طس ۚ تِلْكَ آيَاتُ الْقُرْآنِ وَكِتَابٍ مُّبِينٍ
طس، یہ آیتیں ہیں قرآن کی (یعنی واضح) اور روشن کتاب کی۔
فہم القرآن:(آیت 1سے 3) ربط سورۃ : الشعراء کا اختتام کفار کے الزامات کے جواب پر ہوا ہے اور سورۃ النمل کا آغاز قرآن مجید کے تعارف سے کیا گیا ہے۔ تاکہ الزام لگانے والوں کو معلوم ہو کہ اس کتاب کو نبی کریم (ﷺ) نے اپنی طرف سے نہیں بنایا بلکہ اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا ہے۔ یہ قرآن مجید کی آیات ہیں جو اپنے الفاظ، انداز اور مدعا کے اعتبار سے واضح ہیں۔ اس کتاب مبین میں نہ کوئی ابہام ہے اور نہ اس کے مضامین اور مسائل میں کوئی الجھاؤ ہے۔ یہ حق اور باطل کے درمیان حدِّ فاصل قائم کرتی ہے۔ بشرطیکہ کوئی انسان ایمان اور ایقان کے ساتھ اس کی تلاوت کرے۔ یہ انسان کی انفرادی اور اجتماعی زندگی کے ہر پہلو میں اس کی رہنمائی کرتی ہے۔ جو لوگ اس کی رہنمائی پر یقین اور عمل کریں گے ان کے لیے دنیا اور آخرت میں خوشخبری ہے۔ اس پر ایمان لانے والوں کی نشانی یہ ہے کہ وہ نماز قائم کرتے ہیں، زکوٰۃ ادا کرتے اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔ خوشخبری کا پیغام : (عن عمر (رض) قال قال رسول اللّٰہ (ﷺ) إِنَّ اللّٰہَ یَرْفَعُ بِہٰذَا الْکِتَابِ أَقْوَامًا وَیَضَعُ بِہٖ آخَرِینَ ) ) رواہ مسلم : کتاب صلاۃ المسافرین( ” حضرت عمر (رض) بیان کرتے ہیں رسول معظم (ﷺ) نے فرمایا بلا شبہ ” اللہ“ اس کتاب کے ساتھ اقوام کو بلند کرے گا اور دوسروں کو پست کردے گا۔“ مسائل : 1۔ قرآن مجید کی آیات اپنا مدعا بیان کرنے میں بالکل واضح ہیں۔ 2۔ قرآن مجید پر ایمان لانے والوں کے لیے کامیابی کی نوید ہے۔