اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَأَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجَ بِهِ مِنَ الثَّمَرَاتِ رِزْقًا لَّكُمْ ۖ وَسَخَّرَ لَكُمُ الْفُلْكَ لِتَجْرِيَ فِي الْبَحْرِ بِأَمْرِهِ ۖ وَسَخَّرَ لَكُمُ الْأَنْهَارَ
اللہ وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور آسمانوں سے بارش برسا کر اس کے ذریعے تمہاری روزی کے پھل نکالے ہیں اور کشتیوں کو تمہارے بس میں کردیا کہ دریاؤں میں اس کے حکم سے چلیں پھریں۔ اسی نے ندیاں اور نہریں تمہارے اختیار میں کردی ہیں (١)۔
فہم القرآن : (آیت 32 سے 34) ربط کلام : جس اللہ کی عبادت اور اس کی راہ میں خرچ کرنے کا تمہیں حکم دیا گیا ہے اس کی صفات یہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ چاہتا تو انسان کو صرف حکم دیتا کہ مجھ پر ایمان لاؤ اور میری عبادت کرو۔ اس نے حکم دینے کی بجائے اپنی ذات پر ایمان لانے اور اپنی عبادت کے استحقاق کے بے شمار دلائل دیے ہیں۔ جس میں یہ ثابت کیا گیا ہے کہ اے لوگو! اس رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا کیا۔ اسی نے تمہارے لیے زمین کو فرش اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی برسایا جس سے تمہارے کھانے پینے کے لیے انواع واقسام کے پھل پیدا کیے۔ بس اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ کیونکہ تم جانتے ہو زمین و آسمان کو بنانے اور تمہارے رزق کا بندوبست کرنے میں کوئی دوسرا اللہ کے ساتھ شامل نہیں ہے۔ (البقرۃ :21) یہاں جسمانی اور مالی عبادت کا استحقاق ثابت کرنے کے لیے آٹھ دلائل دیئے ہیں۔ 1۔ اللہ ہی نے زمین و آسمان کو پیدا فرمایا۔ 2۔ اللہ ہی آسمان سے بارش نازل کرتا ہے۔ 3۔ اللہ ہی پانی کے ساتھ مختلف قسم کے پھل پیدا کرتے ہوئے لوگوں کے لیے رزق مہیا کرتا ہے۔ 4۔ اللہ ہی نے جہازوں اور کشتیوں کو تمہارے لیے مسخر کیا جو اس کے حکم سے سمندر میں رواں دواں ہیں۔ 5۔ اللہ ہی نے تمہارے لیے دریاؤں کو مسخر کیا۔ 6۔ اللہ ہی نے چاند اور سورج کو مسخر فرمایا جو تمہاری خدمت کرنے کے لیے لگاتار ڈیوٹی ادا کر رہے ہیں۔ 7۔ اللہ ہی نے رات اور دن کو تمہاری خدمت کے لیے پیدا کیا۔ رات آرام اور دن کام کاج کے لیے ہے۔ 8۔ اللہ ہی تمہیں عطا کرتا ہے جو تم اس سے مانگتے ہو۔ اگر تم اللہ تعالیٰ کی عنایات کو شمار کرنا چاہو تو تم شمار نہیں کرسکتے، ہر چیز مسخر کرنے اور سب کچھ عنایت کرنے کے باوجود انسان اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر و شرک کرکے زیادتی اور اس کی ناشکری کرتے ہیں۔ قرآن مجید کئی مقامات پر اس بات کا اظہار کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے لیل ونہار، شمس وقمر، دریاؤں، کشتیوں کو تمہارے لیے مسخر کیا ہے۔ یہاں تک فرمایا کہ : ﴿وَسَخَّرَ لَکُمْ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْأَرْضِ جَمِیْعًا مِّنْہُ إِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیَاتٍ لِّقَوْمٍ یَّتَفَکَّرُوْنَ﴾[ الجاثیۃ:13] ” زمین و آسمان میں جو کچھ بھی ہے اللہ نے اسے انسانوں کے لیے مسخر کردیا ہے۔ اس میں عبرت آموزی کے لیے بڑے دلائل ہیں ان لوگوں کے لیے جو غور وفکر کرتے ہیں۔“ تسخیر کائنات کے دلائل دینے کا مقصد یہ ہے کہ جس طرح ہر چیز اللہ تعالیٰ کی تقدیس وتحمید بیان کرنے کے علاوہ انسان کی خدمت میں لگی ہوئی ہے، اے انسان! تجھے زیادتی اور ناقدری کرنے کی بجائے اپنے خالق ومالک کا تابع فرمان ہونا اور اس کی راہ میں خرچ کرنا چاہیے مگر انسانوں کی اکثریت کا عالم یہ ہے کہ وہ بغاوت اور سرکشی میں اس قدر آگے بڑھ جاتے ہیں کہ کچھ ان میں اللہ تعالیٰ کی ذات کا انکار کرتے ہیں اور کچھ اس کی ذات اور صفات میں غیروں کو شریک کرتے ہیں، جو پرلے درجے کا ظلم اور ناقدری ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس ناقدری کا یوں شکوہ کیا ہے۔ ﴿وَمَا قَدَرُوْا اللّٰہَ حَقَّ قَدْرِہٖ وَالْأَرْضُ جَمِیْعًا قَبْضَتُہٗ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَالسَّمٰوٰتُ مَطْوِیَّاتٌمبِیَمِینِہٖ سُبْحَانَہٗ وَتَعَالٰی عَمَّا یُشْرِکُوْنَ ﴾[ الزمر :67] ” لوگوں نے اللہ کی قدر نہیں جانی، جس طرح قدر کرنے کا حق تھا حالانکہ قیامت کے دن زمین و آسمان اس کی مٹھی میں ہوں گے، وہ پاک اور بالا تر ہے ان سے جن کو لوگ اس کا شریک بناتے ہیں۔“ مسائل: 1۔ زمین و آسمان کا خالق اللہ تعالیٰ ہے۔ 2۔ آسمانوں سے اللہ تعالیٰ پانی نازل فرماتا ہے۔ 3۔ پانی سے پھل پیدا کرنے والی اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔ 4۔ کشتیاں اللہ تعالیٰ کے حکم سے مسخر ہیں۔ 5۔ اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے نہروں کو مسخر کردیا ہے۔ 6۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کے لیے سورج، چاند، دن اور رات کو مسخر کیا ہے۔ 7۔ اللہ تعالیٰ ہی عطا کرنے والا ہے۔ 8۔ کوئی انسان اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو شمار نہیں کرسکتا۔ 9۔ انسان اللہ تعالیٰ کی نا شکری کرتے ہیں۔ تفسیر بالقرآن : تسخیر کائنات : 1۔ اللہ نے کشتیوں، نہروں، چاند، سورج، دن اور رات کو تمہارے لیے مسخر کردیا ہے۔ (ابراہیم : 32۔33) 2۔ اللہ نے تمہارے لیے رات اور دن، چاند اور سورج کو مسخر کردیا ہے۔ (النحل :12) 3۔ اللہ نے تمہارے لیے سمندر کو مسخر کردیا تاکہ تم تازہ گوشت حاصل کرسکو۔ (النحل :14) 4۔ اللہ نے تمہارے لیے چاند اور سورج کو مسخر کردیا ہے ہر ایک اپنے وقت پر آتا ہے۔ (لقمان :29) 5۔ اللہ عرش پر مستوی ہے اور اس نے تمہارے لیے سورج اور چاند کو مسخر کیا۔ (الرعد :2) 6۔ اللہ نے سورج اور چاند کو مسخر فرمایا ہے دونوں اپنے وقت مقررہ میں چلتے ہیں۔ (الزمر :5) 7۔ اللہ وہ ذات ہے جس نے تمھارے لیے دریاؤں کو مسخر کردیا تاکہ اس میں اللہ کے حکم سے کشتیاں رواں دواں ہوں۔ (الجاثیۃ:12) 8۔ کیا وہ نہیں دیکھتے کہ اللہ نے تمھارے لیے جو کچھ زمین میں ہے مسخر کردیا ہے۔ (الحج :65) 9۔ اللہ نے تمھارے لیے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے مسخر کردیا ہے۔ (الجاثیۃ :13)