صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لَا يَرْجِعُونَ
بہرے، گونگے، اندھے ہیں۔ پس وہ نہیں لوٹتے
فہم القرآن ربط کلام : منافقوں کا تذکرہ جاری ہے۔ منافقت کی بیماری کے ظاہری اعضا پر منفی اثرات۔ جو لوگ رسالت مآب {ﷺ}کی ذات اقدس کو پہچاننے اور دین اسلام کے اوصاف کو جاننے کے باوجود کفر و نفاق پر ڈٹے ہوئے ہیں وہ تو اس شخص کی طرح ہیں جو آنکھوں سے اندھا، کانوں سے بہرا اور زبان سے گونگا ہے۔ یعنی ایسے لوگ نہ عبرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں نہ نصیحت کی زبان سنتے ہیں اور نہ ہی سبق آموزی کے لیے سوچنے پر تیار ہیں۔ یہ تو چلتے پھرتے انسانی ڈھانچے اور لکڑی یا پتھر کے ستون کی طرح ہیں اس کے سوا کچھ نہیں۔ لکڑی اور پتھر تو نہیں سنا کرتے ہدایت پائیں تو کس طرح؟ کان، آنکھ اور لمس ہدایت پانے اور راہنمائی حاصل کرنے کے انسان کے جسمانی ذرائع ہیں یہ مفلوج ہوجائیں تو ایسے شخص کو کوئی بھی ہدایت نہیں دے سکتا۔ گونگا، بہرہ اور اندھا شخص کسی کا ہاتھ پکڑے بغیر تو کہیں جا نہیں سکتا۔ یہی حالت منافق کی ہوچکی ہوتی ہے۔ (عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ {رض}عَنْ رَّسُوْلِ اللّٰہِ {ﷺ}قَالَ إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا أَخْطَأَ خَطِیْءَۃً نُکِتَتْ فِیْ قَلْبِہٖ نُکْتَۃٌ سَوْدَآءُ فَإِذَا ھُوَ نَزَعَ وَاسْتَغْفَرَ وَتَابَ سُقِلَ قَلْبُہٗ وَإِنْ عَادَ زِیْدَ فِیْھَا حَتّٰی تَعْلُوَ قَلْبَہٗ وَھُوَ الرَّانُ الَّذِیْ ذَکَرَ اللّٰہُ ﴿کَلَّا بَلْ رَانَ عَلٰی قُلُوْبِھِمْ مَا کَانُوْا یَکْسِبُوْنَ﴾) (رواہ الترمذی : باب ومن سورۃ ویل للمطففین) ” حضرت ابوہریرہ {رض}نبی کریم {ﷺ}سے بیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا : آدمی جب بھی کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک کالا نکتہ لگادیا جاتا ہے جب وہ بے چین ہو کر توبہ واستغفار کرتا ہے تو اس کے دل کو پالش کردیا جاتا ہے اور اگر پھر وہ گناہ کرتا ہے تو وہ نکتہ بڑھادیا جاتا ہے حتی کہ وہ پورے دل پر غالب آجاتا ہے اور یہی وہ زنگ ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے ذکر کیا ہے کہ (ہرگز نہیں بلکہ جو وہ کماتے تھے اس کے سبب ان کے دلوں پر زنگ چڑھ گیا ہے)۔“ مسائل :1۔ کافر اور منافق اندھے، بہرے، گُونگے ہونے کی وجہ سے اسلام کی روشنی سے مستفید نہیں ہو سکتے۔ تفسیر بالقرآن کان، آنکھ اور دل سے کام نہ لینے والے لوگ : 1۔ کفار کان، آنکھ اور دل کو استعمال نہیں کرتے۔ (الاعراف :179) 2۔ دل، آنکھ اور کان سے استفادہ نہ کرنے والے جانوروں سے بدتر ہیں۔ (الاعراف :179) 3۔ جہنمی سماعت وبصیرت استعمال نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کریں گے۔ (الملک :10)