نے تمام انسانوں کو آدم (علیہ السلام) سے پیدا فرمایا۔ 2۔ اللہ تعالیٰ نے حوا علیہا السلام کو حضرت آدم (علیہ السلام) سے پیدا کیا۔ 3۔ ہر انسان کی تخلیق تین اندھیروں میں ہوتی ہے۔ 4۔ اللہ تعالیٰ نے آٹھ چوپائے پیدا فرمائے۔ 5۔ اللہ ہی سب کو پیدا کرنے والا ہے اور وہی سب کا مالک ہے۔ 6۔ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور نہ ہی اس کے سوا کوئی ضرورتیں پوری کرنے والاہے۔ 7۔ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی عبادت کرنے اور اس کو حاجت روا ماننے کا کوئی جواز نہیں ہے۔