سورة الحج - آیت 3

وَمِنَ النَّاسِ مَن يُجَادِلُ فِي اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّبِعُ كُلَّ شَيْطَانٍ مَّرِيدٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

بعض لوگ اللہ کے بارے میں باتیں بناتے ہیں اور وہ بھی بے علمی کے ساتھ اور ہر سرکش شیطان کی پیروی کرتے ہیں (١)۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت 3 سے 4) ربط کلام : لوگوں کا قیامت کے انکار اور اس کے احتساب سے نہ ڈرنے کی بڑی وجہ۔ جب کوئی شخص اللہ تعالیٰ کی ذات، اس کی صفات کا انکار کرتا ہے۔ تو ایسے شخص کو جس قدر سمجھایا جائے وہ اپنے کفر و شرک پر ڈٹا رہتا ہے۔ جس کی وجہ جہالت اور ہٹ دھرمی ہوا کرتی ہے۔ ایسے آدمی سے کوئی ایک گناہ سرزد نہیں ہوتا بلکہ اس سے ہر گناہ اور جرم کی توقع کی جا سکتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اپنے رب کی اتباع کے راستے سے ہٹ جاتا ہے۔ وہ جدھر منہ پھیرتا ہے شیطان اسے اسی طرف ہی لیے پھرتا ہے۔ شیطان کے بارے میں یہ بات لکھی جا چکی ہے کہ جس نے اس کے ساتھ ناطہ جوڑا شطیان اسے گمراہ کر دے گا اور اسے جہنم کی طرف دھکیل دے گا۔ اسی بات کو یوں بیان کیا گیا ہے کہ جو شخص رسول کی مخالفت پر اتر آئے اور مومنوں کے راستہ کو چھوڑ دے حالانکہ اس کے لیے ہدایت واضح کردی گئی۔ ایسے شخص کو اللہ تعالیٰ اسی طرف پھیردیتا ہے جدھر وہ چلنا چاہتا ہے۔ اس کے لیے جہنم تیار کی گئی ہے جو رہنے کے لیے بدترین جگہ ہے۔ (النساء :115) مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ کے بارے میں جھگڑنے والا شخص حقیقی علم سے تہی دامن ہوتا ہے۔ 2۔ جس شخص نے شیطان سے ناطہ جوڑا وہ گمراہ ہوا۔ شیطان اسے جہنم رسید کر کے چھوڑے۔