إِن تُبْدُوا الصَّدَقَاتِ فَنِعِمَّا هِيَ ۖ وَإِن تُخْفُوهَا وَتُؤْتُوهَا الْفُقَرَاءَ فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۚ وَيُكَفِّرُ عَنكُم مِّن سَيِّئَاتِكُمْ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ
اگر تم صدقے خیرات کو ظاہر کرو تو وہ بھی اچھا ہے اور اگر تم اسے پوشیدہ پوشیدہ مسکینوں کو دے دو تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے (١) اللہ تعالیٰ تمہارے گناہوں کو مٹا دے گا اور اللہ تعالیٰ تمہارے تمام اعمال کی خبر رکھنے والا ہے۔
فہم القرآن : ربط کلام : صدقہ کے متعلق وضاحت اور اخروی فائدہ۔ نیت خالص ہو تو دوسرے کی خود داری کو مدنظر رکھ کر حالات کے مطابق خفیہ کی بجائے علانیہ صدقہ دیا جاسکتا ہے۔ کچھ اہل علم کا خیال ہے کہ زکوٰۃ اور فرضی صدقات علانیہ طور پر دینا چاہییں تاکہ لوگوں کو ترغیب دی جا سکے۔ عام صدقات خفیہ طور پر دینا زیادہ افضل ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ شریعت کا مزاج یہی ہے کیونکہ اکثر اوقات خفیہ طور پر صدقہ کرنے سے دینے اور لینے والوں پر نہایت ہی دور رس اور پاکیزہ اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ جس سے مسکین کی خود داری اور صدقہ کرنے والے کی لِلّٰہیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ تاہم یہ بات انسان کی نیت اور مساکین کے حالات پر منحصر ہے کہ صدقہ کب اور کس انداز میں دینا چاہیے؟ یہاں اعلانیہ کو بہتر اور خفیہ کو خیر قرار دیا ہے اور یہ بھی ضمانت دی گئی ہے کہ اخلاص نیت کے ساتھ صدقہ کرنے والے کے گناہوں کو معاف کردیا جاتا ہے۔ آخری الفاظ اس بات کے ترجمان ہیں کہ صدقہ خفیہ ہو یا اعلانیہ تم جن جذبات کے ساتھ صدقہ کرو گے اللہ تعالیٰ اس جذبے اور صدقہ کے ایک ایک ذرّے سے باخبر ہے۔ ” رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا : ایک آدمی نے کہا میں ضرور صدقہ کروں گا وہ اپنا صدقہ لے کر نکلا تو اس نے صدقہ ایک چور کو دے دیا۔ جب صبح ہوئی تو لوگوں نے باتیں کیں کہ رات کسی نے چور کو صدقہ دے دیا ہے۔ اس نے کہا اے اللہ! تمام تعریفیں تیرے ہی لیے ہیں میں پھر صدقہ کروں گا۔ وہ پھر صدقہ لے کر نکلا اور اس نے ایک بدکار عورت کو صدقہ دے دیا۔ جب صبح ہوئی تو لوگ باتیں کرنے لگے کہ رات زانیہ پر صدقہ کیا گیا ہے۔ اس نے کہا : میں پھر صدقہ کروں گا۔ تیسری مرتبہ پھر صدقہ لے کر نکلا اور اس نے صدقہ ایک مالدار کو دے دیا تو صبح کے وقت لوگ باتیں کرنے لگے کہ رات کسی شخص نے مالد ار کو صدقہ دیا ہے۔ تو اس نے کہا : اے اللہ! چور، بدکارہ اور مالدار کو صدقہ دینے پر تیرے لیے ہی تمام تعریفیں ہیں۔ پھر اس کو خواب میں کہا گیا کہ شاید تیرے صدقہ دینے سے چور چوری اور بدکار بدکاری سے باز آجائے اور مالدار عبرت پکڑ کر اللہ کے دیئے ہوئے مال سے صدقہ کرنے لگے۔“ [ رواہ البخاری : کتاب الزکوۃ، باب إذا تصدق علی غنی وہو یعلم] مسائل : 1۔ صدقہ علانیہ اور خفیہ دونوں طرح دیا جاسکتا ہے۔ 2۔ صدقہ کرنے والے کے گناہ معاف اور اسے برکت نصیب ہوتی ہے۔