وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا ۚ وَإِنَّ اللَّهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ
اور جو لوگ ہماری راہ میں مشقتیں برداشت کرتے ہیں (١) ہم انھیں اپنی راہیں ضرور دکھا دیں گے (٢) یقیناً اللہ نیکوکاروں کا ساتھی ہے (٣)
فہم القرآن: ربط کلام : شرک اور ظلم جتنا بھی بڑھ جائے حق کے متلاشی اللہ تعالیٰ کی توفیق سے حق پا ہی لیا کرتے ہیں۔ بشرطیکہ وہ اخلاق کے ساتھ کوشش کریں۔ سورۃ العنکبوت کا آغاز اس بات سے ہوا ہے کہ جو لوگ ایمان لائے ہیں وہ یہ نہ سمجھ بیٹھیں کہ انہیں اس راستے میں کوئی آزمائش نہیں آئے گی، ایسا ہرگز نہیں ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے پہلے ایمان داروں کو بھی آزمایا تھا، اور تمہیں بھی آزمائے گا تاکہ حق والے اور باطل پرست آپس میں ممتاز ہوجائیں۔ سورۃ کا اختتام اس بات سے کیا جاتا ہے کہ حالات جیسے بھی ہوں اگر کوئی حق کی جستجو اور آزمائشوں کا مقابلہ کرے تو اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ اس کے راستے ہموار کر دے گا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نیکی کرنے والوں کی دستگیری کرتا ہے۔ ” سبیل“ کی جمع ” سُبُلٌ“ اور اس کے ساتھ جمع کی ضمیر استعمال فرمائی ہے جمع کی ضمیر میں رعب اور دبدبہ پایا جاتا ہے۔” سُبُلٌ“ کے ساتھ جمع کی ضمیر لا کر یقین دلایا ہے کہ انسان کا کام خلوص نیت کے ساتھ کوشش کرنا ہے، اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ ایسے شخص کے لیے حق تک پہنچنا آسان کر دے گا اور اپنے راستوں میں کوئی نہ کوئی راستہ ضرورنکال دے گا۔ احسان کا معنٰی پورے خلوص کے ساتھ نیکی کرنا اور برائی کے بدلے حسن سلوک کرنا ہے۔ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ کوشش کرنے والوں کے لیے حق کا راستہ ہموار کردیتا ہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ نیکی کرنے والوں کے ساتھ ہوتا ہے۔ تفسیر بالقرآن: اللہ تعالیٰ کن لوگوں کے ساتھ ہوتا ہے : 1۔ اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ (البقرۃ:153) 2۔ اللہ تعالیٰ متقین کے ساتھ ہے۔ (التوبۃ:36) 3۔ اللہ تعالیٰ مومنوں کے ساتھ ہے۔ (النساء :146) 4۔ اللہ تعالیٰ تقویٰ اختیار کرنیوالوں کے ساتھ ہے۔ (النحل :128) 5۔ اللہ سے ڈر جاؤ اور جان لو بے شک اللہ تعالیٰ متقین کے ساتھ ہے۔ (البقرۃ:194)