سورة الروم - آیت 46

وَمِنْ آيَاتِهِ أَن يُرْسِلَ الرِّيَاحَ مُبَشِّرَاتٍ وَلِيُذِيقَكُم مِّن رَّحْمَتِهِ وَلِتَجْرِيَ الْفُلْكُ بِأَمْرِهِ وَلِتَبْتَغُوا مِن فَضْلِهِ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اس کی نشانیوں میں سے خوشخبریاں دینے والی (١) ہواؤں کو چلانا بھی ہے اس لئے کہ تمہیں اپنی رحمت سے لطف اندوز کرے (٢) اور اس لئے کہ اس کے حکم سے کشتیاں چلیں (٣) اور اس لئے کہ اس کے فضل کو تم ڈھونڈو (٤) اور اس لئے کہ تم شکر گزاری کرو (٥)

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: ربط کلام : اللہ تعالیٰ کفار کو اس لیے پسند نہیں کرتا کہ وہ اس کی ذات کے منکر اور اس کی نعمتوں کے ناشکرے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ مومنوں کو ان کے اعمال کے بدلے جزا دینے کے ساتھ اپنے فضل سے مزیدنوازے گا اور کفار کو پسند نہیں کرتا جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مومن اللہ کی ذات پر بلاشرکت غیرے ایمان لانے کے ساتھ اس کے احکام مانتے ہوئے اس کی نعمتوں پر شکر گزار رہتا ہے۔ اس کے مقابلے میں کافر اللہ کی ذات اور اس کی صفات کا انکار کرنے کے ساتھ اس کی نعمتوں کی ناشکری کرتا ہے حالانکہ ” اللہ“ کی پہچان کے لیے، اس کی قدرت کی نشانیاں اور اس کی رحمتیں اس قدر ہمہ گیر اور ہمیشہ سے جاری ہیں کہ جن سے کافر بھی فائدہ اٹھاتے ہیں۔ ٹھنڈی ہواؤں پر غور کریں کہ موسم گرما میں جوں ہی چلتی ہیں اس سے کافر اور مومن مسرور ہوتے ہوئے کہتے ہیں کہ اب بارش برسنے ہی والی ہے بارش ہوتی ہے توانسان ہی نہیں بلکہ درند پرند یہاں تک کہ کیڑے مکوڑے بھی فائدہ اٹھاتے ہیں اسی طرح بحری سفر کرنے والے کافر ہوں یا مومن سب کے سب مستفید ہوتے ہیں۔ باد موافق سے ان کے سفر کی رفتار تیز ہوجاتی ہے اور وہ بڑے اطمینان کے ساتھ بحری سفر کرتے ہوئے اپنے کاروبار کو وسعت دیتے اور اپنی منزل مقصود پر پہنچ جاتے ہیں۔ سفری سہولتیں بھی اللہ تعالیٰ کے فضل کا نتیجہ ہیں۔ اگر اللہ تعالیٰ سمندر میں طلاطم پیدا کردے اور ہواؤں کو مخالف سمت پر چلا دے تو بادبانی کشتیاں تو درکنار ہزاروں ہارس پاور (HORSE POWER) )انجنوں سے چلنے والے جہازبھی کئی کئی دن تک اپنی جگہ پر ٹھہرے رہتے ہیں حالانکہ اس کی عطائیں اس لیے ہیں کہ لوگ اپنے رب کا شکر بجالائیں لیکن کافر کفر اور مشرک اپنے رب کے ساتھ شرک کرتا ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ کا اعلان ہے کہ اس کا شکر کروگے تو وہ تمہیں اور زیادہ عنایت کرے گا۔ ﴿وَ اِذْ تَاَذَّنَ رَبُّکُمْ لَئِنْ شَکَرْتُمْ لَاَزٍیْدَنَّکُمْ وَ لَئِنْ کَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ﴾[ ابراہیم :7] ” اور جب تمہارے رب نے اعلان کیا اگر تم شکر کرو گے تو میں ضرور تمہیں زیادہ دوں گا اور اگر ناشکری کرو گے تو بلاشبہ میرا عذاب بہت سخت ہے۔“ (عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ أَنَّ رَسُول اللَّہِ () أَخَذَ بِیَدِہِ وَقَالَ یَا مُعَاذُ وَاللَّہِ إِنِّیْ لَاُحِبُّکَ وَاللَّہِ إِنِّیْ لأُحِبُّکَ فَقَالَ أُوصِیْکَ یَا مُعَاذُ لاَ تَدَعَنَّ فِی دُبُرِکُلِّ صَلاَۃٍ تَقُوْلُ اللَّہُمَّ أَعِنِّیْ عَلٰی ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ) [ رواہ أبوداوٗد : باب فی الإستغفار(صحیح)] ” حضرت معاذ بن جبل (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول (ﷺ) نے میرا ہاتھ پکڑا اور دو مرتبہ فرمایا اے معاذ! اللہ کی قسم میں تجھ سے محبت کرتا ہوں پھر فرمایا اے معاذ! میں تجھے وصیت کرتا ہوں کہ ہر فرض نماز کے بعد یہ کلمات پڑھنے نہ چھوڑنا : الٰہی ! اپنے ذکر، شکر اور بہترین طریقے سے عبادت کرنے پر میری مدد فرما۔“ مسائل: 1۔ ہوائیں اللہ تعالیٰ کی قدرت اور اس کی رحمت کی نشانیاں ہیں۔ 2۔ اللہ تعالیٰ ہی سمندروں میں کشتیاں اور جہاز چلانے والاہے۔ 3۔ انسان کو اپنے رب کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ تفسیر بالقرآن: شکر کرنے کا حکم اور اس کے فائدے : 1۔ لوگو ! اللہ کو یاد کرو اللہ تمھیں یاد کرے گا اور اس کا شکر ادا کرو کفر نہ کرو۔ (البقرۃ:152) 2۔ لوگو! تم اللہ کا شکر ادا کرو اور ایمان لاؤ۔ اللہ تعالیٰ بہت ہی قدر دان ہے۔ (النساء :147) 3۔ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہے کہ اگر تم شکر کرو گے تو وہ تمہیں مزید عطا فرمائے گا۔ (ابراہیم :7) 4۔ اللہ تعالیٰ نے تمھیں دل، آنکھیں اور کان دیے تاکہ تم شکر کرو۔ (السجدۃ:9) 5۔ اللہ تعالیٰ کی پاکیزہ نعمتیں کھا کر اس کا شکر کرو۔ (البقرۃ:172) 6۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہوئے اس کا شکر ادا کرو۔ (العنکبوت :17) 7۔ اللہ تعالیٰ نے زمین میں تمھارے لیے سامان زندگی بنائے تاکہ تم شکر ادا کرو۔ (الاعراف :10) 8۔ اللہ تعالیٰ نے جانوروں کو تمھارے لیے مسخر کیا تاکہ تم شکر کرو۔ (الحج :36) 9۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہوئے شکر گزار بندوں میں شامل ہوجاؤ۔ (الزمر :66) 10۔ میرا اور اپنے والدین کا شکریہ ادا کرتے رہو بالآخر تم نے میری طرف ہی لوٹ کر آنا ہے۔ (لقمان :14) 11۔ لوگوں میں بہت کم لوگ شکرادا کرنے والے ہوتے ہیں۔ (سبا :13)