يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنفِقُوا مِمَّا رَزَقْنَاكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ يَوْمٌ لَّا بَيْعٌ فِيهِ وَلَا خُلَّةٌ وَلَا شَفَاعَةٌ ۗ وَالْكَافِرُونَ هُمُ الظَّالِمُونَ
اے ایمان والو جو ہم نے تمہیں دے رکھا ہے اس میں سے خرچ کرتے رہو اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جس میں نہ تجارت ہے نہ دوستی نہ شفاعت (١) اور کافر ہی ظالم ہیں۔
فہم القرآن : ربط کلام : انبیاء (علیہ السلام) کے مراتب‘ ان کے ادوار اور جدوجہد کے انداز کا فرق بیان کرنے کے بعد انفاق فی سبیل اللہ کا حکم دیا جو دنیا میں کامیابی کا اہم عنصر اور آخرت میں نجات کا ذریعہ ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنی عدالت عظمیٰ کے اصول بتلاتے ہیں کہ جس دن تمہیں اس کے حضور پیش ہونا ہے اس دن کوئی لین دین نہیں ہوگا۔ آج وہ تمہیں بار بارحکم دیتا ہے کہ آؤ میرے راستے میں خرچ کرو۔ یہ میرے ساتھ تمہارا لین دین ہے۔ تمہارا خرچ کرنا رائیگاں نہیں جائے گا بلکہ تمہیں اس کے بدلے کئی گنا زیادہ عطا ہوگا۔ مگر یہ لین دین صرف دنیا کی زندگی میں ہے۔ اس کے بعدآخرت میں اپنی نجات کے بدلے تم سب کچھ دینے کے لیے تیار ہوگے لیکن کوئی لینے اور قبول کرنے والا نہیں ہوگا۔ تمہاری ایک دوسرے کے ساتھ دوستی اور محبت کام نہ آئے گی اور کوئی سفارش بھی فائدہ مند نہ ہوگی۔ اللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچ نہ کرنے اور قیامت کا انکار کرنے والے ہی ظالم ہیں۔ رسول اللہ (ﷺ) کا فرمان ہے کہ لوگوآگ سے بچو ! اگرچہ تمہیں کھجور کا ایک ٹکڑا ہی صدقہ کرنا پڑے۔ [ رواہ البخاری : کتاب الزکوٰۃ، باب إتقوا النار ولوبشق تمرۃ ] مسائل : 1۔ مرنے سے پہلے پہلے اللہ کی راہ میں صدقہ کرنا چاہیے۔ 2۔ قیامت کا انکار کرنے والے ظالم ہیں۔ 3۔ قیامت کے دن لین دین، دوستی اور کوئی سفارش قبول نہیں ہوگی۔ تفسیربالقرآن : اللہ تعالیٰ کی عدالت کے ضابطے : 1۔ قیامت کے دن دوستی اور سفارش کام نہ آئے گی۔ (ابراہیم :31) 2۔ قیامت کو لین دین نہیں ہوسکے گا۔ (البقرۃ:254) 3۔ قیامت کے دن کوئی دوست کسی دوست کے کام نہیں آئے گا۔ (الدخان : 41، 42) 4۔ قیامت کے دن متقین کے سوا سب ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں گے۔ (الزخرف :67)