وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ مِن صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ
یقیناً ہم نے انسان کو کالی اور سڑی ہوئی کھنکھناتی مٹی سے، پیدا فرمایا ہے (١)۔
فہم القرآن : (آیت 26 سے 27) ربط کلام : زمین و آسمانوں اور پہاڑوں کی تخلیق کے ذکر کے بعد انسان کی تخلیق کا بیان۔ یہاں بڑے لطیف انداز میں لوگوں کو موت کے بعد جی اٹھنے پھر حشر کے میدان میں اکٹھا ہونے کی دلیل دی ہے۔ ارشاد ہوتا ہے کہ اے لوگو! ذرا غور کرو جس نے تمہیں بدبودار گارے اور کھڑکھڑانے والی مٹی سے پیدا کیا ہے اور تم سے پہلے جنات کو آگ کی لو سے پیدا کیا۔ کیا وہ قیامت کے دن تمہیں دوبارہ پیدا نہیں کرسکتا؟ کیوں نہیں، یقیناً وہ پیدا ہی نہیں بلکہ سب کو اپنے حضور جمع کر کے تمہارے اعمال پر تمہیں جزا یا سزا بھی دے گا۔ قرآن مجید نے اس بات کو باربار بیان کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم (علیہ السلام) کو مٹی سے پیدا کیا ہے۔ مگر بعض لوگ اس حقیقت کو نہیں مانتے اور وہ اپنے مشاہدے اور غلط تجربات کی بنیاد پر اس حقیقت کو ٹھکراتے ہیں۔ حالانکہ نہ صرف اس نے حضرت آدم (علیہ السلام) کو مٹی سے پیدا کیا بلکہ اس سے پہلے جنوں کو آگ کی لو سے پیدا فرمایا ہے۔ اس فرمان کا مقصد یہ ہے کہ جس اللہ نے مٹی سے انسان کو پہلے بغیر کسی نمونے کے پیدا کیا ہے۔ کیا وہ اس مٹی سے دوبارہ پیدا نہیں کرسکتا ؟ ملائکہ، جن اور انسان کی تخلیق : (عَنْ عَائِشَۃَ (رض) قَالَتْ قَالَ رَسُول اللّٰہِ (ﷺ) خُلِقَتِ الْمَلاَئِکَۃُ مِنْ نُورٍ وَخُلِقَ الْجَانُّ مِنْ مَارِجٍ مِنْ نَارٍ وَخُلِقَ آدَمُ مِمَّا وُصِفَ لَکُمْ )[ رواہ مسلم : باب فِی أَحَادِیثَ مُتَفَرِّقَۃٍ] ” حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا ملائکہ کو نور سے پیدا کیا گیا ہے اور جنوں کو بھڑکتی ہوئی آگ سے اور آدم کو مٹی سے پیدا کیا گیا ہے۔“ انسان ہر دیکھنے والے درند پرند کو نظر آتا ہے جبکہ جن کسی کو نظر نہیں آتے۔ (عَنْ اَنَسٍ (رض) اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ (ﷺ) قَالَ لَمَّاصَوَّرَ اللّٰہُ اٰدَمَ فِیْ الْجَنَّۃِ تَرَکَہٗ مَا شَاء اللّٰہُ اَنْ یَتْرُکَہٗ فَجَعَلَ اِبْلِیْسُ یُطِیْفُ بِہٖ یَنْظُرُ مَا ھُوَفَلَمَّارَاٰہُ اَجْوَفَ عَرَفَ اَنَّہٗ خُلِقَ خَلْقًا لَایَتَمَالَکُ) [ رواہ مسلم : باب خُلِقَ الإِنْسَانُ خَلْقًا لاَ یَتَمَالَکُ] ” حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم (ﷺ) نے فرمایا، جب اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم (علیہ السلام) کی جنت میں شکل و صورت بنائی تو اس کے پیکر کو جب تک اللہ تعالیٰ نے چاہا جنت میں اسی طرح رہنے دیا۔ ابلیس نے اس کے گرد گھومنا شروع کیا اور غور کرتا رہا کہ یہ کیا ہے؟ جب اس نے مجسمہ کو دیکھا کہ یہ اندر سے کھوکھلا ہے‘ تو وہ سمجھ گیا کہ یہ ایک ایسی مخلوق تخلیق کی جارہی ہے، جو مستقل مزاج نہیں ہوگی۔“ (عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ (ﷺ) قَالَ خَلَقَ اللَّہُ آدَمَ عَلَی صُورَتِہِ، طُولُہُ سِتُّونَ ذِرَاعًا، فَلَمَّا خَلَقَہُ قَالَ اذْہَبْ فَسَلِّمْ عَلَی أُولَئِکَ النَّفَرِ مِنَ الْمَلاَئِکَۃِ جُلُوسٌ، فَاسْتَمِعْ مَا یُحَیُّونَکَ، فَإِنَّہَا تَحِیَّتُکَ وَتَحِیَّۃُ ذُرِّیَّتِکَ فَقَال السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ فَقَالُوا السَّلاَمُ عَلَیْکَ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ فَزَادُوہُ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ، فَکُلُّ مَنْ یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ عَلَی صُورَۃِ آدَمَ، فَلَمْ یَزَلِ الْخَلْقُ یَنْقُصُ بَعْدُ حَتَّی الآنَ)[ رواہ البخاری : باب بَدْءِ السَّلاَمِ] ” حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (ﷺ) سے بیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے آ دم (علیہ السلام) کو اپنی صورت کے مطابق بنایا اور اس کا قد ساٹھ ہاتھ تھا۔ جب آدم کی تخلیق ہوچکی تو اللہ نے آ دم (علیہ السلام) کو حکم دیا کہ فرشتوں کی جماعت کے پاس جاؤ اور انہیں سلام کہو اور جو وہ جواب دیتے ہیں اسے سنووہ تیرے لیے اور تیری اولاد کے لیے تحفہ ہوگا۔ آدم (علیہ السلام) نے فرشتوں کو سلام کہا تو فرشتوں نے سلام کا جواب دیا اور حمۃ اللہ کا اضافہ کیا ہر انسان کی جنت میں آدم کی صورت ہوگی تب سے لے کر آج تک آدم کی اولاد کے قد میں کمی واقع ہوتی آرہی ہے“ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو کھنکھناتی ہوئی مٹی سے پیدا کیا۔ 2۔ اللہ تعالیٰ نے جنوں کو انسانوں سے پہلے آگ کی لو سے پیدا فرمایا۔ تفسیر بالقرآن :تخلیق انسانی کے مختلف مراحل : 1۔ یقیناً ہم نے انسان کو کھنکھناتی ہوئی مٹی سے پیدا کیا۔ (الحجر :26) 2۔ انسان کو اللہ نے مٹی سے پیدا کیا۔ (آل عمران :59) 3۔ اللہ نے انسان کو مٹی کے جوہر سے پیدا کیا۔ (المومنون :12) 74۔ حوا کو آدم سے پیدا فرمایا۔ (النساء :1) 5۔ اللہ نے انسان کو مخلوط نطفہ سے پیدا کیا۔ (الدھر :2) 6۔ اللہ نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا، پھر اسے نطفہ بنایا، پھر اس سے خون کا لوتھڑا، پھر اس سے بوٹی بنا کر۔ (الحج :5) 7۔ اللہ نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا، پھر نطفہ، پھر لوتھڑا بنا کر تمہیں پیدا کرتا ہے کہ تم بچے ہوتے ہو۔ (المومن :67) 8۔ کیا تو اس ذات کا کفر کرتا ہے جس نے تجھے مٹی سے پیدا فرمایا۔ (الکہف :37) 9۔ اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بھی ہے کہ اس نے تمہیں مٹی سے پیدا فرمایا۔ (الروم :20) 10۔ اللہ نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا، پھر نطفہ سے، پھر تمہارے جوڑے جوڑے بنائے۔ (فاطر :11)