وَأَنزَلَ الَّذِينَ ظَاهَرُوهُم مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ مِن صَيَاصِيهِمْ وَقَذَفَ فِي قُلُوبِهِمُ الرُّعْبَ فَرِيقًا تَقْتُلُونَ وَتَأْسِرُونَ فَرِيقًا
اور جن اہل کتاب نے ان سے سازباز کرلی تھی انھیں (بھی) اللہ تعالیٰ نے ان کے قلعوں سے نکال دیا اور ان کے دلوں میں (بھی) رعب بھر دیا کہ تم ان کے ایک گروہ کو قتل کر رہے ہو اور ایک گروہ کو قیدی بنا رہے ہو۔
فہم القرآن: (آیت26سے27) ربط کلام : غزوہ خندق کا انجام۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت وسطوت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسلمانوں کا یہودیوں پر رعب اور دبدبہ ڈال دیا۔ نبی (ﷺ) نے مکہ سے مدینہ ہجرت فرمائی تو آپ (ﷺ) نے مدینہ کے یہودیوں سے بقائے باہمی کی بنیاد پر امن کا معاہدہ کیا جس میں ایک شرط یہ تھی کہ اگر کوئی مدینہ پر حملہ آور ہوگا تو ہم مل کراس کا دفاع کریں گے۔ لیکن یہودی اس معاہدے پر قائم نہ رہے اور ان کی ہمدردیاں اہل مکہ کے ساتھ رہیں اور خفیہ طور پر اہل مکہ کو مسلمانوں کے حالات بتلاتے رہتے تھے۔ غزوہ خندق کے موقع پر انہوں نے با ضابطہ طور پر مکہ والوں کے ساتھ معاہدہ کیا اور کچھ لوگوں نے مسلمان خواتین کو بھی پریشان کرنے کی کوشش کی۔ رسول اکرم (ﷺ) غزوہ خندق سے ظہر کے وقت مدینہ پہنچے اور آپ (ﷺ) اپنی بیوی حضرت امّ سلمہ (رض) کے گھر میں غسل فرمارہے تھے تو جبرائیل امین تشریف لائے اور فرمایا۔ اے اللہ کے نبی (ﷺ) ! آپ نے ہتھیار ڈال دیئے ہیں لیکن ملائکہ نے ابھی تک نہیں رکھے آپ ہتھیارپہنیں اور بنوقریظہ کے قلعوں کا محاصرہ کریں۔ نبی (ﷺ) نے غسل سے فارغ ہوتے ہی یہودیوں کے قلعوں کا محاصرہ کا اعلان کیا اور تین ہزار صحابہ کے ساتھ یہودیوں کے علاقہ کی ناکہ بندی کرلی یہودیوں نے کچھ دن قلعہ بند ہو کر گزارے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے یہودیوں پر مسلمانوں کارعب ڈال دیا آپ (ﷺ) نے یہودیوں کے سامنے تین تجاویز پیش کیں۔ لیکن انہوں نے کوئی تجویزقبول نہ کی۔ بالآخر یہودیوں نے آپ (ﷺ) کے سامنے اس شرط پر ہتھیار ڈال دئیے کہ جو فیصلہ سعدبن معاذ (رض) کریں گے ہمیں قبول ہوگا۔ حضرت سعد (رض) نے یہ فیصلہ کیا کہ ان کے مردوں کو قتل کردیا جائے اور ان کی عورتوں کو قیدی بنا لیا جائے۔ اس طرح جن لوگوں نے عہد شکنی کی تھی انہیں قتل کردیا گیا اور اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو ان کی زمینوں اور گھروں کا مالک بنا دیا جس کے بارے میں ارشاد ہوا کہ جن یہودیوں نے عہد شکنی کی تھی اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں پر رعب ڈال دیاان میں کچھ کو تم نے قیدی بنایا اور کچھ کو قتل کردیا۔ اللہ تعالیٰ نے تمہیں ان کے گھروں اور زمینوں کا مالک بنایا حالانکہ تم نے اس زمین پر قدم بھی نہیں رکھا تھا۔ ایسا اس لیے کیا کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ (تفصیل کے لیے سیرت کی کتب کا مطالعہ فرمائیں ) حضرت سعد (رض) نے بنو قریضہ کے بارے میں یہ فیصلہ سنایا کہ ان کے مردوں کو قتل کردیا جائے، عورتوں اور بچوں کو قید میں رکھا جائے اور ان کی جائیداد کو تقسیم کردینا چاہیے۔ نبی معظم (ﷺ) نے سعد کے فیصلہ کے مطابق عملدرآمد کروایا۔ جب سعد (رض) نے اپنے قبیلے والوں کے درمیان فیصلہ کیا تو آپ (ﷺ) نے ان کے فیصلے کی تائید کرتے ہوئے فرمایا کہ تو نے بادشاہوں جیسا فیصلہ کیا ہے۔[ رواہ البخاری : باب اذا نزل العدوّعلیٰ حکم رجل] مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ نے یہودیوں پر مسلمانوں کا رعب ڈال دیا۔ 2۔ مسلمانوں نے کچھ یہودیوں کو قتل کردیا اور باقی کو قیدی بنا لیا۔ 3۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو یہودیوں کے قلعوں اور زمینوں کا وارث بنادیا۔ 4۔ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ تفسیربالقرآن اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے : 1۔ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے (البقرۃ:20) 2۔ اللہ آسمانوں و زمین کی ہر چیز کو جانتا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ (آل عمراٰن :29) 3۔ اللہ تعالیٰ ہر اس چیز کو جانتا ہے جو زمین میں داخل ہوتی اور نکلتی ہے۔ ( الحدید :4) 4۔ اللہ تعالیٰ آسمانون و زمین کی ہر چیز کو جانتا ہے۔ ( المجادلۃ:7) 5۔ اللہ تعالیٰ حاضر اور غیب کو جاننے والا ہے۔ ( الرعد :9) 6۔ تم جہاں کہیں بھی ہوگے اللہ تمہیں قیامت کے دن جمع فرمائیگا وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ (البقرۃ:148)