إِلَّا إِبْلِيسَ أَبَىٰ أَن يَكُونَ مَعَ السَّاجِدِينَ
مگر ابلیس کے، کہ اس نے سجدہ کرنے والوں میں شمولیت کرنے سے صاف انکار کردیا۔
فہم القرآن : (آیت 31 سے 35) ربط کلام : گزشتہ سے پیوستہ۔ اللہ تعالیٰ نے جونہی حکم صادر فرمایا تو تمام کے تمام ملائکہ حضرت آدم (علیہ السلام) کے سامنے سر بسجود ہوگئے۔ سوائے ابلیس کے وہ اکڑا رہا اور اس نے سجدہ کرنے سے انکار کردیا۔ اللہ تعالیٰ نے ابلیس سے استفسار فرمایا۔ تجھے کیا ہوا کہ تو نے سجدہ کرنے والوں کے ساتھ سجدہ نہیں کیا۔ چاہیے تو یہ تھا کہ وہ اس نافرمانی اور سرکشی پر رب ذوالجلال سے معافی طلب کرتا لیکن اس نے یہ کہہ کر اللہ تعالیٰ کی گستاخی اور حضرت آدم (علیہ السلام) کی عیب جوئی کی کہ میں ایک بشر کو کیوں سجدہ کروں جس کو تو نے بدبودار اور کھنکھناتی مٹی سے پیدا کیا ہے۔ مسائل: 1۔ ابلیس نے حضرت آدم (علیہ السلام) کو سجدہ کرنے سے انکار کیا۔ 2۔ شیطان نے تکبر کی بنیاد پر سجدہ کرنے سے انکار کیا۔ 3۔ اللہ تعالیٰ نے شیطان کو اپنی بارگاہ سے نکل جانے کا حکم دیا۔ 4۔ قیامت تک شیطان پر لعنت و پھٹکار ہوگی۔