وَمَا أَنزَلْنَا عَلَىٰ قَوْمِهِ مِن بَعْدِهِ مِن جُندٍ مِّنَ السَّمَاءِ وَمَا كُنَّا مُنزِلِينَ
اس کے بعد ہم نے اس کی قوم پر آسمان سے کوئی لشکر نہ اتارا (١) اور نہ اس طرح ہم اتارا کرتے ہیں (٢)۔
فہم القرآن: (آیت28سے29) ربط کلام : عظیم مبلّغ کے عظیم اور بہترین انجام کے مقابلے میں قوم کا بد ترین انجام۔ اللہ تعالیٰ نے اس شہر کے رہنے والوں کو ایک چٹخار کے ذریعے اس طرح نیست و نابود کیا کہ دیکھنے والے کو اس کا نشان بھی دکھائی نہیں دیتا تھا۔ جونہی شہر والوں نے اس عظیم مبلّغ کو قتل کیا رب ذوالجلال کا فرمان ہے کہ ہم نے اس کی موت کے بعد اس شہر کو تباہی کے گھاٹ اتار دیا۔ اسے تباہ کرنے کے لیے ہم نے کوئی لشکر جرار نہیں بھیجا تھا کیونکہ ہمارا فیصلہ یہ تھا کہ انہیں تباہ کرنے کے لیے ملائکہ بھیجنے یا ان پر لشکر اتارنے کی ضرورت نہیں۔ انہیں تباہ کرنے کے لیے ایک خوفناک چیخ ہی کافی ہے۔ لہٰذا انہیں ایک دھماکہ خیز چٹخار نے خاکستر بنا دیا۔ ایسا اس لیے کیا گیا تاکہ اللہ کے باغیوں اور نافرمانوں کو معلوم ہوجائے کہ انہیں تباہ کرنے کے لیے چٹخار ہی کافی ہے۔ مسائل: 1۔ کسی قوم کو تباہ کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ کا حکم ہی کافی ہوتا ہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ کے غضب کی ایک چٹخار نے اس بستی کو بے نام و نشان کردیا۔