أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يُولِجُ اللَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَيُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ كُلٌّ يَجْرِي إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى وَأَنَّ اللَّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ
کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ رات کو دن میں اور دن کو رات میں کھپا دیتا ہے (١) سورج چاند کو اسی نے فرماں بردار کر رکھا ہے کہ ہر ایک مقررہ وقت تک چلتا رہے (٢) اللہ تعالیٰ ہر اس چیز سے جو تم کرتے ہو خبردار ہے۔
فہم القرآن: (آیت29سے30) ربط کلام : جو ” اللہ“ رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا اور نکالتا ہے کیا وہ انسان کو مٹی سے دوبارہ پیدا نہیں کرسکتا؟ اللہ تعالیٰ انسان کو باربار اپنی قدرتوں کی طرف توجہ دلاتا ہے کہ اے انسان دیکھ اور غور کر کہ جس زمین پر تیرا بسیرا اور جس آسمان کے نیچے تیرا ڈیرہ ہے۔ جس لیل ونہار پر تیری زندگی کا انحصارہے اور جس شمس وقمر کے آنے جانے پر تیری زندگی کے رات دن بنتے ہیں۔ غور کر کہ کبھی رات کا کچھ حصہ دن میں ضم ہوجاتا ہے اور کبھی دن رات میں کئی کئی گھنٹے گم ہوجاتی ہے۔ سورج کو دیکھ کہاں سے نکلتا ہے اور کہاں غروب ہوتا ہوا نظر آتا ہے۔ اب چاند پر توجہ کر کہ وہ پندرہ راتیں کہاں غائب رہتا ہے جب نکلتا ہے تو کس قدر باریک ہوتا ہے۔ جب غائب ہونے کو آتا ہے تو چودھویں رات کو کس طرح تاباں ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے اوقات مقرر کر رکھے ہیں یہ اسی طرح اپنی ڈیوٹی دیتے رہیں گے یہاں تک کہ قیامت قائم ہوجائے گا جو دن سے رات اور رات سے دن نکالتا ہے وہی ” اللہ“ تمہارا حقیقی خالق اور معبود ہے اور وہی تمہیں دوبارہ زندہ کرے گا اور اپنے حضور پیش کرے گا۔ بس ہر حال میں اسی کو پکارو، اسی کی بندگی کرو اور اس کی غلامی میں آجاؤ۔ اس کے سوا جن کو تم پکارتے اور جن کے سامنے نذرونیاز پیش کرتے اور جن کے حضور سجدے کرتے ہو وہ سب کے سب باطل ہیں اور معبود نہیں ہیں۔ اللہ تمہارے شرکیہ تصورّات اور اعمال سے بلندوبالا ہے ہاں یہ بھی یاد رکھو جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ تعالیٰ اس کی اچھی طرح خبر رکھنے والا ہے۔ ﴿فَذٰلِکُمُ اللّٰہُ رَبُّکُمُ الْحَقُّ فَمَاذَا بَعْدَ الْحَقِّ اِلَّا الضَّلٰلُ فَاَنّٰی تُصْرَفُوْنَ﴾ [ یونس :32] ” سو اللہ ہی تمھارا سچا رب ہے۔ پھر سچ کے بعد گمراہی کے سوا کیا ہے ؟ بس تم کہاں پھیرے جاتے ہو۔“ مسائل: 1۔ ” اللہ“ ہی رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا اور نکالتا ہے۔ 2۔ ” اللہ“ ہی نے سورج اور چاند کو پیدا کیا اور وہی انہیں مقررہ وقت پر چلائے جا رہا ہے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ کے سوا باقی تمام معبود باطل ہیں۔ 4۔ اللہ تعالیٰ مشرکوں کے شرک سے بلندوبالا اور ہر چیز کی خبر رکھنے والا ہے۔ تفسیر بالقرآن: مشرک جن معبودوں کو پکارتے ہیں ان کی حقیقت : 1۔ کیا تم ایسے لوگوں کو معبود مانتے ہو جو نفع ونقصان کے مالک نہیں۔ (الرعد :16) 2۔ کیا تم اللہ کے سوا ان کی عبادت کرتے ہو جو نفع ونقصان کے مالک نہیں ہیں؟ (المائدۃ:76) 3۔ اگر اللہ تعالیٰ تمہیں نقصان میں مبتلا کرے تو کون تمہیں بچائے گا۔ (الفتح :11) 4۔ معبودان باطل اپنی جانوں کے نفع ونقصان کے مالک نہیں۔ (الفرقان :3) 5۔ کیا تم اللہ کے سوا ان کی عبادت کرتے ہو جو تمہارے نفع ونقصان کے مالک نہیں ؟ (المائدۃ:86) 6۔ جن کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ تمہاری مدد کرنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ (الاعراف :197) 7۔ جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ مکھی بھی پیدا نہیں کرسکتے۔ (الحج :73) 8۔اللہ ہی تمہارا ’’حقیقی رب‘‘ ہےاس کے بعد کونسا حق ہوگا پھر کہاں بہکے پھر رہے ہو۔(یونس:32)