وَلَقَدْ نَادَانَا نُوحٌ فَلَنِعْمَ الْمُجِيبُونَ
اور ہمیں نوح (علیہ السلام) نے پکارا تو (دیکھ لو) ہم کیسے اچھے دعا قبول کرنے والے ہیں (١)۔
فہم القرآن:(آیت75سے82) ربط کلام : جہنمیوں کے مقابلے میں مخلص بندوں کا انجام ان میں حضرت نوح (علیہ السلام) بھی شامل ہیں لہٰذا ان کا واقعہ سماعت فرمائیں۔ اللہ تعالیٰ نے بڑی بڑی اقوام میں انبیائے کرام (علیہ السلام) کو مبعوث فرمایا۔ مگر لوگوں نے ان کی دعوت کو قبول کرنے سے انکار کیا جس کے نتیجے میں دنیا میں ذلیل ہوئے اور آخرت میں جہنم کا ایندھن بنیں گے۔ سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے اخلاص کے ساتھ اللہ اور اس کے رسولوں کی اطاعت کی انہیں دنیا کے عذاب سے بچا لیا گیا اور آخرت میں وہ کامیاب ٹھہریں گے۔ ان مخلصین میں حضرت نوح (علیہ السلام) اور ان کے رفقائے کرام سر فہرست ہیں۔ جب نوح (علیہ السلام) کو ان کی قوم نے یکسر طور پر ٹھکرادیا اور باربار ان سے عذاب لانے کا مطالبہ کیا تو حضرت نوح (علیہ السلام) نے اپنے رب کے حضور ان الفاظ میں فریاد کی۔ بارِالٰہا میں اپنی قوم کے سامنے بے بس ہوگیا ہوں اس لیے میری مدد فرما۔ (المومنون :26) اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح (علیہ السلام) کی فریاد کو قبول فرمایا جس کے نتیجے میں آسمان کے دروازے کھول دیئے گئے اور زمین سے پانی کے چشمے ابل پڑے۔ پانی پہاڑوں کی چوٹیوں کے اوپر سے بہنے لگا۔ حضرت نوح (علیہ السلام) اور ان کے ساتھیوں کے سوا سب لوگوں کو غرقاب کردیا گیا۔ جس کا تذکرہ سورۃ ہود، سورۃ شعراء، سورۃ قمر اور سورۃ نوح میں موجود ہے۔ یہاں اختصار کے ساتھ صرف اتنا بیان کیا گیا ہے کہ ہم نے نوح (علیہ السلام) اور اس کے اہل کو کرب عظیم سے نجات دی اور ان کی اولاد کو باقی رکھا اور رہتی دنیا تک ان کا ذکر خیر جاری فرمایا۔ نوح (علیہ السلام) پر ہمیشہ اللہ کی رحمتوں کا نزول ہوتا رہے گا۔ اللہ تعالیٰ نیک لوگوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں۔ حضرت نوح (علیہ السلام) اللہ کے برگزیدہ بندوں میں شامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں نجات بخشی اور ان کے مخالفوں کو ڈبکیاں دے دے کر موت کے گھاٹ اتار دیا۔ یہ بحث سورۃ ہود میں گزر چکی ہے کہ طوفان نوح پوری دنیا میں آیا تھا یا کہ زمین کے اس حصہ پر جہاں نوح (علیہ السلام) اور ان کی قوم آباد تھی۔ البتہ یہ وضاحت کردی گئی کہ حضرت نوح (علیہ السلام) کی بیوی اور ان کا بیٹا غرق ہونے والوں میں شامل تھے۔ حضرت نوح (علیہ السلام) کے باقی بیٹے ان پر ایمان لائے جن کی نسل کو اللہ تعالیٰ نے بڑی افزائش سے نوازا جس کا ذکر یہاں خصوصی طور پر کیا گیا ہے۔ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح (علیہ السلام) اور ان کے ساتھیوں کو کرب عظیم سے بچا لیا۔ 2۔ اللہ تعالیٰ کی حضرت نوح (علیہ السلام) پر ہمیشہ رحمتیں ہوتیں رہیں گی۔ 3۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح (علیہ السلام) کی اولاد کو ہر قسم کی برکات سے سرفراز فرمایا۔ 4۔ نوح (علیہ السلام) کے مخالفوں کو غرق کردیا گیا۔ تفسیر بالقرآن: طوفان نوح (علیہ السلام) کا ایک منظر : 1۔ قوم نوح طوفان کے ذریعے ہلاک ہوئی۔ (الاعراف :136) 2۔ حضرت نوح نے اپنے بیٹے کو فرمایا آج کے دن اللہ کے عذاب سے کوئی بچانے والا نہیں۔ (ہود :43) 3۔ عذاب کے وقت تندور نے ابلنا شروع کردیا۔ ( ہود :40) 4۔ قوم نوح پر عذاب کی صورت میں آسمان سے پانی برسا اور جگہ جگہ زمین پھٹ پڑی۔ (ہود :44) 5۔ قوم نوح کو تباہ کرنے کے لیے آسمان سے موسلاد ھار بارش کے دھانے کھول دئیے گئے۔ ( القمر :11) 6۔ اللہ تعالیٰ نے نوح (علیہ السلام) کی تکذیب کرنے والوں کو تباہ وبرباد کردیا۔ (الشعراء :120)