سورة الكهف - آیت 107

إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ كَانَتْ لَهُمْ جَنَّاتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے کام بھی اچھے کئے یقیناً ان کے لئے فردوس (١) کے باغات کی مہمانی ہے

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت 107 سے 108) ربط کلام : کفار اور مشرکین کے انجام کے ذکر کے بعد ایماندار اور صاحب کردار لوگوں کا تذکرہ۔ اللہ اس کے رسول (ﷺ) اور آخرت پر سچا ایمان والے اور جنہوں نے نیک اعمال کیے ان کی مہمان نوازی جنت الفردوس میں کی جائے گی۔ جس میں وہ ہمیشہ ہمیش رہیں گے اور ان کو کبھی اس سے نکالا نہیں جائے گا۔ نہ ہی وہ خود نکلیں گے۔ جنت کی ایک جھلک اور اس کی چھوٹی سے چھوٹی نعمت ” دنیا و ما فیھا“ سے کھرب ہا درجہ بہتر ہے۔ ” جنت الفردوس“ جنت کا وہ اعلیٰ حصہ اور مقام ہے جس کے مقابلہ میں باقی جنت کی نعمتیں معمولی تصور ہوں گی۔ اس میں انبیاء کرام (علیہ السلام)، ان کے اصحاب، شہدآء، صدیقین، صلحآء اور وہ لوگ داخل ہوں گے جو اللہ کی خوشنودی کی خاطر نیکی کرنے میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرتے تھے۔ رسول کریم (ﷺ) فرمایا کرتے تھے کہ لوگو! جب اپنے رب کے حضور جنت کی التجاء کرو تو جنت الفردوس طلب کیا کرو۔ (عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ () مَنْ اٰمَنَ باللّٰہِ وَبِرَسُوْلِہٖ وَأَقَام الصَّلٰوۃَ وَصَامَ رَمَضَانَ کَانَ حَقًّا عَلَی اللّٰہِ أَنْ یُّدْخِلَہُ الْجَنَّۃَ جَاھَدَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ أَوْجَلَسَ فِیْ أَرْضِہِ الَّتِیْ وُلِدَ فِیْھَا فَقَالُوْا یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ! أَفَلَا نُبَشِّرُ النَّاسَ قَالَ : إِنَّ فِی الْجَنَّۃِ مائَۃَ دَرَجَۃٍ أَعَدَّھَا اللّٰہُ لِلْمُجَاھِدِیْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ مَابَیْنَ الدَّرَجَتَیْنِ کَمَا بَیْنَ السَّمَآءِ وَالْأَرْضِ فَإِذَا سَأَلْتُمُ اللّٰہَ فَاسْأَلُوْہُ الْفِرْدَوْسَ فَإِنَّہٗ أَوْسَطُ الْجَنَّۃِ وَأَعْلَی الْجَنَّۃِ أُرَاہُ قَالَ وَ فَوْقَہٗ عَرْشُ الرَّحْمٰنِ وَمِنْہُ تَفَجَّرُ أَنْھَارُ الْجَنَّۃِ) [ رواہ البخاری : کتاب الجھاد والسیر] ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں : رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا : جو اللہ و رسول پر ایمان لایا، اس نے نماز قائم کی اور رمضان کے روزے رکھے۔ اسے جنت میں داخل کرنا اللہ پر حق ہے اس نے اللہ کی راہ میں جہاد کیا ہو یا اپنے گھر بیٹھا رہا صحابہ نے عرض ! کی اللہ کے رسول! تو کیا ہم لوگوں کو خوشخبری نہ دے دیں؟ آپ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے فی سبیل اللہ جہاد کرنے والوں کے لیے جنت میں سو درجات بنائے ہیں ہر دو درجے کا درمیانی فاصلہ زمین و آسمان کے درمیانی فاصلہ کے برابر ہے۔ جب تم اللہ سے جنت کا سوال کرو تو جنت الفردوس مانگا کرو کیونکہ یہ جنت کا وسط اور اعلیٰ جگہ ہے راوی کہتے ہیں میرا خیال ہے آپ نے یہ بھی فرمایا کہ اس کے اوپررحمان کا عرش ہے اور وہاں سے جنت کی نہریں نکلتی ہیں۔“ (روایت میں اختصار ہے ورنہ اسلام کے پانچ ارکان پر عمل کرنا فرض ہے) (عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ () قَال اللّٰہُ تَعَالٰی اَعْدَدْتُّ لِعِبَادِیَ الصَّالِحِیْنَ مَالَاعَیْنٌ رَأتْ وَلَا اُذُنٌ سَمِعَتْ وَلَاخَطَرَ عَلٰی قَلْبِ بَشَرٍ وَّاقْرَءُ وْا اِنْ شِئْتُمْ ﴿فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا اُخْفِیَ لَھُمْ مِنْ قُرَّۃِ اَعْیُنٍ﴾) [ رواہ البخاری : باب مَا جَاءَ فِی صِفَۃِ الْجَنَّۃِ وَأَنَّہَا مَخْلُوقَۃٌ ] ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول محترم (ﷺ) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں‘ میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے ایسی نعمتیں تیار کی ہیں‘ جن کو نہ کسی آنکھ نے دیکھا اور نہ ہی ان کے متعلق کسی کان نے سنا اور نہ کسی انسان کے دل میں ان کا خیال آیا اگر تمہیں پسند ہو تو اس آیت کی تلاوت کرو ” کوئی نہیں جانتا کہ ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کے لیے کیا چیز چھپا کے رکھی گئی ہے۔“ (عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیِّ قَالَ قَالَ رَسُول اللَّہِ () مَوْضِعُ سَوْطٍ فِی الْجَنَّۃِ خَیْرٌ مِنَ الدُّنْیَا وَمَا فیہَا) [ رواہ البخاری : باب مَا جَاءَ فِی صِفَۃِ الْجَنَّۃِ وَأَنَّہَا مَخْلُوقَۃٌ ] حضرت سہل بن ساعدی (رض) بیان کرتے ہیں رسول معظم (ﷺ) نے ارشاد فرمایا جنت میں ایک کوڑے کے برابر (گزبھر) جگہ دنیا اور جو کچھ اس میں ہے‘ سب سے بہتر ہے۔ تفسیر بالقرآن: جنت اور اس کی نعمتوں کی ایک جھلک : 1۔ ایمان والوں اور عمل صالح کرنے والوں کے لیے جنت الفردوس ہے۔ (الکہف :107) 2۔ تمھارے لیے جنت میں وہ کچھ ہوگا جو تم چاہو گے۔ (حٰم السجدۃ:31) 3۔ یقیناً متقیّن سایوں اور چشموں اور پسندیدہ میوہ جات میں رہیں گے۔ (المرسلات : 41۔42) 4۔ اللہ کے مخلص بندے نعمتوں والی جنت میں ہوں گے ایک دوسرے کے سامنے تختوں پربیٹھے ہونگے۔ (الصٰفٰت : 43۔44) 5۔ پرہیزگاروں کے لیے عمدہ مقام ہے۔ ہمیشہ رہنے کے باغ ہیں جن کے دروازے ان کے لیے کھلے ہوں گے اور ان میں تکیے لگا کر بیٹھے ہوں گے۔ (ص : 49تا50)