سورة الروم - آیت 55

وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ يُقْسِمُ الْمُجْرِمُونَ مَا لَبِثُوا غَيْرَ سَاعَةٍ ۚ كَذَٰلِكَ كَانُوا يُؤْفَكُونَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

اور جس دن قیامت (١) برپا ہوجائے گی گناہگار لوگ قسمیں کھائیں گے کہ (دنیا میں) ایک گھڑی کے سوا نہیں ٹھہرے (٢) اسی طرح بہکے ہوئے ہی رہے (٣)۔

تفسیرفہم قرآن - میاں محمد جمیل

فہم القرآن: (آیت55سے57) ربط کلام : جو ” اللہ“ انسان کو پیدا کرنے، جوان اور بوڑھا کرنے پر قادر ہے وہی قیامت کے دن انسان کو پیدا کرنے پر قادر ہے۔ اللہ تعالیٰ قیامت برپا فرما کر لوگوں کو زندہ کرکے اپنی بارگاہ میں پیش کرے گا۔ مجرم قیامت کی سختی اور اللہ تعالیٰ کا جلال دیکھ کر قسمیں اٹھا اٹھا کر ایک دوسرے سے کہیں گے کہ ہم دنیا میں ایک لمحہ سے زیادہ نہیں ٹھہرے تھے۔ انہیں فرمایا جائے گا جس طرح تم دنیا میں رہنے کی مدّت کو بھول چکے ہو اسی طرح تم قیامت کو فراموش کرچکے تھے۔ جس بنا پر تم سوچتے نہیں تھے کہ کل ہمیں اپنے عقائد اور اعمال کا جواب دینا ہے۔ جب مجرم ایک دوسرے کے سامنے قسمیں کھا رہے ہوں گے تو قیامت پریقین رکھنے والے ایمان دار لوگ انہیں کہیں گے تم اللہ تعالیٰ کی کتاب یعنی جو اس نے لوح محفوظ میں لکھ رکھا ہے یعنی تم اپنی عمر کے مطابق دنیا میں رہے یہاں تک کہ قیامت قائم ہوگئی یہی وہ دن ہے جس کا تم انکار کرتے تھے۔ اس دن وہ معذرت پر معذرت کریں گے لیکن ان کی معذرت اور آہ زاریاں قبول نہیں کی جائیں گی۔ ﴿وَنَادَوْا يَا مَالِكُ لِيَقْضِ عَلَيْنَا رَبُّكَ ۖ قَالَ إِنَّكُم مَّاكِثُونَ﴾(الزخرف:77) ’’وہ پکارینگےاے مالک تیرا رب ہمیں موت دے دے مالک جواب دے گا اب یونہی پڑے رہوگے۔‘‘ ﴿إِلَّا عَلَىٰ أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ (6) فَمَنِ ابْتَغَىٰ وَرَاءَ ذَٰلِكَ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْعَادُونَ (7) وَالَّذِينَ هُمْ لِأَمَانَاتِهِمْ وَعَهْدِهِمْ رَاعُونَ﴾ (المؤمنون:6 تا 8) ’’سوائے اپنی بیویوں کے اور ان عورتوں کے جو انکی لونڈیاں ہیں ان کے بارے میں واہ قابل ملامت نہیں ہیں ۔البتہ جو اس کے علاوہ کچھ اور چاہیں۔وہ زیادتی کرنے والے ہیں۔اور وہ لوگ جو اپنی امانتوں اور عہدو پیماں کا پاس رکھتے ہیں ۔‘‘ مسائل: 1۔ قیامت کے دن مجرم دنیا میں رہنے کی مدّت کو بھول جائیں گے۔ 2۔ صاحب ایمان لوگ مجرموں کو یاد کروائیں گے یہی قیامت ہے جس کا تم انکار کرتے تھے۔ 3۔ قیامت کے دن مجرموں کو معذرت کرنے کا کچھ فائدہ نہ ہوگا۔ 4۔ قیامت کے دن مجرموں کی توبہ قبول نہ کی جائے گی۔ تفسیر بالقرآن: قیامت کے دن مجرمین کی حسرت اور التجائیں : 1۔ اسلام کا انکار کرنا منکرین کے لیے حسرت کا باعث ہوگا۔ (الحاقۃ:50) 2۔ مشرکین قیامت کے دن حسرت کا اظہار کریں گے۔ (البقرۃ:167) 3۔ قیامت کے دن منکر حسرت وافسوس کریں گے۔ (الانعام :31) 4۔ قیامت کے دن مجرم دنیا کی بری دوستی پر افسوس کا اظہار کریں گے۔ (الفرقان : 27تا29) 5۔ مجرم مٹی کے ساتھ مٹی ہوجانے کی خواہش کریں گے۔ (النساء : 42، النباء :40) 6۔ مجرم دنیا میں لوٹ کر نیک عمل کرنے کی تمناکریں گے۔ (السجدۃ:12) 7۔ مجرم افسوس کا اظہار کریں گے کاش میں فلاں کو دوست نہ بناتا۔ (الفرقان :28) 8۔ جہنم کے داروغہ سے درخواستیں کریں گے۔ (الزخرف :77) 9۔ اپنے مرشدوں اور لیڈروں کو دگنی سزا دینے کا مطالبہ کریں گے۔ (الاحزاب :68) 10۔ مرید اپنے مرشدوں کو اپنے پاؤں تلے روندنے کا مطالبہ کریں گے۔ (السجدۃ:29) 11۔ مجرم کہیں گے اب ہمارا چیخنا چلانا اور صبر کرنا برابر ہے۔ (ابراہیم :21)