وَالْأَنْعَامَ خَلَقَهَا ۗ لَكُمْ فِيهَا دِفْءٌ وَمَنَافِعُ وَمِنْهَا تَأْكُلُونَ
اسی نے چوپائے پیدا کئے جن میں تمہارے لئے گرم لباس ہیں اور بھی بہت سے نفع ہیں (١) اور بعض تمہارے کھانے کے کام آتے ہیں۔
فہم القرآن : (آیت 5 سے 6) ربط کلام : انسان کی تخلیق کے، چوپاؤں کی تخلیق کا بیان یعنی اللہ کے خالق ہونے کے مزید دلائل۔ انسان کو اس کی تخلیق کا احساس دلانے کے بعد ان چیزوں کی تخلیق کا حوالہ دیا جا رہا ہے کہ جن کے بغیر انسان کا جینا، رہنا سہنا اور اس کا ایک مقام سے دوسرے مقام تک جانا انتہائی مشکل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنا فضل و کرم فرماتے ہوئے نہ صرف انسان کو یہ نعمتیں عنایت فرمائیں بلکہ ان کو کلی طور پر انسان کے تابع فرمان کردیا۔ ان میں حلال قسم کے چوپائے ہیں۔ جن کے جسم کے بالوں اور اون سے آدمی سردیوں سے بچنے کے لیے گرم لباس بناتا اور استعمال کرتا ہے۔ بالخصوص عرب کا بیشتر علاقہ خانہ بدوش لوگوں پر مشتمل تھا۔ اس سے سفر کے دوران لباس اور جانوروں کی کھالوں، بالوں اور اون کے خیمے بناتے تھے۔ جاڑے کے موسم میں کھلے صحراؤں میں انہیں مکان کے طور پر استعمال کرتے تھے۔ اس طرح ہر دور میں انسان اپنی اپنی سمجھ کے مطابق اپنی زیب و زینت اور ضرورت کے لیے استعمال کرتا آرہا ہے اور کرتا رہے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے چوپایوں کو آمدنی کے حصول کا ذریعہ بنانے کے ساتھ ان کے لیے سہارا اور شان و شوکت کا ذریعہ بھی بنایا ہے۔ بالخصوص دیہاتی زندگی میں بھیڑ بکریاں ہوں یا اونٹ، بیل اور بھینسیں ہوں جب شام کے وقت چراگاہوں اور کھیتوں سے چروا کر ان کے مالک کے واپس پاس آتے ہیں تو مالک کی طبیعت میں خوشی کی عجب کیفیت پیدا ہوتی ہے۔ اس کیفیت کو بیان کرتے ہوئے چوپایوں کے صبح کے وقت نکلنے کا منظر بیان کرنے کے بجائے شام کے وقت پیٹ بھر کر واپس آنے کا منظر ذکر کیا گیا ہے۔ کیونکہ صبح کے وقت چوپائے خالی پیٹ نکلتے ہیں تو ان کے مالک کو یہ فکر دامن گیر ہوتی ہے کہ نہ معلوم چرنے کے لیے کہاں سے گھاس وغیرہ اور پینے کے لیے پانی میسر آتا ہے؟ بالخصوص جن مالکوں کی چراگاہیں اپنی نہیں ہوتیں ان کی کیفیت صبح کے وقت ایسی ہی ہوتی ہے۔ لیکن جب سیر ہو کر شام کو خیرو سلامتی کے ساتھ جانور واپس آتے ہیں تو مالک کے چہرے سے اطمینان عیاں ہوتا ہے۔ چوپایوں کے مزید فوائد : ﴿وَإِنَّ لَکُمْ فِی الْأَنْعَامِ لَعِبْرَۃً نُسْقِیْکُمْ مِمَّا فِیْ بُطُونِہٖ مِنْم بَیْنِ فَرْثٍ وَّدَمٍ لَبَنًا خَالِصًا سَآءِغًا لِّلشَّارِبِیْنَ ﴾[ النحل :66] ” اور تمہارے لیے مویشیوں میں بھی ایک سبق موجود ہے کہ ہم تمہیں ان کے پیٹ سے گوبر اور خون کے درمیان میں سے خالص دودھ پلاتے ہیں جو پینے والوں کے لیے نہایت خوشگوار ہے۔“ ﴿اللّٰہُ الَّذِیْ جَعَلَ لَکُمُ الْأَنْعَامَ لِتَرْکَبُوْا مِنْہَا وَمِنْہَا تَأْکُلُونَ۔ وَلَکُمْ فِیْہَا مَنَافِعُ وَلِتَبْلُغُوْا عَلَیْہَا حَاجَۃً فِیْ صُدُوْرِکُمْ وَعَلَیْہَا وَعَلَی الْفُلْکِ تُحْمَلُوْنَ﴾ [ المومن : 79۔80] ” اللہ وہ ذات ہے جس نے تمہاری سواری اور کھانے کے لیے چوپایوں کو پیدا کیا اور تمہارے لیے ان میں اور بھی فوائد ہیں۔ جو ضرورت تمہارے جی میں آئے۔ اس کے لیے ان پر اور کشتیوں پرسوار ہو کر وہاں پہنچ جاتے ہو۔“ مسائل: 1۔ ہر قسم کے چوپائے اللہ تعالیٰ نے پیدا کیے ہیں۔ 2۔ اللہ تعالیٰ نے چوپایوں کو انسانی فوائد کے لیے پیدا کیا۔ 3۔ اللہ تعالیٰ نے چوپایوں کو انسان کے لیے زیب و زینت کا سامان بنایا ہے۔ تفسیر بالقرآن : اللہ تعالیٰ نے چوپائے انسان کے فائدے کے لیے پیدا فرمائے : 1۔ اللہ نے چوپایوں کو انسانی ضروریات اور زیب زیبائش کے لیے پیدا فرمایا ہے۔ (النحل : 5۔6) 2۔ قربانی کے ایام میں ان پر اللہ کا نام لیں جو چوپائے اللہ نے تمھیں عطا کیے ہیں پس تم بھی اس میں سے کھاؤ اور محتاجوں کو بھی کھلاؤ۔ (الحج :28) 3۔ تمہارے لیے چوپایوں میں بہت زیادہ فائدہ ہے اور اسی سے تم کھاتے ہو۔ (المومنون :21) 4۔ چوپایوں میں تمہارے لیے نفع ہے ان پر تم سواری کرتے ہو۔ (المومنون :80)