وَكُلَّ إِنسَانٍ أَلْزَمْنَاهُ طَائِرَهُ فِي عُنُقِهِ ۖ وَنُخْرِجُ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كِتَابًا يَلْقَاهُ مَنشُورًا
ہر انسان کی برائی بھلائی کو اس کے گلے لگا دیا ہے (١) اور بروز قیامت ہم اس کے سامنے اس کا نامہ اعمال نکالیں گے جسے وہ اپنے اوپر کھلا ہوا پائے گا۔
فہم القرآن : (آیت 13 سے 14) ربط کلام : زندگی میں انسان جو کچھ کرتا اور کماتا ہے۔ وہ مٹ نہیں جاتا بلکہ اس کی زندگی کا ایک ایک لمحہ اور اس میں چھوٹے سے چھوٹا کیا ہوا عمل اس کے نامہ اعمال میں درج ہو رہا ہوتا ہے۔ انسان کو برائی اور شر کے بارے میں جلد بازی سے روکنے کے لیے یہ بتلایا جا رہا ہے کہ اے انسان جو کچھ تو رات کی تاریکیوں اور دن کے اجالوں میں کرتا ہے۔ وہ رائیگاں نہیں جاتا بلکہ ہم اس کو ہر انسان کے گلے میں لٹکائے دیتے ہیں۔ قیامت کے دن اسے ہم ایک کتاب یعنی اعمال نامہ کی شکل میں تیرے سامنے لا کر تجھے اسے پڑھنے کا حکم دیں گے۔ جسے تو اپنے سامنے بالکل عیاں پائے گا۔ تجھے حکم ہوگا اس اعمال نامے کو پڑھ لے جو تجھے اپنا حساب جاننے کے لیے کافی ہے۔ اس کتاب اور اعمال نامے کے بارے میں ارشاد فرمایا ہے کہ ہم نے اس کو ہر انسان کے گلے میں لٹکا رکھا ہے۔ کسی چیز کو گلے میں لٹکانا ایک محاورہ بھی ہے۔ جس کا معنی ہے کہ ایسی چیز جس سے انسان کسی صورت میں بھی چھٹکارا نہ پا سکے۔ ممکن ہے کہ عملاً اور حقیقتاً بھی ایسا ہو کہ اللہ تعالیٰ نے کراماً کاتبین کی دستاویزات کے ساتھ اس بات کا بھی التزام رکھا ہو کہ انسان کی گردن کے پاس جسم کا ایسا حصہ ہو جہاں انسان کے اچھے برے اعمال خود بخود مرتب ہوئے جا رہے ہوں۔ ممکن ہے وہ دل ہو جس کے بارے میں حدیث شریف میں موجود ہے کہ انسان کے گناہوں کا اثر اس کے دل پر ہوتا ہے۔ (واللہ اعلم) جہاں تک اعمال نامہ کا تعلق ہے۔ سورۃ الکہف آیت 49میں ارشاد ہوا کہ جب اعمال نامہ انسان کے سامنے رکھا جائے گا تو آپ مجرموں کو دیکھیں گے کہ وہ اس کے مندرجات سے ڈرتے ہوئے کہیں گے کہ ہائے بد بختی کہ اس کتاب نے کوئی چھوٹی بڑی بات نہیں چھوڑی۔ اس میں میری ہر بات لکھی ہوئی ہے۔ مجرم جو کام کرتے رہے وہ سب کے سب سامنے پائیں گے۔ آپ کا رب ذرہ برابر کسی پر زیادتی نہیں کرے گا۔ اعمال ناموں کے ساتھ خارجی شہادتیں بھی پیش کی جائیں گی۔ تاہم یہ اعمال نامہ اس قدر واضح اور حقیقت پر مبنی ہوگا کہ بالآخر مجرم اس کا اعتراف کیے بغیر نہیں رہ سکے گا۔ ہر مجرم کو اس کے اعمال نامہ کے مطابق ہی سزادی جائے گی۔ جس میں کسی درجے کا ظلم نہیں پایا جائے گا۔ کرامًا کاتبین کا ہرو قت ساتھ رہنا : (عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ (رض) ...إنَّ اللّٰہَ یَنْہَاکُمْ عَنِ التَّعَرّٰی فَاسْتَحْیُوْا مِنْ مَلآئِکَۃِ اللّٰہِ الَّذِیْنَ لاَ یُفَارِقُوْنَکُمْ إلَّا عِنْدَ ثَلَاثٍ حَالَاتٍ اَلْغَائِطِ وَ الْجَنِابَۃِ وَ الْغُسْلِ فَإذَا اغْتَسَلَ أحَدُکُمْ بالْعُرَاءِ فَلْیَسْتَتِرْ بِثَوْبِہِ أوْ بِجَذْمَۃِ حَائِطٍ أوْ بِبَعِیْرِہِ )[ رواہ البزار] ” حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں بے شک اللہ نے تمہیں ننگا ہونے سے منع کیا ہے۔ پس تم اللہ کے فرشتوں سے حیاکر و۔ فرشتے صرف تم سے تین حالتوں میں ہی جدا ہوتے ہیں۔ قضائے حاجت کے وقت، جنابت اور غسل کے وقت، جب تم میں سے کوئی چٹیل میدان میں غسل کرے تو اسے چاہیے کہ وہ خود کو کسی کپڑے سے یا کٹے ہوئے درخت کے تنے کے پیچھے ڈھانپے یا پھر اپنے اونٹ کے ساتھ پردہ کرلے۔“ مسائل: 1۔ قیامت کے دن ہر کسی کا نامہ اعمال اس کے سامنے کھول کر رکھ دیا جائے گا۔ 2۔ انسان کا نامہ اعمال اس کے حساب و کتاب کے لیے کافی ہوگا۔ تفسیر بالقرآن: قیامت کے دن ہر انسان کو نامہ اعمال کا ملنا : 1۔ قیامت کے دن ہر کسی کا نامہ اعمال کھول کر اس کے سامنے رکھ دیا جائے گا۔ (بنی اسرائیل :13) 2۔ جب اعمال نامہ رکھا جائے گا، تو مجرم لوگ اس میں سب کچھ لکھا ہوا دیکھیں گے۔ (الکہف :49) 3۔ جس کو نامہ اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دیا گیا، وہ اس کو پڑھے گا۔ (بنی اسرائیل :71) 4۔ جس کو نامہ اعمال دائیں ہاتھ میں دیا گیا، وہ کہے گا آؤ میرا نامہ اعمال پڑھو۔ (الحاقہ :19) 5۔ جس کو اعمال نامہ بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا وہ کہے گا کاش کہ مجھے یہ نامہ اعمال نہ دیا جاتا۔ (الحاقہ :20) 6۔ جس کو اعمال نامہ دائیں ہاتھ میں دیا گیا اس کا حساب آسان ہوگا۔ (الانشقاق : 7۔ 8) 7۔ جس کا اعمال نامہ پیٹھ کے پیچھے سے دیا گیا وہ موت کو پکارے گا اور دوزخ میں داخل کیا جائے گا۔ (الانشقاق : 10تا12)