هَٰذَا خَلْقُ اللَّهِ فَأَرُونِي مَاذَا خَلَقَ الَّذِينَ مِن دُونِهِ ۚ بَلِ الظَّالِمُونَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ
یہ ہے اللہ کی مخلوق (١) اب تم مجھے اس کے سوا دوسرے کسی کی کوئی مخلوق تو دکھاؤ (کچھ نہیں) بلکہ یہ ظالم کھلی گمراہی میں ہیں۔
فہم القرآن: ربط کلام : عظیم نشانیوں اور نعمتوں کا تذکرہ کرنے کے بعد مشرکین سے سوال۔ ارشاد ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بغیر ستونوں کے آسمان پیدا کیے اور زمین پر پہاڑ گاڑ دئیے۔ وہ آسمان سے بارش نازل کرتا اور اس کے ساتھ بے شمار عمدہ اناج اور نباتات پیدا کرتا ہے تم بتاؤ کہ تمہارے خداؤں نے کیا پیدا کیا ہے ؟ حقیقت یہ ہے کہ خالق حقیقی کے ساتھ دوسروں کو معبود بنانے اور مشکل کشا، حاجت روا سمجھنے والے ظالم ہیں۔ اور یہ ظالم کھلی گمراہی میں مبتلا ہیں۔ دوسرے مقام پر ظالموں کو درج ذیل سوالات کیے ہیں۔ ظاہر ہے کہ ہر دور کے مشرکوں کے پاس اس کے سوا نہ کوئی جواب ہے اور نہ ہوگا حقیقت یہ ہے کہ سب کچھ اللہ تعالیٰ نے ہی پیدا کیا ہے، وہی خالق اور مالک ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں شرک کرنے والوں کو کئی مرتبہ ظالم قرار دیا ہے۔ اس لیے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی صفات دوسروں میں سمجھتے اور بیان کرتے ہیں ظلم کا معنٰی ہے کہ کسی چیز کو اس کی اصل جگہ سے ہٹا کر دوسری جگہ رکھا جائے۔ مسائل: 1۔ ساری کی ساری مخلوق اللہ تعالیٰ نے پیدا کی ہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ کے بغیر کسی نے کچھ بھی نہیں پیدا کیا۔ 3۔ مشرک کھلی گمراہی میں مبتلا ہوتا ہے۔ تفسیر بالقرآن: مشرکین سے سوالات : 1۔ مشرک سے سوال کیا جائے کہ آسمان و زمین سے رزق کون دیتا ہے کہتے ہیں اللہ ہی رزق دیتا ہے۔ (یونس :31) 2۔ مشرکین سے پوچھا جائے مخلوق کو پیدا کرنے والا کون ہے؟ جواب دیتے ہیں اللہ ہی پیدا کرنے والا ہے۔ (یونس :34) 3۔ اگر ان سے پوچھا جائے کہ زمین و آسمان کا خالق کون ہے؟ کہتے ہیں اللہ ہی ہے۔ (الزمر :38) 4۔ مشرکوں سے پوچھاجائے سات آسمانوں اور عرش عظیم کا مالک کون؟ جواباً کہتے ہیں، اللہ ہی ہے۔ (المومنون : 86۔87) 5۔ مزید حوالوں کے لیے دیکھیں۔ (المومنون : 88۔89) (العنکبوت :61) ( لقمان :25)