سورة الشعراء - آیت 221

هَلْ أُنَبِّئُكُمْ عَلَىٰ مَن تَنَزَّلُ الشَّيَاطِينُ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کیا میں تمہیں بتاؤں کہ شیطان کس پر اترتے ہیں۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن : (آیت 221 سے 223) ربط کلام : اہل مکہ کا رسالت مآب (ﷺ) پر یہ الزام تھا کہ آپ پر شیطان نازل ہوتا ہے جو پہلے لوگوں کے قصے کہانیاں آپ پر پڑھتا ہے۔ اسی سورۃ 210تا 212میں کفار کے الزام کا جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ نبی اکرم (ﷺ) پر شیطان نہیں اترتے نہ ان میں ایسا کرنے کی طاقت ہے۔ اس کے بعد نبی (ﷺ) کو دعوت اور اس کا طریقہ کار بتلایا گیا ہے۔ اب کفار کے الزام کا دوسرے انداز میں جواب دیا گیا ہے۔ میرے نبی (ﷺ) پر نزول شیطان کا الزام لگانے والو! سنو میں تمھیں بتلاؤں کہ شیطان کن لوگوں پر نازل ہوتے ہیں ہر جھوٹے اور گناہ گار پر شیطان نازل ہوتے ہیں۔ وہی شیطان کی باتیں غور سے سنتے ہیں اور ان کی اکثریت جھوٹے لوگوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ ﴿ ہَلْ اُنَبِّئُکُمْ﴾ ” کیا میں تمھیں بتاؤں ؟“ کے الفاظ استعمال فرماکر ایک طرف کفار کے الزام کا جواب دیا اور دوسری طرف سرور دو عالم (ﷺ) کی سیرت طیبہ کی طرف کھلا اشارہ ہے کہ جس ذات پر تم شیاطین کے نزول کا الزام لگاتے ہو وہ تو اس قدر گفتار اور کردار کے لحاظ سے پاکیزہ ہے کہ اعلان نبوت سے پہلے بھی تم اسے الصادق اور الامین کہتے تھے سوچو اور غور کرو ! کیا ایسی ذات جھوٹ بولنا یا سننا اور اور اسے آگے پھیلانا پسند کرسکتی ہے۔ جبکہ شیاطین تو انسان کو جھوٹ فریب کے سوا کوئی چیز القاء نہیں کرتے شیاطین تو فاسق وفاجر شخص پر ڈیرے ڈالتے ہیں۔ اس بات کو یوں بھی بیان کیا گیا ہے۔ ” ہم نے ہر نبی کے لیے انسانوں اور شیطانوں کو دشمن بنادیا یہ ایک دوسرے کی طرف دھوکا دینے کے لیے بناوٹی باتیں دل میں ڈالتے ہیں اور اگر آپ کا رب چاہتا تو وہ ایسا نہ کرتے، پس انہیں ان کے جھوٹ کے حوالے کیجئے۔“ (الانعام :112) ﴿وَمَنْ یَعْشُ عَنْ ذِکْرِ الرَّحْمَنِ نُقَیِّضْ لَہُ شَیْطَانًا فَہُوَ لَہُ قَرِیْنٌ﴾ [ الزخرف :36] ” جو اللہ کے ذکر سے غافل ہوجاتا ہے اس پر شیطان مسلط کردیا جاتا ہے اور وہ اس کا ساتھی بن جاتا ہے۔“ (عَنْ حَفْصَۃَ قَالَتْ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ () مَنْ اَتٰی عَرَّافًا فَسَأَلَہٗ عَنْ شَیْءٍ لَمْ تُقْبَلْ لَہٗ صَلٰوۃُ اَرْبَعِیْنَ لَیْلَۃً) [ رواہ مسلم : باب تَحْرِیمِ الْکِہَانَۃِ وَإِتْیَانِ الْکُہَّانِ] ” حضرت حفصہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول محترم (ﷺ) نے فرمایا‘ جو شخص گم شدہ یا چوری کا پتا بتانے والے کے پاس جائے اور اس سے کسی چیز کے بارے میں دریافت کرئے اس کی چالیس دن تک نماز قبول نہیں ہوتی۔“ مسائل : 1۔ نبی اکرم (ﷺ) پر کفار بے ہودہ الزام لگایا کرتے تھے۔ 2۔ جھوٹے اور فاسق شخص پر شیطان اترتا ہوتا ہے۔ 3۔ شیطان لوگوں کے دل میں جھوٹی اور مکر و فریب کی باتیں القاء کرتا ہے۔ تفسیر بالقرآن: شیطان کن لوگوں پر مسلّط ہوتا ہے : 1۔ سود کھانے والے کو شیطان بدحواس کردیتا ہے۔ ( البقرۃ:275) 2۔ منافقین کو ان کے برے اعمال کے سبب شیطان نے پھسلا دیا۔ ( آل عمران :155) 3۔ جو لوگ اپنے فیصلے اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ کسی دوسرے کے سامنے لے جاتے ہیں شیطان ان کو گمراہ کردیتا ہے۔ ( النساء :60) 4۔ جو شخص اللہ کے ذکر سے غافل ہوجائے تو اس پر شیطان مسلّط ہوجاتا ہے۔ ( الزخرف :36) 5۔ شیطان مشرکین پر مسلّط ہو کر ان کو سیدھے راستے کی طرف آنے سے روکتا ہے۔ ( النمل :24) 6۔ شیطان کی دوستی اختیار کرنے والوں پر گمراہی مسلط کردی جاتی ہے۔ (الاعراف :30) 7۔ شیطان ہر انسان پر حاوی ہونے کی کوشش کرتا ہے۔ ( بنی اسرائیل :53)