فَانظُرْ إِلَىٰ آثَارِ رَحْمَتِ اللَّهِ كَيْفَ يُحْيِي الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا ۚ إِنَّ ذَٰلِكَ لَمُحْيِي الْمَوْتَىٰ ۖ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
پس آپ رحمت الٰہی کے آثار دیکھیں کہ زمین کی موت کے بعد کس طرح اللہ تعالیٰ اسے زندہ کردیتا ہے؟ کچھ شک نہیں کہ وہی مردوں کو زندہ کرنے والا ہے (١) اور وہ ہر ہر چیز پر قادر ہے۔
فہم القرآن: (آیت50سے51) ربط کلام : بارش پر مزید غور کرنے کا حکم۔ اے پیغمبر (علیہ السلام) آپ پھر اللہ کی رحمت پر غور کریں کہ اللہ تعالیٰ بارش کے بعد مردہ زمین کو کس طرح زندہ کرتا ہے جو ” اللہ“ مردہ زمین کو زندہ کرتا ہے جس سے کئی قسم کی نباتات اور کیڑے مکوڑے نکلتے ہیں وہی مردوں کو زندہ فرمائے گا کیونکہ وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والاہے۔ جن ہواؤں کے ذریعے اللہ تعالیٰ بارش برساتا ہے اگر انہی ہواؤں کو بادِصرصر بنادے جو ہر چیز کو جلا کر رکھ دیں تو انسان ناشکری کرنے کے سوا کیا کرسکتے ہیں؟ قرآن مجید نے کئی مقامات پر بارش سے نباتات اور دیگر چیزوں کی تخلیق کا حوالہ دے کر ثابت کیا ہے کہ جو ذات کبریا بارش کے ذریعے زمین میں پڑی ہوئی مردہ چیزوں کو زندہ کرتی ہے کیا وہ مردہ انسانوں کو دوبارہ پیدا نہیں کرسکتی ؟ اللہ تعالیٰ اس بات پر بھی قادر ہے کہ جن ہواؤں کے ذریعے بارش برساتا ہے انہیں ہواؤں کے ذریعے لہلہاتی کھیتیوں کو جلا کر خاکستر کر دے اس کے سوا نہ کوئی باد رحمت چلاسکتا ہے اور نہ ہی باد صرصر کو روک سکتا ہے گویا کہ اسے مخلوق کی فنا اور بقا پر پورا پورا اختیار حاصل ہے۔ (عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ (رض)، قَالَ مَا ہَبَّتْ رِیْحٌ قَطُّ إِلَّا جَثَاالنَّبِیُّ (ﷺ) عَلیٰ رُکْبَتَیْہِ وَقَالَ اَلّٰلہُمَّ اجْعَلْہَا رَحْمَۃً وَلَا تَجْعَلْہَا عَذَابًا، اَلّٰلہُمَّ اجْعَلْہَا رِیَاحاً وَلَا تَجْعَلْہَا رِیْحاً) [رواہ البیھقی : باب ذکر مسألۃ اللہ عز وجل(ضیف الاسناد)] ” عبد اللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ جب بھی ہوا چلتی تو نبی اکرم (ﷺ) گھٹنوں کے بل بیٹھ جاتے اور دعا کرتے۔ اے اللہ! اس کو رحمت بنانا، عذاب کا باعث نہ بنانا۔ اے اللہ ! اس کو رحمت والی ہوا بنانا، عذاب والی آندھی نہ بنانا۔“ (عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ (رض) عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ کَانَ رَسُول اللَّہِ (ﷺ) إِذَا اسْتَسْقٰی قَال اللَّہُمَّ اسْقِ عِبَادَکَ وَبَہَائِمَکَ وَانْشُرْ رَحْمَتَکَ وَأَحْیِ بَلَدَکَ الْمَیِّتَ) [ رواہ ابو داؤدد : باب رَفْعِ الْیَدَیْنِ فِی الاِسْتِسْقَاءِ(صحیح)] ” حضرت عمرو بن شعیب (رض) بیان کرتے ہیں بلاشبہ رسول معظم (ﷺ) جب بارش کے لیے دعا کرتے تو کہتے : (اللّٰہُمَّ اسْقِ عِبَادَکَ وَبَہَاءِمَکَ وَانْشُرْ رَحْمَتَکَ وَأَحْیِ بَلَدَکَ الْمَیِّتَ) ” اے اللہ اپنے بندوں اور جانوروں کو بارش کے ذریعے پانی پلا اور اپنی رحمت کو پھیلاتے ہوئے مردہ زمین کو زندہ کردے۔“ مسائل: 1۔ بارش اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے جب برستی ہے تو اس پر غور کرنا چاہیے۔ 2۔ جس طرح بارش سے مردہ زمین زندہ ہوجاتی ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ قیامت کے دن مردوں کو زندہ کرے گا۔ 3۔ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ تفسیر بالقرآن: بارش اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے : 1۔ تم ” اللہ“ سے مغفرت طلب کرو اور اس کی طرف رجوع کرو وہ آسمان سے تمہارے لیے بارش نازل فرمائے گا اور تمہاری قوت میں اضافہ فرما دے گا۔ (ہود :52) 2۔ اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرو وہ معاف کرے گا، بارش نازل فرمائے گا اور تمہارے مال و اولاد میں اضافہ فرمائے گا۔ (نوح : 10۔12) 3۔ آسمانوں و زمین کی پیدائش، دن اور رات کی گردش، سمندر میں کشتیوں کے چلنے، آسمان سے بارش نازل ہونے، بارش سے زمین کو زندہ کرنے، چوپایوں کے پھیلنے، ہواؤں کے چلنے اور بادلوں کے مسخر ہونے میں اللہ تعالیٰ کی نشانیاں ہیں۔ (البقرۃ :164) 4۔ اللہ تعالیٰ نے آسمان سے پانی نازل فرمایا تاکہ تم طہارت حاصل کرو۔ (الانفال :11) 5۔ اللہ تعالیٰ پانی سے تمہارے لیے کھیتی، زیتون، کھجور اور انگور اگاتا ہے۔ (النحل :11) 6۔ اللہ تعالیٰ پانی سے ہر قسم کی نباتات پیدا کرتا ہے۔ (الانعام :99) 7۔ اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کو پیدا کیا اور پھر آسمان سے پانی اتار کر باغات اگائے کیا اس کے ساتھ کوئی اور بھی الٰہ ہے؟ (النمل :60)