يُعَذِّبُ مَن يَشَاءُ وَيَرْحَمُ مَن يَشَاءُ ۖ وَإِلَيْهِ تُقْلَبُونَ
جسے چاہے عذاب کرے جس پر چاہے رحم کرے، سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے (١)
فہم القرآن: (آیت21سے23) ربط کلام : اللہ تعالیٰ انسان کو صرف زندہ ہی نہیں کرے گا بلکہ اپنی بارگاہ میں حاضر فرماکر صحیح عقیدہ اور نیک عمل کرنے والوں پر رحم فرمائے اور برے لوگوں کو سزا دے گا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اپنی مہربانی اور بخشش کے اصول بتلا دیے ہیں اور اپنی گرفت اور سزا کا بھی قانون واضح کیا ہے۔ بخشش اور عذاب کے اصول بتلانے کے باوجود اسے کامل اختیا رحاصل ہے کہ جسے چاہے معاف فرمائے اور جسے چاہے عذاب میں مبتلا کرے۔ اللہ تعالیٰ کو زمین و آسمانوں میں کوئی عاجز اور بے بس کرنے والا نہیں ہے۔ تاہم اس کا فرمان ہے کہ مشرک اور کافر کے علاوہ جسے چاہے گا معاف فرما دے گا اور ہر کسی نے اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ وہی زمینوں، آسمانوں کا مالک ہے اس کی مرضی کے بغیر کوئی کسی کی خیر خواہی اور نہ کسی قسم کی کوئی مدد کرسکتا ہے۔ جن لوگوں نے اللہ تعالیٰ کی ملاقات اور اس کی آیات کا انکار کیا وہ اس کی رحمت سے مایوس ہوگئے اور ان کے لیے اذّیت ناک عذاب ہوگا۔ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ جسے چاہے عذاب دے گا اور جس پر چاہے رحم فرمائے گا۔ 2۔ ہر کسی نے اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ 3۔ دنیا اور آخرت میں کوئی شخص اللہ تعالیٰ کو مجبور نہیں کرسکتا۔ 4۔ اللہ کی مرضی کے خلاف نہ کوئی خیر خواہی کرسکتا ہے اور نہ ہی مدد دے سکتا ہے۔ 5۔ اللہ کی آیات اور اس کی ملاقات کے منکر اس کی رحمت سے مایوس ہوتے ہیں۔ 6۔ آیات ربانی کا انکار کرنے والے اذیت ناک عذاب میں مبتلا ہوں گے۔ تفسیر بالقرآن: اللہ تعالیٰ کی مرضی کے خلاف انسان کی کوئی مدد نہیں کرسکتا : 1۔ مدد تو صرف اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتی ہے یقیناً اللہ غالب حکمت والا ہے۔ (الانفال :10) 2۔ جنہیں تم اللہ کے سوا معبود مانتے ہو کیا وہ تمہاری یا اپنی مدد کرسکتے ہیں؟۔ (الشعراء :93) 3۔ کیا ان کے پاس ہمارے سوا معبود ہیں جو ان کی حفاظت کریں ؟ وہ تو خود اپنی مدد کی قدرت نہیں رکھتے اور نہ ہمارے مقابلے میں ان کا ساتھ دیا جاسکتا ہے۔ (الانبیاء :43) 4۔ کیا وہ ان کو ہمارا شریک ٹھہراتے ہیں؟ جنہوں نے کچھ پیدا نہیں کیا اور وہ خود پیدا کیے گئے ہیں اور وہ انہیں کسی قسم کی مدد بھی نہیں دے سکتے بلکہ وہ اپنی مدد بھی نہیں کرسکتے۔ (الاعراف : 191۔192) 5۔ اور جن کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو نہ تو وہ تمہاری مدد کرسکتے ہیں اور نہ اپنی۔ (الاعراف :197) 6۔ حضرت نوح (علیہ السلام) نے کہا اگر میں انہیں دھتکار دوں تو اللہ کے مقابلہ میری مدد کون کرے گا؟۔ (ھود :30) 7۔ مومن بندے نے (فرعون کے روبرو پوری قوم کو مخاطب کرکے کہا تھا) اگر اللہ کا عذاب آجائے تو ہماری مدد کون کرے گا۔ (مومن :29) 8۔ انہوں نے اللہ کے سوامعبود بنا لیے تاکہ وہ ان کے مد گار ہوں حالانکہ وہ ان کی کچھ مدد نہیں کرسکتے۔ (یس : 74۔75)