اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ ۖ مَا لَكُم مِّن دُونِهِ مِن وَلِيٍّ وَلَا شَفِيعٍ ۚ أَفَلَا تَتَذَكَّرُونَ
اللہ تعالیٰ وہ ہے جس نے آسمان و زمین اور جو کچھ ان درمیان ہے سب کو چھ دن میں پیدا کردیا پھر عرش پر قائم ہوا (١) تمہارے لئے اس کے سوا کوئی مددگار اور سفارشی نہیں (٢) کیا اس پر بھی تم نصیحت حاصل نہیں کرتے (٣)۔
فہم القرآن: ربط کلام : قرآن مجید اس ذات کبریا نے نازل کیا ہے جس نے زمین و آسمان اور جو کچھ ان میں ہے اسے چھ دن میں پیدا کیا اور پھر عرش بریں پر مستوی ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمانوں اور جو کچھ ان میں ہے اسے چھ دن میں پیدا فرمایا پھر جس طرح اس کی شان ہے عرش معلی پر متمکن ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے عرش کے بارے میں یہ بھی فرمایا ہے کہ اس ذات نے زمین و آسمانوں کو چھ دن میں پیدا کیا اور ان کی تخلیق سے پہلے اس کا عرش پانی پر تھا۔ (ھود :7) جہاں تک زمین و آسمانوں اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے اے پیغمبر (ﷺ) انہیں فرمائیں کیا تم اس ذات کا انکار کرتے ہو جس نے زمینوں کو دو دن میں پیدا کیا پھر زمین پر پہاڑ گاڑے اور زمین میں ہر قسم کا رہنے سہنے کا سامان بنایا اور اس میں برکت پیدا فرمائی۔ پھر آسمان کی طرف متوجہ ہوا جو دھواں کی صورت میں تھا ان کو دو دنوں میں سات آسمان بنایا پھر ہر آسمان کو اس کے متعلقہ امور کا حکم دیا اس کے بعد پہلے آسمان کو ستاروں کے ذریعے خوبصورت بنایا اور اس کی حفاظت کا بندوبست کیا یہ کام اس ذات کبریا نے کئے ہیں جو ہر چیز کو جاننے والا اور ہر کام کرنے پر غالب ہے ( حٰم السجدہ : 9تا13) اس کے سوا نہ تمہارا کوئی خیرخواہ ہوسکتا ہے اور نہ ہی کوئی سفارش کرنے والا ہوگا۔ کیا پھر بھی تم سمجھنے کے لیے تیار نہیں ہو؟ قرآن مجید یہ حقیقت مختلف الفاظ اور انداز میں بیان کرتا ہے کہ لوگو! تم اپنے رب کی خالص عبادت کرو اور کسی اور کو اس کی عبادت میں شریک نہ بناؤ۔ تم دوسروں کو اس لیے اس کی عبادت میں شریک کرتے ہو کہ قیامت کے دن وہ تمہاری سفارش اور مدد کریں گے ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا کیونکہ جس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی انداز میں بھی کفرو شرک کیا اس کی کوئی سفارش اور خیرخواہی کرنے ولا نہیں ہوگا کیا تم اتنی آسان اور کھلی حقیقت سمجھنے کے لیے تیار نہیں ہو؟ ﴿اِنَّ رَبَّکُمُ اللّٰہُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ فِیْ سِتَّۃِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰی عَلَی الْعَرْشِ یُغْشِی الَّیْلَ النَّھَارَ یَطْلُبُہٗ حَثِیْثًا لاوَّ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ وَ النُّجُوْمَ مُسَخَّرٰتٍ بِاَمْرِہٖ اَلَا لَہُ الْخَلْقُ وَ الْاَمْرُ تَبٰرَکَ اللّٰہُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ﴾[ الاعراف :45] ” بے شک تمہارا رب اللہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا، پھر عرش پر قائم ہوا، وہ رات کو دن پر اوڑھا دیتا ہے جو تیز چلتا ہوا اس کے پیچھے چلاآتا ہے اور سورج اور چاند اور ستارے پیدا کیے، اس حال میں کہ اس کے حکم کے تابع ہیں سن لو پیدا کرنا اور حکم دینا اللہ ہی کا کام ہے، بہت برکت والا ہے اللہ جو سارے جہانوں کا رب ہے۔“ ﴿فَإِذَا جَاءَتِ الصَّاخَّةُ يَوْمَ يَفِرُّ الْمَرْءُ مِنْ أَخِيهِ وَأُمِّهِ وَأَبِيهِ وَصَاحِبَتِهِ وَبَنِيهِ لِكُلِّ امْرِئٍ مِّنْهُمْ يَوْمَئِذٍ شَأْنٌ يُغْنِيهِ وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ مُّسْفِرَةٌ ﴾(عبس:33 تا 38) ’’جب کان بہرے کردینے والی آواز آئے گی۔اس دن آدمی اپنے بھائ اپنی ماں اور اپنے باپ اور اپنی بیوی اور اپنی اولاد سے بھاگے گا ۔اس دن ہر شخص پر ایسا وقت آئے گا کہ اسے اپنے سوا کسی کا ہوش نہیں ہوگا ۔اس دن کچھ چہرے دھمک رہے ہونگے۔‘‘ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمانوں کو چھ دن میں پیدا فرمایا۔ 2۔ اللہ تعالیٰ اپنی شان کے مطابق عرش بریں پر متمکن ہے۔ 3۔ قیامت کے دن کافر اور مشرک کی کوئی بھی خیرخواہی اور سفارش نہیں کرسکے گا۔ تفسیر بالقرآن: اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بغیر کوئی سفارش اور خیرخواہی نہیں کرسکے گا : 1۔ اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بغیر سفارش نہیں ہوسکے گی۔ (البقرۃ:255) 2۔ سفارش بھی اللہ تعالیٰ کی مرضی کے مطابق ہوگی۔ (النبا :38) 3۔ اللہ تعالیٰ اپنی پسندکی بات ہی قبول فرمائیں گے۔ (طٰہٰ:109) 4۔ اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بغیر کوئی سفارش کا حقدار نہ ہوگا۔ (یونس :3) 5۔ سفارش کا اختیار اسی کو ہوگا جسے الرّحمن اجازت دے گا۔ (مریم :87) 6۔ اگر الرّحمن نقصان پہنچانا چاہے تو کسی کی سفارش کچھ کام نہ آئے گی۔ (یٰس :23) 7۔ سفارشیوں کی سفارش ان کے کسی کام نہ آئے گی۔ (المدثر :48)