سورة فاطر - آیت 40

قُلْ أَرَأَيْتُمْ شُرَكَاءَكُمُ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ أَرُونِي مَاذَا خَلَقُوا مِنَ الْأَرْضِ أَمْ لَهُمْ شِرْكٌ فِي السَّمَاوَاتِ أَمْ آتَيْنَاهُمْ كِتَابًا فَهُمْ عَلَىٰ بَيِّنَتٍ مِّنْهُ ۚ بَلْ إِن يَعِدُ الظَّالِمُونَ بَعْضُهُم بَعْضًا إِلَّا غُرُورًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

آپ کہیئے! کہ تم اپنے قرار داد شریکوں کا حال تو بتاؤ جن کو تم اللہ کے سوا پوجا کرتے ہو۔ یعنی مجھے یہ بتلاؤ کہ انہوں نے زمین میں کون سا (جز) بنایا ہے یا ان کا آسمانوں میں کچھ ساجھا ہے یا ہم نے ان کو کوئی کتاب دی ہے کہ یہ اس کی دلیل پر قائم ہوں (١) بلکہ یہ ظالم ایک دوسرے سے نرے دھوکے کی باتوں کا وعدہ کرتے آتے ہیں (٢)۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: ربط کلام : انسان نے نا صرف اپنے رب کے ساتھ کفر کیا ہے بلکہ اس نے اللہ تعالیٰ کے شریک بنا کراپنے خلیفہ ہونے کی بھی توہین کی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو زمین میں حکمرانی عطا فرمائی اور زمین و آسمانوں کی ہر چیز کو اس کی خدمت پر لگایا (الجاثیۃ:31) اور اسے حکم دیا کہ میرے سوا تو نے کسی کے سامنے نہ جھکنا ہے اور نہ ہی کسی کو اپنے نفع و نقصان کا مالک سمجھنا۔ مگر بے شمار لوگوں نے صرف ایک ” اللہ“ کو پکارنے اور صرف اسی کی عبادت کرنے کی بجائے اس کے شریک بنائے، اور ذات کبریاء کو چھوڑ کر دوسروں کے سامنے اپنی فریادیں رکوع وسجود اور نذر ونیاز پیش کیے اور ان کا حکم مانا۔ ایسے لوگوں کو چیلنج کے انداز میں مخاطب کیا جارہا ہے کہ جن کو اللہ تعالیٰ کے سواپکارتے ہو۔ دکھاؤ انہوں نے پوری دھرتی میں کونسی چیز پیدا کی ہے ؟ یا آسمانوں کی بناوٹ اور ان کے درمیان بسنے والی مخلوق میں سے کس کی تخلیق میں وہ شامل تھے ؟ یا ان کے پاس کوئی ایسی آسمانی کتاب ہے جس میں ان کے باطل عقیدہ اور طریقہ کی کوئی ادنیٰ سے ادنیٰ دلیل موجود ہو ؟ اگر کوئی دلیل ہے تو اسے پیش کرو۔ ظاہر ہے کہ ان کے شریکوں نے زمین و آسمانوں اور پوری مخلوق میں سے نہ کسی چیز کو پیدا کیا ہے اور نہ ہی یہ آسمانوں کی ساخت اور پرداخت میں شریک ہوئے اور نہ ہی ان کے پاس کسی آسمانی کتاب کی کوئی ایک دلیل ہے۔ ان کے شرکیہ عقائد اور اعمال کا اس کے علاوہ کوئی وجود نہیں کہ یہ جھوٹی داستانوں، من گھڑت کہانیوں اور کرامات کے ساتھ ایک دوسرے کو دھوکادیتے ہیں۔ قبروں کے مجاور اور بتوں کے پرستار اپنے اپنے بتوں اور مزارات کے بارے میں جھوٹی کرامات، بے بنیادداستانیں اور من گھڑت مشکل کشائی کے واقعات بیان کرتے ہیں۔ تاکہ بتوں کے پوجنے والوں اور قبروں کے پرستاروں سے اپنے اپنے انداز میں نذر و نیاز وصول کرتے رہیں۔ یہاں تک کہ آخرت کے بارے میں بھی دھوکا دیتے ہیں کہ یہ بزرگ ” اللہ“ کے ہاں آپ کے سفارشی ہوں گے۔ مسائل: 1۔ مشرک اللہ تعالیٰ کے سوا جن کو پکارتے ہیں ان کا زمین و آسمانوں میں کوئی حصہ اور اختیارات نہیں ہیں۔ 2۔ مشرک کے پاس اپنے باطل عقیدہ کی تائید میں کسی آسمانی کتاب سے کوئی دلیل نہیں۔ 3۔ باطل عقیدہ رکھنے والے پیر اور مرید جھوٹی داستانوں اور کرامتوں کے ذریعے ایک دوسرے کو دھوکا دیتے ہیں۔ 4۔ مشرک دنیا کے معاملات میں کتنا ہی منصف مزاج کیوں نہ ہو اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کا شمار ظالموں میں ہوتا ہے۔ تفسیر بالقرآن: اللہ تعالیٰ کے سوا کسی نے کوئی چیز پیدا کی ہے تو اس کی دلیل پیش کرو؟ 1۔ جو ” اللہ“ کے علاوہ کسی غیر کو پکارتا ہے اس کے پاس کوئی دلیل نہیں۔ (المؤمنون :117) 2۔ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے علاوہ کئی معبود بنالیے ہیں آپ فرمائیں کوئی دلیل لاؤ۔ (الانبیاء :24) 3۔ اس کے سوا کوئی اور الٰہ ہے تو دلیل لاؤ اگر تم سچے ہو۔ (النمل :64) 4۔ وہ ” اللہ“ کے سوا ان کی عبادت کرتے ہیں جن کی عبادت کے لیے کوئی دلیل نازل نہیں کی گئی۔ (الحج :71) 5۔ تم ” اللہ“ کے ساتھ شریک ٹھہراتے ہوئے نہیں ڈرتے جس کی اللہ تعالیٰ نے کوئی دلیل نازل نہیں کی۔ (الانعام :81) 6۔ انہوں نے اللہ کے سوا ان کو الٰہ بنا لیا ہے جنہوں نے کوئی چیز پیدا نہیں کی بلکہ وہ خود پیدا کیے گئے ہیں۔ (الفرقان :3) 7۔ کیا تم ان کو شریک بناتے ہو جنہوں نے کوئی چیز پیدا نہیں کی بلکہ وہ تو خود پیدا کیے گئے ہیں۔ (الاعراف :191) 8۔ جن کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ کوئی چیز پیدا نہیں کرسکتے وہ تو خود مخلوق ہیں۔ (النحل :20) 9۔ اے لوگو! تمہارے پاس رب کی طرف سے اس کی توحید کی دلیل آچکی ہے۔ (النساء :175)