وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا وَمَا لَيْسَ لَهُم بِهِ عِلْمٌ ۗ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِن نَّصِيرٍ
اور یہ اللہ کے سوا ان کی عبادت کر رہے ہیں جس کی کوئی خدائی دلیل نازل نہیں ہوئی نہ وہ خود ہی اس کا کوئی علم رکھتے ہیں (١)۔ ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔
فہم القرآن: ربط کلام : اللہ تعالیٰ سب کچھ جانتا اور اس نے سب کچھ لکھ رکھا ہے جس میں یہ بھی تحریر ہے کہ ہر دور کے مشرک کس کس کی عبادت کریں گے۔ انسان کے اعمال نامہ اور لوح محفوظ کا ذکر فرما کر یہ اشارہ دیا ہے کہ اے انسان تو اللہ تعالیٰ کے ساتھ جس طرح بھی شرک کرے گا اسے اپنے اعمال نامہ میں درج پائے گا۔ اگر کتاب سے مراد لوح محفوظ لیا جائے تو اس کا معنٰی یہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ نے لوح محفوظ میں چھوٹی بڑی ہر بات لکھی ہے لیکن شرک کے حمایت میں کوئی بات درج نہیں اور نہ ہی اللہ تعالیٰ نے کوئی عقلی و نقلی دلیل شرک کی حمایت میں نازل کی ہے۔ اس لیے شرک کرنے والے کسی آسمانی کتاب سے اس کی تائید میں کوئی دلیل نہیں دے سکتے۔ دوسرے الفاظ میں اس فرمان کا معنی یہ ہے کہ شرک کرنا اور اس کی دلیل دینا سراسر جہالت پر مبنی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شرک کے پرچار کے لیے اکثر جھوٹی کرامات کا سہارا لیا جاتا ہے۔ اور جن قبروں کے لوگ چکر لگاتے ہیں۔ ان میں دفن ہونیوالے کا کسی کو علم نہیں۔ اکثر قبریں نقلی ہیں جن کی کرامات بیان کی جاتی ہیں۔ ان کے نام کا تاریخ میں کوئی ثبوت ہی نہیں پایا جاتا۔ لہٰذا جو شخص شرک کا ارتکاب کرتا اور اس کی حمایت میں جھگڑتا ہے وہ پرلے درجے کا ظالم ہے۔ مشرک اس لیے بھی ظالم ہے کہ جن کو اللہ تعالیٰ کی ذات یا صفات میں شریک ٹھہراتا ہے وہ تو کسی اعتبار سے بھی اس لائق نہیں کہ انھیں ذات کبریا کا شریک بنایا جائے۔ ایسا سوچنے اور کرنے والے ظالم ہیں اور قیامت کے دن ان کی کوئی مدد نہیں کرسکے گا۔ سچے ہو تو شرک کے ثبوت پیش کرو : ﴿قُلْ اَرَءَ یْتُمْ شُرَکَآءَ کُمُ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اَرُوْنِیْ مَاذَا خَلَقُوْا مِنَ الْاَرْضِ اَمْ لَھُمْ شِرْکٌ فِی السَّمٰوٰتِ اَمْ اٰتَیْنٰھُمْ کِتٰبًا فَھُمْ عَلٰی بَیِّنَتٍ مِّنْہُ بَلْ اِنْ یَّعِدُ الظّٰلِمُوْنَ بَعْضُھُمْ بَعْضًا اِلَّا غُرُوْرًا﴾ [ فاطر :40] ” فرما دیجئے کیا تم نے اپنے ان معبودوں کو دیکھا ہے جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو مجھے دیکھاؤ انہوں نے زمین میں کون سی چیز پیدا کی ہے یا آسمانوں میں ان کی کیا شراکت ہے یا ہم نے ان کو کتاب دی ہے وہ اس میں سے کوئی دلیل رکھتے ہیں۔ بلکہ ظالم ایک دوسرے کے ساتھ مکروفریب کا وعدہ کرتے ہیں۔“ ﴿قُلْ اَرُوْنِیَ الَّذِیْنَ اَلْحَقْتُمْ بِہٖ شُرَکَآءَ کَلَّا بَلْ ھُوَ اللّٰہُ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ﴾ [ السبا :27] ” فرما دیجئے مجھے وہ لوگ دیکھائے جنہیں تم نے اللہ کے ساتھ ملا رکھا ہے کوئی نہیں بلکہ وہ اللہ غالب حکمت والا ہے۔“ مسائل: 1۔ شرک کے لیے کوئی بھی عقلی و نقلی دلیل نہیں ہے۔ 2۔ شرکیہ عقیدہ کے پیچھے علم نام کی کوئی چیز نہیں پائی جاتی۔ 3۔ مشرک ظالم ہوتا ہے، ظالم کا قیامت کے دن کوئی مددگار نہیں ہوگا۔ تفسیر بالقرآن: شرک کے لیے کوئی دلیل نہیں ہے : 1۔ شرکیہ عقیدے کی کوئی دلیل نہیں۔ (المومنون :117) 2۔ شرک سے آدمی ذلیل ہوجاتا ہے۔ (الحج :31) 3۔ بتوں کے الٰہ ہونے کی کوئی دلیل نہیں۔ (النجم :23) 4۔ اللہ کے سوا کوئی اور بھی الٰہ ہے تو کوئی دلیل لاؤ اگر تم سچے ہو۔ (النمل :64) 5۔ انھوں نے اللہ کے علاوہ کئی معبود بنالیے ہیں آپ فرمائیں کوئی دلیل لاؤ۔ (الانبیاء :24) 6۔ اے لوگو! تمھارے پاس رب کی طرف سے دلیل آچکی ہے۔ (النساء :175) 7۔ وہ اللہ کے سوا ان کی عبادت کرتے ہیں جن کی عبادت کے لیے کوئی دلیل نازل نہیں کی گئی۔ (الحج :71) 8۔ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھہراتے ہوئے تم ڈرتے نہیں حالانکہ اللہ نے شرک کی حمایت میں کوئی دلیل نازل نہیں کی۔ (الانعام :81)