سورة الأنبياء - آیت 101

إِنَّ الَّذِينَ سَبَقَتْ لَهُم مِّنَّا الْحُسْنَىٰ أُولَٰئِكَ عَنْهَا مُبْعَدُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

البتہ بیشک جن کے لئے ہماری طرف سے نیکی پہلے ہی ٹھہر چکی ہے۔ وہ سب جہنم سے دور ہی رکھے جائیں گے (١)۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن : (آیت 101 سے 103) ربط کلام : جہنمیوں کے مقابلے میں نیک لوگوں کا صلہ اور انعام۔ جن لوگوں کی فطرت اور کوشش کی بناء پر اللہ تعالیٰ نے ان کے نصیب میں خیر اور نیکی رکھ دی ہے۔ وہ لوگ جہنم سے کو سوں دور رکھے جائیں گے۔ اس قدر جہنم سے دور اور محفوظ ہوں گے کہ نہ وہ جہنم کی آہٹ سنیں گے اور نہ جہنم کی بدبو ان تک پہنچ پائے گی۔ انھیں جنت میں وہ سب کچھ دیا جائے گا جس کی دل میں چاہت کریں گے۔ انھیں قیامت کی ہولناکیوں اور گھبراہٹ کے بڑے بڑے مواقع پر کوئی غم اور پریشانی نہیں ہوگی۔ ہر موقعہ اور مقام پر ملائکہ انھیں سلام کریں گے اور کہیں گے یہ ہے وہ اجر و انعام کا دن جس کارب کریم نے تمھارے ساتھ وعدہ کیا تھا۔ قیامت کے دن زندہ ہونے کے بعد ہر انسان کو قیامت کے مختلف مراحل سے واسطہ پڑے گا ان میں کچھ مراحل ایسے ہوں گے۔ جب انبیائے کرام (علیہ السلام) بھی نفسی، نفسی پکار رہے ہوں گے۔ ہر کوئی اپنے گناہوں کے مطابق اپنے پسینے میں شرا بور ہوگا۔ تاہم ہولناک مراحل میں اللہ تعالیٰ اپنے نیک بندوں کو اس بڑی گھبراہٹ سے محفوظ رکھے گا۔ جس کا ذکر اس آیت میں کیا گیا ہے۔ (وَعَنِ الْمِقْدَادِ (رض) قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ () یَقُوْلُ تُدْ نَیْ الشَّمْسُ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ مِنَ الْخَلْقِ حَتّٰی تَکُوْنَ مِنْھُمْ کَمِقْدَارِ مِیْلٍ فَیَکُوْنُ النَّا سُ عَلٰی قَدْرِ اَعْمَالِھِمْ فِیْ الْعَرَ قِ فَمِنْھُمْ مَنْ یَّکُوْنُ اِلٰی کَعْبَیْہِ وَمِنْھُمْ مَنْ یَّکُوْنُ اِلٰی رُکْبَتَیْہِ وَمِنْھُمْ مَنْ یَّکُوْنُ اِلٰی حَقْوَیْہِ وَمِنْھُمْ مَنْ یُّلْجِمُھُمُ الْعَرَقُ اِلْجَامًا وَاَشَارَ رَسُوْلُ اللّٰہِ () بِیَدِہٖ اِلٰی فِیْہِ) [ رواہ مسلم : باب فِی صِفَۃِ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ أَعَانَنَا اللَّہُ عَلَی أَہْوَالِہَا] ” حضرت مقداد (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے سرورِدو عالم (ﷺ) کو یہ فرماتے سنا‘ آپ فرمارہے تھے قیامت کے دن سورج لوگوں سے ایک میل کی مسافت پر ہوگا۔ لوگوں کا پسینہ ان کے اعمال کے مطابق ہوگا بعض کے ٹخنوں تک‘ بعض کے گھٹنوں تک بعض کی کمر تک اور بعض کے منہ تک پسینہ ہوگا۔ یہ بیان کرتے ہوئے رسول اللہ (ﷺ) نے منہ کی طرف اشارہ کیا۔“ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ اپنے نیک بندوں کو جہنم اور اس کی ہولناکیوں سے محفوظ رکھے گا۔ 2۔ جنتیوں کو ہر وہ نعمت عطا کی جائے گی جس کی وہ چاہت کریں گے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ اپنے نیک بندوں کو قیامت کی ہولناکیوں سے محفوظ فرمائیں گے۔ 4۔ جنتیوں کو ملائکہ ہر مقام پر سلام پیش کریں گے۔ تفسیر بالقرآن: ملائکہ کا ہر مقام پر جنتیوں کا استقبال کرنا : 1۔ جب فرشتے پاکباز لوگوں کی روحیں قبض کرتے ہیں توانھیں سلام کہتے ہیں اور جنت کی خوشخبری دیتے ہیں۔ (النحل :32) 2۔ فرشتے کہتے ہیں تم پر سلامتی ہو تم نے صبر کیا آخرت کا گھر بہت ہی بہتر ہے۔ (الرعد :24) 3۔ داخل ہوجاؤ جنت میں سلامتی کے ساتھ آج تمھارے لیے داخلے کا دن ہے۔ (ق :34) 4۔ فرشتے جب جنتیوں کے پاس جائیں گے تو انہیں سلام کہیں گے۔ (الزمر :89) 5۔ اللہ کی توحید پر استقامت اختیار کرنے والوں پر فرشتوں کا نزول ہوتا ہے اور وہ انہیں خوشخبری دیتے ہوئے کہتے ہیں غم وحزن میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں تمہارے لیے جنت ہے جس کا تمہارے ساتھ وعدہ کیا گیا ہے۔ ( حٰم السجدۃ:30)