مِّن وَرَائِهِ جَهَنَّمُ وَيُسْقَىٰ مِن مَّاءٍ صَدِيدٍ
اس کے سامنے دوزخ ہے جہاں پیپ کا پانی پلایا جائے گا۔ (١)
فہم القرآن : (آیت 16 سے 17) ربط کلام : گذشتہ سے پیوستہ۔ انبیاء ( علیہ السلام) کی مخالفت کرنے والے دنیا میں ذلیل ہوئے اور آخرت میں بدترین عذاب میں مبتلا ہوں گے۔ کفار کے مظالم جب اپنی انتہا کو پہنچے تو انبیاء کرام (علیہ السلام) نے ان سے نجات اور اپنی کامیابی کے لیے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا کی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے مخالفوں کو دنیا میں برباد کیا اور آخرت میں ان کے لیے جہنم ہوگی۔ جس میں انہیں پینے کے لیے انہی کے زخموں سے نکلنے والا گنداخون اور بدبو دار پیپ دی جائے گی۔ جہنم کی تپش اور بھوک پیاس کی شدت کی وجہ سے جہنمی انتہائی کرب اور مجبوری کی حالت میں پیپ والے ابلتے ہوئے پانی کو پینے کی کوشش کریں گے۔ مگر وہ ایک آدھ گھونٹ کے سوا پی نہیں سکیں گے۔ جونہی گھونٹ حلق میں اتاریں گے تو وہ حلق کو کاٹتے ہوئے پیٹ میں داخل ہوتے ہی درد کا طوفان برپا کردے گا۔ اس طرح وہ اپنے اندر اور باہر سے ناقابل برداشت تکلیف پائیں گے۔ اور یوں محسوس کریں گے کہ جیسے ان کو اندر اور باہر سے موت نے جکڑ لیا ہے مگر انہیں موت ہرگز نہیں آئے گی اس طرح انہیں ہر لمحہ پہلے عذاب سے شدید ترین عذاب دیا جائے گا۔﴿ من ورآئہ جہنم﴾ اس کے پیچھے جہنم ہوگی کے الفاظ استعمال فرما کر ظلم کرنے والوں کو انتباہ کیا ہے کہ دنیا کی ذلت وہلاکت کے ساتھ ہی تمہیں جہنم میں جھونکا جائے گا گویا کہ جہنم تمہارے پیچھے لگی ہوئی ہے یعنی تمہارا انتظار کر رہی ہے۔ قرآن مجید نے یہ بھی بتلایا ہے : جہنم کا عذاب جہنمیوں کا پیچھا کرے گا۔ (الفرقان :13) جہنم کی تپش : ” حضرت ابوہریرہ (رض) آپ (ﷺ) کا فرمان ذکر کرتے ہیں کہ جب گرمی زیادہ ہو تو نماز ٹھنڈی کرلیا کرو۔ بخاری کی دوسری روایت میں حضرت ابو سعید (رض) کہتے ہیں کہ آپ (ﷺ) نے ظہر کی نماز کا نام لے کر فرمایا اس نماز کو ٹھنڈا کرو، جہنم کے سانس لینے کی وجہ سے گرمی میں اضافہ ہوتا ہے۔ جہنم کی آگ نے اللہ تعالیٰ کے حضور شکایت کی کہ میرے رب میں اپنے آپ میں ہی جلی جارہی ہوں۔ تب اللہ تعالیٰ نے اسے دوسانس لینے کی اجازت عنایت فرمائی ایک سردی میں اور دوسرا گرمی میں جب تم شدید گرمی اور شدیدسردی محسوس کرتے ہو تو یہ اسی وجہ سے ہوتا ہے۔“ (رواہ مسلم : کتاب المساجد‘ باب استحباب الابراد) جہنمی کا جسم کتنا بڑا ہوگا : (وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ (رض) قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (ﷺ) مَا بَیْنَ مَنْکِبَیِ الْکَافِرِ فِیْ النَّارِ مَسِیْرَۃُ ثَلٰثَۃِ اَیَّامٍ للرَّاکِبِ الْمُسْرِعِ وَفِیْ رِوَایَۃٍ ضِرْسُ الْکَافِرِ مِثْلُ اُحُدٍ وَغِلْظُ جِلْدِہٖ مَسِیْرَۃُ ثَلٰثٍ)[ رواہ مسلم : کتاب الجنۃ وصفۃ نعیمہا وأہلہا، باب النَّارُ یَدْخُلُہَا الْجَبَّارُوْنَ وَالْجَنَّۃُ یَدْخُلُہَا الضُّعَفَآءُ] ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول معظم (ﷺ) نے فرمایا جہنم میں کافر کے کندھوں کا درمیانی فاصلہ اتنا لمبا ہوگا کہ تیز رفتارسوار کے لیے تین دن کی مسافت ہوگی دوسری روایت میں ہے کہ دوزخ میں کافر کی داڑھ احد پہاڑ کے برابر ہوگی اور اس کی جلد کی موٹائی تین رات کی مسافت کے برابر ہوگی۔“ مسائل: 1۔ کفار کو جہنم میں پینے کے لیے پیپ اور لہو دیا جائے گا۔ 2۔ جہنم میں موت نہیں آئے گی۔ 3۔ کفار کو آخرت میں سخت ترین عذاب کا سامنا کرنا ہوگا۔ تفسیر بالقرآن : جہنم میں پینے کا پانی کیسا ہوگا : 1۔ ان کے پینے کے لیے کھولتا ہوا پانی اور درد ناک عذاب ہوگا۔ (الانعام :70) 2۔ کفار کے لئے اُبلتا ہوا پانی اور دردناک عذاب ہوگا۔ (یونس :4) 3۔ جہنمی گرم ہوا کی لپیٹ میں اور کھولتے ہوئے پانی میں ہوں گے۔ (الواقعۃ:42) 4۔ ان کے لیے کھانے کی کوئی چیز نہیں ہوگی مگر ضریع ہے۔ جو ناموٹا کرے گا اور نہ بھوک میں کچھ کام آئے گا۔ (الغاشیۃ: 6۔7) 5۔ جہنمیوں کو پیپ اور لہو پلایا جائے گا۔ (ابراہیم :16) 6۔ کھولتے ہوئے چشمے سے انھیں پانی پلایا جائے گا۔ (الغاشیۃ :5)