وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ يُبْلِسُ الْمُجْرِمُونَ
اور جس دن قیامت قائم ہوگی تو گناہگار حیرت زدہ رہ جائیں گے (١)۔
فہم القرآن: (آیت12سے13) ربط کلام : کفار جس دن کا انکار کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ لوگوں کو اپنے حضور پیش کرے گا اور اس دن مشرکین کی یہ حالت ہوگی۔ قیامت کے بارے میں مشرک اس لیے لاپرواہی کرتا ہے کیونکہ وہ سمجھتا ہے کہ جن کو میں رب تعالیٰ کا مقرب سمجھ کر پوجتاہوں اور ان کے سامنے نذر ونیاز پیش کرتا ہوں۔ وہ قیامت کے دن مجھے اللہ تعالیٰ کی گرفت سے بچا لیں گے کیونکہ یہ اس کے پیارے اور مقرب ہیں اسے لیے ان کی سفارش مسترد نہیں ہوگی۔ حالانکہ اس دن صورت حال اس قدر ہولناک ہوگی کہ جو لوگ دنیا میں یہ دعویٰ کرتے تھے کہ مرشد کے بغیرقیامت کے دن نجات نہ ہوگی اور مرید ہمارے جھنڈے تلے ہوں گے۔ جوں ہی اپنے مریدوں کو دیکھیں گے تو وہ ان سے برأت کا اعلان کردیں گے۔ مرید اپنے پیروں سے کہیں گے کہ تم تو ہماری بخشش کے دعوے کیا کرتے تھے اور تمہی نے ہمیں گمراہ کیا تھا۔ جواب میں پیر کہیں گے کہ ہم نے تمہیں گمراہ نہیں کیا تم تو خود ہی گمراہی کو پسند کرتے تھے۔ لہٰذا آج ہم تمہاری کوئی مدد نہیں کرسکتے۔ جونہی مرید اپنے پیروں، ور کر اپنے لیڈروں اور عابد اپنے معبودوں سے مایوس ہوں گے تو وہ بھی ان سے کہیں گے ہم بھی تمہیں بڑا نہیں مانتے لیکن اس وقت کسی کو انکار کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔۔ تفسیر بالقرآن: معبودوں کا اپنی عبادت سے انکار کرنا : 1۔ قیامت کے دن معبود اپنی عبادت کا انکار کردیں گے۔ (یونس :28) 2۔ قیامت کے دن مشرک اپنے شرکاء کو دیکھ کر کہیں گے کہ ہم ان کی عبادت کرتے تھے مگر معبود انکار کردیں گے۔ (النحل :86) 3۔ قیامت کے دن مشرک اپنے معبودوں کو دیکھ کر کہیں گے ہمیں یہ گمراہ کرنے والے تھے۔ (القصص :63) 4۔ قیامت کے دن پیر اپنے مریدوں سے بیزاری کا اظہار کریں گے۔ (البقرۃ:166) 5۔ قیامت کے دن مشرکوں سے کہا جائے گا اپنے معبودوں کو پکارو لیکن ان کے معبود ان کی پکار کا کوئی جواب نہیں دیں گے۔ ( الکہف :52)